تحریر : شاہد شکیل
جرمنی کے سب سے بڑے کینسر سینٹر میں ٹیومر تحقیق کے وائس ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مارٹِن شُولر نے کینسر کی جدید ریسرچ، تھیراپی اور پیش رفت پر ایک میگزین کو بتایا کہ نئے علاج کی کئی اقسام دریافت کی گئی ہیں جن کی ابتدائی ریسرچ جگر پر گئی اور مثبت نتائج آئے اور جدید تھیراپی سے کینسر کا علاج ممکن ہو گیا ہے۔ڈاکٹر شولر کا کہنا ہے لیور میٹاس ٹیسس خلیات سے جڑی خطرناک بیماری ہے جو جگر میں پیدا ہونے کے بعد از رابطہ کینسر میں مبتلا کرتی ہے لیکن جدید تحقیق اور علاج کے کئی طریقوں سے متاثرہ مریضوں کی صحت کو بہتر بنانے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
میٹاس ٹیسٹک نہایت مہلک ٹیومر خلیات ہیں جو طویل عرصے سے جگر میں پائے جانے کی وجہ سے کینسر کا سبب بنتے ہیںاور تاحال تشخیص لاعلاج تھی میڈیسن رپورٹ کے مطابق نوے کی دہائی میں ان مہلک ٹیومر خلیات کے جسم میں پائے جانے سے انسان چند ماہ ہی زندہ رہ سکتا تھا لیکن طبی تحقیقات کی ترقی نے اس دوران سرجری اور کینسر تھیراپی سے خاص طور پر بڑی آنت کی انفیکشن میں مبتلا مریضوں پر مختلف ادویہ سے علاج کرنے کی کوشش کی اور مثبت نتائج آئے تاہم یہ سب ان مریضوں کی شفایابی کا ضامن ہے جنہیں جسم کے دیگر اورگان میں میٹاس ٹیسس نہیںاور اسی وجہ سے عام کینسر کو بذریعہ جدید علاج کے مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے یا مریض کے زیادہ سے زیادہ زندہ رہنے کے چانس ہیں۔
جسم کے اندر کینسر خلیات بڑی آنت کے ذریعے جگر میں داخل ہونے کی راہ بناتے ہیںجس سے دیگر جسمانی اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیںکینسر خلیات کے پھیل جانے سے ڈاکٹر ز کے لئے تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے کہ مخصوص انفیکٹڈ اعضاء کی تشخیص کی جائے لیکن جدید تحقیق سے آج ممکن ہے کہ ٹیومر کو گرفت میں لے لیا جائے۔
چونکہ دیگر کینسر مثلاً چھاتی یا پھیپھڑوں میں مبتلا افراد میں کینسر خلیات تمام جسم میں سر کولیشن کرتے ہیں اور جگر تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے اور اسی وقت کا فائدہ اٹھا کر نئی تحقیق اور تجربات کے ذریعے ڈاکٹرز ان خلیات کو جگر تک پہنچنے یا پھیلنے سے قبل ہی بذریعہ سرجری یا تھیراپی ختم کر دیتے ہیں۔
ان خاص تجربات میں ماہر سرجن، اونکولوجسٹ اور ریڈیالوجسٹ کی ٹیم شامل ہوتی ہے جو مریضوں کو مکمل طور پر بیماری سے آگاہ کرنے اور صلاح مشورہ کے بعد ہی علاج کرنے کیلئے آمادہ کرتے ہیںکہ کون سی تھیراپی سب سے بہتر ہے یا کن اعضاء کا آپریشن کیا جائے گاتاہم دورانِ علاج مخصوص تبدیلیاں بھی کی جا سکتی ہیںمثلاً میٹاس ٹیسس سکڑ گئے ہیں یا مزید اضافہ ہوا ہے اسلئے مخصوص تھیراپی کی باقاعدہ جانچ پڑتال اور ایڈجسٹمنٹ لازمی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے اگر بڑی آنت کا کینسر جگر میں پھیل جائے تو جدید سرجری سے اسے نکالا جا سکتا ہے اور اگر میٹاس ٹیسس موجود ہو تو اسکا علاج بھی سرجری سے کیا جا سکتا ہے لیکن آپریشن سے قبل مکمل پلاننگ کی جاتی ہے تاکہ دیگر جسمانی اعضاء متاثر نہ ہوں۔
میٹا ٹیسس کے نکالنے کے بعد بھی بعض اوقات رسک رہتا ہے کئی بار دوران آپریشن بھی اس کے منتشر ہونے کے چانس پائے جاتے ہیں لیکن مخصوص انسٹرومنٹس سے ڈاکٹر ان خلیات پر قابو پا لیتے ہیںبدیگر صورت دوسرا آپریشن بھی لازمی ہوتا ہے لیکن کیمو تھیراپی سے رسک کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم کچھ مریض اس تھیراپی کے اہل نہیں سمجھے جاتے ایک دوسری خاص تھیراپی جو جدید اور نسبتاً معیاری ہے مناسب شرطوں کے تحت کی جا سکتی ہے جسے سِرت(سلیکٹو انٹرا آرٹیریایل ریڈیو تھیراپی ) کہا جا تا ہے سے علاج ممکن ہوتا ہے یہ تھیراپی دیگر بیماریاں پھیلنے سے روکتی ہے اس تھیراپی کی تابکاری سے انفیکٹڈ خلیات کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
سِرت تھیراپی کینسر کے تمام مریضوں کے لئے نہیں ہے اس لئے اس کے استعمال یا علاج سے قبل ڈاکٹر تمام ٹیسٹ لیتے ہیں تاکہ مریض کے تمام اعضاء کو چیک کیا جا سکے کہ وہ مکمل تندرست ہیں یا نہیں ، ڈاکٹر ز کا کہنا ہے عام یا تمام کینسر کا علاج یہ تھیراپی نہیں ہے لیکن میٹا س ٹیسس میں مبتلا افراد اس تھیراپی سے صحت یاب ہو سکتے ہیں۔
تحریر : شاہد شکیل