برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل ای یوکی ٹیم نے نریندرا مودی کی برسلز آمد پر اپنے احتجاجی پروگرام کے سلسلے میں مختلف تنظیموں اور سیاسی اورسماجی رہنماؤوں سے رابطے شروع کردیے ہیں۔
کونسل کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کئی افراد اور تنظیموں نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے اورتوقع ہے کہ31مارچ جمعرات کے روزمنعقدہونے والے اس پروگرام میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ کونسل کے چیئرمین علی رضاسید جو اس مہم کی قیادت کررہے ہیں، نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ساتھ بھارت میں بسنے والے تمام دبے ہوئے اور محکوم طبقات کے نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاجی پروگرام میں شریک ہوکراسے کامیاب بنائیں۔
علی رضا سید پہلے ہی دونوں اطراف کی کشمیری قیادت سے بھی اس مظاہرے میں شرکت کی درخواست کرچکے ہیں۔مظاہرے کے ساتھ ایک روزہ احتجاجی کیمپ بھی لگایاجارہاہے اور یہ پروگرام دن ساڑھے بارہ بجے برسلزمیں ای یو کونسل اور کمیشن کے دفاتر کے سامنے پلس سچومان (نزد میٹروسٹاف سچومان) کے مقام پر شروع ہوگا ۔یہ احتجاج مقبوضہ وادی کشمیرمیں مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور بھارت میں رہنے والی تمام اقلیتوں اورطلبہ سمیت تمام مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کے ساتھ حکومتی نارواورظالمانہ سلوک کے خلاف کیاجارہاہے۔
بھارتی وزیراعظم اپنے دورہ بلجیم کے دوران یورپی حکام کے ساتھ بھارت کے لیے یورپی منڈیوں تک رسائی پر بات چیت کریں گے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے کاکہناہے کہ انھوں نے رابطہ مہم بڑی کامیابی سے جارہی ہے اوراب تک بہت ہی مثبت ردعمل موصول ہواہے۔انھوں نے کہاکہ مظاہرے میں کشمیریوں کے علاوہ بھارت کے تمام مظلوم اورمحروم طبقات کی بھی نمائندگی ہوگی۔
اس مظاہرے میں کشمیریوں کا حق خودارادیت کا موضوع اوربھارت میں لوگوں کے حقوق سے متعلق بہت سے مسائل اٹھائے جائیں گے۔ یہ مظاہرہ ایسے وقت ہورہاہے کہ حالیہ دنوں میں نئی دہلی کی جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے بعض طلبہ کو متعصبانہ طور پر ہراساں کیاگیاہے اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر کنہیا کمار کو بغاوت کے جھوٹے الزام کے تحت اس لیئے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ آزادی تقریر اور آزادی رائے کاحق استعمال کررہے تھے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیرکے صورتحال بھی دن بدن گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔ وادی کا کوئی دن مظلوم کشمیریوں پربھارتی تشدد، مظالم اور بربریت سے خالی نہیں جاتاہے۔
ہر روز کسی نہ کسی کشمیری کو گرفتار کیا جاتا ہے یاپھر تشدداور ظلم کا نشانہ بنتاہے۔ بچے اور عورتیں بھی بھارتی جارحیت سے محفوظ نہیں۔