کراچی: سینئر تجزیہ کاروں حامد میر، سہیل وڑائچ اور شاہزیب خانزادہ نے کہا ہے کہ ابھی نندن کو پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہائی کیا ہے، اس کو پاکسان کا گڈ ول گیسچر سمجھا جائے، مودی صاحب رہائی کے ساتھ کوئی سیاسی کھیل نہ کھیلیں ورنہ جو حالات ہیں وہ بہتر ہونے کے بجائے مزید بگڑ سکتے ہیں،اب کی دفعہ ہم نے جنگ احتیاط سے لڑی اور بروقت فیصلے کیے جیسے جہاز گرانے کا فیصلہ اگر تاخیر کرتے تو اس سے قوم میں مایوسی پھیلتی، بھارتی میڈیا اور سیاستدان اپنے جنگی جنون اور پھیلائے گئے جھوٹ کا غلام بن گئے ہیں۔
نجی چینل کے خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ بھارت میں بہت سے لوگ یہ پراپیگنڈا کررہے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان صاحب نے ونگ کمانڈرابھی نندن کو بیرونی دباؤ پر رہا کیا ہے ایسی بات نہیں ہے ۔ یقیناً پاکستان نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے لیکن ہندوستان میں جو لوگ پاکستان کے اس اچھے اقدام کو کوئی اور نام دینے کی کوشش کررہے ہیں ان کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ صرف انڈین ایئر فورس کا کمانڈر پاکستان کی حراست میں نہیں تھا بلکہ انڈین نیوی کا ایک حاضر سروس کلبھوشن یادیو وہ تین سال سے پاکستان کی حراست میں ہے تو اگر نریندر مودی صاحب اپنے آپ کو اتنا پاورفل سمجھتے ہیں اور وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ یہ جو ابھی نندن ہے اس کو ہم نے کسی بیرونی دباؤ پر رہا کرادیا ہے تو پھر مودی صاحب کو چاہیے کہ وہ انڈیا کی پبلک کو خوش کرنے کیلئے کلبھوشن یادیو کو بھی رہا کرواکے دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران خان صاحب نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کے لیے پہلے سے ایک پوری کیلکولیشن کرنی چاہیے ساری پیش بندی کرنی چاہیے یہ بھی سوچنا چاہیے آپ جب اتنا بڑااعلان کریں گے تو اس کا کیا اثر ہوگا ادھر سے کیا رد عمل آئے گا بیچ میں جو لوگ تھے درمیان میں یقیناً کچھ لوگ تھے کیا انھوں نے ہمیں کچھ کمٹمنٹ دی تھی یہ ساری باتیں دیکھنی چاہئیں۔ سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اس دفعہ ہم نے بڑی احتیاط کے ساتھ جنگ لڑی ہے اور اسی طرح پہل اپنے پاس رکھا ہے ساتھ ہی ساتھ بڑے اچھے وقت پر فیصلے کیے ہیں جیسا کہ جہاز گرایا گیا اگر ڈیلے کیا جاتا تو اس سے مایوسی پھیلتی۔