شارجہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ معین خان نے پاکستان سپر لیگ میں شرکت کرنے والے ان غیر ملکی کرکٹرز کی ساکھ اور پاکستان دوستی کے دعووں پر سوال اٹھایا ہے جو لاکھوں ڈالرز لے کر پاکستان سپرلیگ میں شرکت کرتے ہیں۔ بھاری معاوضہ لینے کے باوجود پاکستان جانے سے انکار کردیتے ہیں۔ معین کے مطابق ایسے کرکٹرز پاکستان کرکٹ کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔
معین خان نے اس صورتحال کا ذمے دار پاکستان کرکٹ بورڈ کو قرار دیا ہے جو ان کھلاڑیوں کے نام ڈرافٹنگ میں ڈال دیتے ہیں۔ ماضی کے عظیم وکٹ کیپر نے ویسٹ انڈین اسپنر سنیل نارائن کے بولنگ ایکشن کو مشکوک قرار دیتے ہوئے پی سی بی انتظامیہ سے کہا کہ ان کے خلاف امپائروں اور میچ ریفری کی جانب سے کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ جمعرات کو نمائندہ جنگ کو انٹرویو میں معین خان نے کہا کہ مجھے پاکستان کرکٹ سے محبت ہے اور میں اپنی لیگ کو خراب نہیں دیکھنا چاہتا۔ لیکن جس سے غیر ملکی کھلاڑی پاکستان جانے سے انکار کررہے ہیں اس پر پی سی بی کو یقینی طور پر سوچنا چاہیے۔
ایسے کھلاڑیوں کے بجائے صرف ان کے نام ڈرافٹنگ میں رکھنا چاہیے تھے جو شروع سے پاکستان جانے کی یقین دہانی کراتے ۔ اب کیون پیٹرسن اور مورگن کے علاوہ کئی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان نہ جاکر لیگ کو خراب کررہے ہیں۔ آئندہ ایسے لوگوں کو پاکستان سپر لیگ کے لئے مدعو نہ کیا جائے۔ معین خان نے کہا مشکوک بولنگ ایکشن کی وجہ سے پاکستانی اسپنرز سعید اجمل اور محمد حفیظ پر پابندی لگ گئی۔ لیکن سنیل نارائن مسلسل نو میچ کھیل گئے کسی امپائر یا میچ ریفری نے ان کے ایکشن پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ سنیل نارائن کوئٹہ کے خلاف میچ میں مسلسل کھینچ کھینچ کر گیندیں کرارہے تھے کسی نے ان کے ایکشن کو رپورٹ نہیں کیا۔ میں نے اتنی کرکٹ کھیلی ہے میری نظر میں نارائن کا بولنگ ایکشن سو فیصد مشکوک ہے۔