امریکہ : امریکہ کا معروف رسالہ ،فوربس ہر سال عوام الناس میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ’’ایک سو‘‘ مشہور ہستیوں (Celebrities) کی فہرست شائع کرتا ہے۔ پہلے اس فہرست میں صرف امریکا و برطانیہ کے خواتین و حضرات ہی شامل ہوتے تھے ،مگر 2015ء کی تازہ ترین فہرست میں دیگر ممالک کی مشہور عوامی ہستیاں بھی شریک کر لی گئیں۔
یہ فہرست کسی حد تک پڑھنے والوں پر عیاں کرتی ہے کہ خصوصاً اداکاری‘ کھیل‘ ادب اور موسیقی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی کون سی شخصیات عالمی سطح پر مشہور اور خوب رقم کما کر پُر آسائش زندگی بسر کر رہی ہیں۔ گو بہت سے ممالک میں پڑھے لکھے بھی سبھی شخصیات کے متعلق معلومات نہیں رکھتے۔
مثال کے طور پر 2015ء کی فہرست کے مطابق فلائڈمے ویدر (Floyd Mayweather) کو لیجیے جو دنیا میں سب سے زیادہ کمانے والی مشہور ہستی ہے۔ پچھلے ایک برس میں موصوف تیس کروڑ ڈالر (30ارب روپے) کما چکے۔ مگر پاکستان میں خصوصا کھیلوں سے دلچسپی نہ رکھنے والے کئی تعلیم یافتہ بھی اسے نہیں جانتے۔ 38 سالہ فلائڈ مے ویدر امریکی باکسر ہے۔ اس کی خصوصیت یہ کہ 1996 ء سے اب تک ’’اڑتالیس‘‘ بین الاقوامی باکسنگ مقابلے کھیل چکا… اور ایک میں بھی اسے شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
فلائڈ کا باپ اور چچا بھی باکسر تھے‘ مگر اس کھیل میں چل نہ پائے۔ باپ پھر منشیات فروخت کر کے کاروبار حیات چلانے لگا۔ ماں عادی نشئی تھی۔ دونوں اکثر فلائڈ کو مارتے پیٹتے رہتے۔ مار سے بچنے کے لیے فلائڈ ہاتھوں کے ذریعے دفاعی حربے اپناتا۔ دلچسپ بات یہ کہ آگے چل کر اسے اپنے دفاعی حربوں کی وجہ سے بھی باکسنگ مقابلے جیتنے میں مدد ملی۔ والدین کی پٹائی سے اسے کچھ تو فائدہ ہوا۔
باپ نے بہر حال اسے باکسنگ سکھائی اور وہ ایک نامور باکسر بن کر ابھرا۔ تاہم ناخوشگوار بچپن نے فلائڈ کو غصیلا اور ہٹیلا بنا دیا۔ اسی لیے وہ معمولی باتوں پر ساتھیوں سے لڑ پڑتا۔ کبھی بیوی کو مارتا پیٹتا‘ کبھی دوستوں سے جھگڑ بیٹھتا۔ اخلاقی طور پر اس کا کردار بلند اور مثالی نہیں۔ باکسنگ کی تاریخ میں امریکی باکسر‘ راکی مارسینو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 1947ء تا 1955ء کے دوران ناقابل شکست رہا۔ اسی دوران مارسینو نے ’’اننچاس‘‘ پیشہ ورانہ مقابلے کھیلے اور کوئی مائی کا لال اسے شکست نہ دے سکا۔ حالانکہ اس کے معاصرین میں جو لوئس اور آرچی مورے جیسے لیجنڈری باکسر شامل تھے۔
فلائڈ اب 12 ستمبر کو امریکی باکسر‘ آندرے برٹو کے ساتھ مقابلہ کرے گا۔ اگر یہ میچ فلائڈ نے جیت لیا‘ تو وہ را کی مارسینو کا ریکارڈ برابر کر سکتا ہے۔ تاہم وہ تقریباً 39 سال کا ہو چکا۔ لہٰذا عین ممکن ہے، وہ اپنا 50 واں مقابلہ نہ جیت کر پیشہ ورانہ مقابلوں میں نیا ریکارڈ نہیں بنا سکے۔ دو ماہ قبل 2 مئی کو فلائڈ مے ویدر نے مشہور فلپائنی باکسر‘ مینی پاکیاؤ کو ہرایا تو اس کا د ماغ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا۔ اس نے پھر کسی فلمی ہیرو کی طرح یہ بڑھک مار دی: ’’محمد علی اپنے آپ کو ’’عظیم ترین‘‘ (Greatest) کہتے ہیں‘ مگر میں اپنے آپ کو عظیم ترین کہتا ہوں۔‘‘
اس تعلّی نے امریکا میں خاصی ہلچل مچا دی۔ باکسنگ کے ماہرین اور عوام کے مابین یہ بحث چھڑ گئی کہ کیا فلائڈ یہ دعوی کرنے میں حق بجانب ہے؟ ماہرین اور عام لوگوں کی اکثریت نے فلائڈ کی بڑھک کو بچکانہ حرکت قرار دیا۔ ان کاکہنا ہے کہ فلائڈ نے یقیناً شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا مگر ایک باکسر کئی پہلوؤں سے عظیم ہونے کے بعد ہی عظیم ترین بنتا ہے۔ جبکہ فلائڈ کی زندگی کے کئی پہلو متاثر کن نہیں۔ مثلاً بیوی کو پیٹنے کی وجہ سے دو ماہ جیل میں قید رہ چکا۔
دوسری طرف محمد علی یقینا بڑے جذباتی باکسر تھے‘ مگر انہوں نے کسی کو جسمانی طور پر نقصان نہیں پہنچایا۔ پھر وہ بڑی دلیری و بہادری سے چیلنج دینے والوں کی چنوتی قبول کرتے تھے۔ جبکہ مینی پاکیاؤ پانچ سال تک فلائڈ کو مقابلے کی دعوت دیتا رہا اور موصوف ہار جانے کے خوف سے کتراتے رہے۔ جب محمد علی اپنی شہرت کے عروج پر تھے تو آسٹریلیا و پاکستان سے لے کر جنوبی افریقہ و ارجنٹائن تک ان کا طوطی بول رہا تھا۔ انہوں نے اپنے وطن سے نکل کر برطانیہ‘ کینڈا‘ جرمنی‘ سوئٹزرلینڈ‘ جاپان‘ آئرلینڈ‘ انڈونیشیا‘ زائرے‘ فلپائن اور بہاماس میں حریفوں کا سامنا کیا۔ دوسری طرف فلائڈ مے ویدر زندگی بھر امریکا سے باہر نہیں نکلا۔ اپنی کچھار میں تو گیڈر بھی شیر بن جاتا ہے۔
مزید براں ویت نام جنگ کے دوران محمد علی نے اپنے حکمران طبقے کو آڑے ہاتھوں لیا کیونکہ وہ اس لڑائی کو ناجائز وغیرہ قانونی سمجھتے تھے۔امریکی حکومت سے ان کی جنگ امریکا کے سیاہ فاموں کی تاریخ میں بڑا اہم واقعہ ہے۔ طاقتور حکمران طبقے سے ٹکر لینے پر انہیں باکسنگ کے بین الاقوامی ٹائٹلوں سے محروم ہونا پڑا مگر علی نے ناحق کے سامنے سر نہ جھکایا۔ ایسی قربانی بلند کردار کا مالک انسان ہی دے سکتا ہے۔ فوربس فہرست کی رو سے 2015ء میں فلائڈ نے یقینا بہت بڑی رقم کمائی‘ مگر زیادہ کمانے سے کوئی بھی انسان عظیم ترین نہیں بن جاتا… عظمت کا دار و مدار پیسے پہ کم اخلاقیات اور دیگر پہلوؤں پہ زیادہ ہوتا ہے۔
فوربس فہرست کی رو سے دنیائے ادب میں امریکی ناول‘ جیمز پیٹرسن 2015ء میں سب سے زیادہ آمدن پانے والا ادیب رہا۔ موصوف عموماً رومانی اور مہم جویانہ ناول لکھتے ہیں۔ اب تک تخلیقات کی ’تیس کروڑ‘‘ سے زیادہ جلدیں فروقت ہو چکیں۔ 2015ء میں انہیں اپنی کتب کی فروخت سے اناسی ملین ڈالر (آٹھ ارب نوے کروڑ روپے )کا زر کثیر بطور رائلٹی ملا۔ اس سال کی فوربس فہرست میں چار بھارتی… امیتابھ بچن (نمبر71) ‘ سلمان خان (71) ‘ اکشے کمار (76) اور مہندرا سنگھ دھونی (82) بھی شامل ہیں۔ عجیب بات یہ کہ اس فہرست سے ’’کنگ‘‘ شاہ رخ خان غیر حاضر پائے گئے،شاید وہ پچھلے ایک برس میں درج بالا سے زیادہ نہیں کما سکے۔ورنہ دنیا میں ان کی مقبولیت بھی امیتابھ بچن یا سلمان خان سے کم نہیں۔
پچھلے ایک برس کے دوران فلموں میں کام کر کے امیتابھ بچن نے ساڑھے پینتیس ملین ڈالر ( تین ارب پینتیس کروڑ )کمائے ۔ سلمان خان کی آمدن کا تخمینہ بھی یہی رہا۔ اکشے کمار ساڑھے بتیس ملین ڈالر کما کر دوسرے نمبر پہ رہے۔ کرکٹر مہندرا سنگھ دھونی 31 ملین ڈالر یعنی تین ارب روپے سے زائد کما کر تیسرے نمبر پر رہے ۔گویا آج کل ان کا سر کڑھائی اور انگلیاں گھی میں ہیں۔