اسلام آباد(ویب ڈیسک)دفتر خارجہ حکام نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کیلئے تاحال کوئی اقدام نہیں کیا۔اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں سعودی جیل میں قید ملتان کے رہائشی مرید عباس کے معاملے پر غور کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو مرید عباس سمیت سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملتان کا رہائشی مرید عباس بحیثیت ڈرائیور سعودی عرب گیا تھا، اس پر وہاں 27 ہزار ریال جرمانہ عائد ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے کفیل سے رابطہ کرکے مرید عباس کو رہا کرائیں۔حکام نے بتایا کہ سعودی عرب میں 3 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں، جدہ میں 128 پاکستانی شہری ہیں، دارالحکومت ریاض میں 114 پاکستان ایسے ہیں جن کے جرمانے ادا کرنے ہیں، ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے 8 ملین سے 22 ملین ریال تک رقم درکار ہے۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان میں کیا پیش رفت ہوئی؟۔ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ محمد ندیم خان نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی رہائی سے متعلق تا حال کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، ہم نے بار بار سعودی حکام کو پاکستانیوں قیدیوں کی رہائی سے متعلق یاد دہانی کرائی ہے، وزیر اعظم کی سطح پر بھی اس بارے میں سعودی حکام کو توجہ دلائی گئی ہے، عمران خان نے مئی میں اپنے دورے کے موقع پر بھی سعودی شہزادے کو یاد دلایا، لیکن سعودی حکام ایک ہی جواب دیتے ہیں اس پر کام شروع کرتے ہیں۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ محمد بن سلمان کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان سے سب بہت خوش ہوئے تھے، لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، یاد دہانی کے باوجود تاحال قیدیوں کی فہرست تک جاری نہیں کی گئی ۔اس طرح محمد بن سلمان نے ابھی تک اپنا وعدہ نہیں نبھایا ہے۔