جرمنی (انجم بلوچستانی) برلن بیورو کے مطابق گذشتہ دنوںپاکستان کے نامور،عالمی شہرت یافتہ گلوکار،اپنے زمانہء عروج میں گلوکاری کے بجائے تبلیغ دین اسلام کا بیڑا اٹھانے والے جنیدجمشید کے ساتھ اسلام آباد ایر پورٹ پر جو شرمناک واقعہ پیش آیا، جس میں انکے خلاف گستاخ ام المومنین عائشہ ہونے کے نعرے لگائے گئے،انہیں زدوکوب کرنے کی کوشش کی گئی ، دھکے دے کر ایر پورٹ سے نکالا گیااسکی مذمت میںمصلحت پسند دینی وسیاسی رہنمائوں اور اینکروںو صحافیوں کا سامنے نہ آنابذات خود قابل مذمت ہے۔
اس سانحہ کی ویڈیو فوٹیج میںایک مولوی صاحب، انکے حواریوں اور نعرے لگانے والوں کی شکلیں صاف پہچانی جاتی ہیں،بلکہ مولوی صاحب اس عظیم کارنامہ پر اپنے لوگوں کو شاباش دیتے نظر آتے ہیں۔ اسکے باوجود ان میں سے کسی کے خلاف کاروائی کا نہ ہونا یا ایسی کسی کاروائی سے عوام کو لاعلم رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
اگر یہ لوگ گرفتار ہو چکے ہیں تو حکومت مبارکباد کی مستحق ہے اور اگر کچھ بھی نہیں ہوا توسوال ہے کہ کیا حکومت بھی اسے نام نہاد عاشقان رسولۖ کی طرح ایک مراثی کا مسئلہ سمجھتی ہے اور کسی جاگیردار کی طرح مراثی کو انسان کا درجہ دینے سے قاصر ہے؟ اگرواقعی ہمارے ایر پورٹس اسقدر غیر محفوظ ہیں کہ آنے والے مسافروں کو ایر پورٹ کی حدود میںزدوکوب کیا جا سکتا ہے تو سیکورٹی اور پولیس کے نام پررکھے جانے والے افراد کس مرض کی دوا ہیں؟کیا یہ سمجھا جائے کہ وہ بھی اس گروہ سے ملے ہوئے تھے۔
آخر ان شرپسندوں پسندوں کو جنید جمشید کی آمد کی خبر کس نے دی؟وہ مولوی کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا تھا؟ حبیب خدا،حضرت محمد ۖ پورے عالم کے لئے رحمت بن کر آئے تھے،انکے یہ جھوٹے پیروکار اور نام نہاد پروانے تو منبر رسولۖ کی حرمت کا بھی پاس نہیں کرتے،جلسوں میں اپنے مخالفین کیلئے گندی اور فحش زبان استعمال کرتے ہیں، ماں بہن کی گالیاں نکالتے ہیں اور اسی گندی زبان سے حضور ۖ کے عشق کا دعویٰ کرتے ہیں۔
یہ وہی لوگ ہیں جو قوم، ملک اور رسول ۖ سے نام نہاد محبت کا اظہار اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ سے کر چکے ہیں ۔کیونکہ رسول ۖ سے محبت کرنے والا نہ شرپسند ہو سکتا ہے اور نہ بد زبان۔اب یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ خاموش تماشائی بنی رہے،ان عناصر کی حوصلہ افزائی کرے یاقانوں کے آہنی ہاتھوں کو حرکت میں لائے اور انہیں قرارواقعی سزا دے کر دوسروں کو سبق سکھائے۔
یہ خبر سن کریورپ کے نامور ایشین صحافی و شاعر،عالمی چیرمین ایشین پریس کلبز ایسوسی ایشن APCAانٹرنیشنل،شکاگو؛چیرمین ایشین جرمن رفاہی سوسائٹیAGRS جرمنی؛ چیف ایگزیکٹئو ایشین پیپلز نیوز ایجنسی، محمد شکیل چغتائی نے کہا کہ”مجھے یہ خبر سن کر انتہائی دکھ ہوا کہ پاکستان کے مشہور عالم فنکار اور تبلیغ اسلام کے علمبردار جنید جمشید کو اسلام آباد ایر پورٹ پر بے عزت کیا گیا اورعشق رسولۖ کی آڑمیں زدوکوب کرنے کی کوشش کی گئی۔
ذرا سوچئے اگر برطانیہ کے نامور پاپ گلوکار کے مسلمان ہونے اور یوسف اسلام کا نام اختیار کرنے والے عالمی مبلغ اسلام کے ساتھ کسی ایر پورٹ پر یہ اندوہناک واقعہ پیش آتا تو دنیا کا رد عمل کیا ہوتا؟پاکستان میںکسی سیاسی ،مذہبی ،سماجی گروہ یا فرد کو کسی الزام کے تحت قانون ہاتھ میں لینے کا کوئی حق نہیں۔ اگر جنید جمشید نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اس کا فیصلہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالت کی ذمہ داری ہے۔میں جنید جمشید کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔”