اسلام آباد (ویب ڈیسک) معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ 27اکتوبر سے پہلے مولانا فضل الرحمن سے بیک ڈور رابطوں کے ذریعے معاملات طے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھرنے میں افراتفری کی اجازت نہیں دی جائےگی۔ لیکن اگر 27 تاریخ تک معاملہ گیا تو پیپلز پارٹی اورن لیگ سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں دھرنے میں شامل ہوں گی۔ جس کے نتیجے میں افراتفری دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ غیر سیاسی اور بااثر قوتیں دھرنا روکنے کے لیے متحرک ہیں،انہی قوتوں کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان معاملات طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ مولانا فضل الرحمن سے بیک ڈور رابطوں کے ذریعے 27اکتوبر سے پہلے معاملات طے ہو سکتے ہیں۔ جس کے بعد مولانا فضل الرحمن کوئی دھرنا نہیں دیں گے۔ جب کہ دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) نے فیصلہ کیا ہے کہ 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد جانے والے آزادی مارچ میں خواتین شریک نہیں ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے آزادی مارچ اور اسلام آباد دھرنے میں خواتین کی شرکت پر پابندی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ البتہ پارٹی کی جانب سے اس فیصلے کے پیچھے کہ وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت مولانا فضل الرحمان نے دھرنے میں خواتین کی موجودگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ یہی نہیں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کا مُجروں سے بھی موازنہ کیا تھا۔ مبصرین کے مطابق جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے اس فیصلے کے پیچھے یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ کسی کی تنقید کا نشانہ بننا نہیں چاہتے۔ یاد رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کی کال دے رکھی ہے جس کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہیں۔