لاہور (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا محمد عظیم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا آ زا دی مارچ،اسلام آ باد میں دھرنا،اداروں اور حکومت کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے پر مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی اور اتحادی مولانا فضل الرحمان سے متنفر ہونے لگے،
ڈی جی آ ئی ایس پی آ ر کے بیان کے بعد متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کی طرف سے آ خری راؤنڈ کیلئے پیش کی جانے والی تجاویز کو ن لیگ اور پیپلزپا رٹی دونوں کے مسترد کر دیا ، ذرائع کے مطابق دو نومبرکو رات گئے متحدہ اپوزیشن کے ہونے والے اجلاس میں اس وقت سخت ماحول پیدا ہوا جب فضل الرحمان کی طرف سے استعفے اور پیپلزپا رٹی کو سندھ حکومت تحلیل کرنے کے حوالے سے بات کی گئی، پی پی نے واضح طور پر کہا استعفوں کی طرف جائیں گے نہ ہی سندھ اسمبلی تحلیل کریں گے ، ن لیگ نے بھی کہا ہمیں استعفوں کے متعلق نہیں سوچنا چاہیے ، مولانا نے کہا نواز شریف تو اس پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں تو ن لیگ کے ایک رہنما نے کہا یہ ممکن نہیں، انہوں نے کہا آپ کی تقریر سے ہم بند گلی میں کھڑے ہوسکتے ہیں، استعفی نہ آیا تو ہم ذلیل ہوجائیں گے ، ٹکراؤ ہوگا تو ہمیں نقصان ہوگا، کئی اتحادی بھی ہمیں چھوڑ جائیں گے ، دونوں بڑی پارٹیوں نے کہا ہم کسی ٹکراؤ کی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے ، پی پی کے اندر بھی مولانا کے مارچ کے حوالے سے اختلافات پیدا ہو چکے ہیں، سینئر رہنماؤں اور سندھ حکومت کی ایک اہم شخصیت نے مولانا کی تقاریر پر نظر رکھنے کا کہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے بھی مولانا کے نظریے اور مطالبہ کو مسترد کردیا اور لاہور آگئے ، دریں اثنا مولانا نے اپنے ساتھیوں سے مشاورت کی تو ساتھیوں نے کہا دونوں پارٹیاں تیسری مرتبہ ہم سے ہاتھ کر گئی ہیں، اب ہمیں بھی بند گلی سے نکلنا ہوگا، کوشش کریں کہ الٹی میٹم کے نام پر مزید تھوڑا ٹائم لیں اور پھر اس دوران میں کوئی راستہ نکالا جائے ۔ذرائع کے مطابق دھرنے میں شامل 6 گروہ ایسے ہیں جو ہر صور ت میں تصادم کیلئے مختلف افراد کو اکسا ر ہے ہیں اور باقائدہ وہ ٹولیوں میں بیٹھ کر کہتے ہیں الٹی میٹم کے بعد ہم نے ہر صورت آ گے جانا ہے ۔