تحریر: ناگین اشرف
پھولوں کی مہک جھرنوں جھرنوں کی ترنم ترنم ،سورج کی تابناکی ،بادلوں کی چھاؤں ، چودھویں کے چاند جیسی چاندنی فرشتوں جیسی معصومیت سچائی کا پیکر، تڑپ، قربانی ،لازوال محبت جب یہ تمام لفظ یکجہ ہو جایں تو بن جاتا ہے تین حروفوں کا لفظ ” ماں “۔
ماں قدرت کا عطا کردہ بہترین تحفہ ہے خدا کا عطا کردہ انمول خزانہ ہے۔ جس طرح اللّه تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار کرنا نہ ممکن ہے اسی طرح ماں کی ممتا کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے. ماں وہ عظیم ہستی ہے جسکا دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں ہے کیوں کہ اولاد چاہے جیسی بھی ہو لڑکی ہو یا لڑکا ،گوری ہو یا کالی ،خوبصورت ہو یا بد صورت ماں کے لئے وہ جگر کا ٹکڑا ہے ہوتا ہے. جسے وہ دنیا کے مصائب و آلام سے بچاتی ہے۔
ہمیں نو مہینے اپنے پیٹ میں پال کر دکھ درد سہتی ہے اور اف تک نہیں کرتی .کیا لازوال محبت ہے ماں کی ، کوئی بھی محبت ماں کی محبت کا مقابلہ نہیں کرسکتی .ماں ایک پھول ہے جسکی مہک کبھی ختم نہیں ہوسکتی .ماں ایک سمندر ہے جس کا پانی اپنی سطح سے بڑھ تو سکتا ہے لکن کبھی کم نہیں ہوسکتا۔
ماں وہ عظیم ہستی ہے جس کے قدموں تلے جنّت ہے. وہ رب ذلجلال وہ رب بےمثل اپنی محبت کی مثال بیان کرنے کے لئے ماں کو پیمانہ بناتا ہے .ماں خالق کی سب سے بڑی نعمت ہے اس کائنات کی رونق ماں سے ہے اور زندگی کی ساری بہار ماں کے دم سے ہے۔
جب ماں دعا کرتی ہے تو آسمانوں کے پردے ہل جاتے ہیں اور جب ماں روتی ہے تو عرش ہل جاتا ہے.ماں کی دعا کبھی رائیگا نہیں جاتی. ماں جنت کی طرح ہے جسکے آگوش میں سکون ہی سکون ہے. ہمیں اپنی ماں کی قدر کرنی چاہیے کیوں کہ ماں بار بار نہیں ملتی.
تحریر: نگین اشرف