برطانوی صحافی اوئن بينيٹ جونز نےکہا ہے کہ متحدہ کے بانی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ ختم کرنے ميں سياسی اثر ورسوخ کا عمل دخل ہوسکتا ہے۔
بانی متحدہ کے خلاف مقدمے اور ايم کيوايم پرکئی برسوں سے تحقيق کرنے والے برطانوی صحافی اوئن بینیٹ جونز نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں تجزیہ دیتے ہوئے بانی متحدہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں سیاسی مداخلت کاامکان ظاہر کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے برطانوی پولیس کو بتایا تھا کہ انہیںبھارت نے فنڈ دیا ہے۔ پولیس کے پاس ان کے بیانات موجود ہیں اور بھارت کے نکتہ نظر سے یہ بڑی شرم کی بات ہے،اس سے آپ یہ ہی اخذ کر سکتے ہیں کہ برطانوی تفتیش کاروں نے انہیں سن کر پراسيکيوشن سروس کے حوالے کر دیا مگر اس وقت سیاسی مداخلت ہوئی ،اس کیس کے بارے میں بین الاقوامی خدشات موجود تھے ،اور فیصلہ یہ ہی ہوا کہ عوامی مفادات میں اس معاملے کو داخل دفتر کر دیا جائے۔
اوئن بينيٹ جونزنے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا ختم ہونا ایم کیو ایم کی بڑی فتح قرار دیا۔
یہ ایم کیو ایم کی بڑی فتح ہے،یہ برسوں چلنے والی تحقیقات میں اہم کڑی ہے، منی لانڈرنگ کو مقدمہ قتل کی تفتیش کا ایک ضمنی پہلو سمجھا جاتا تھا اور خیال تھا کہ اس سے ایم کیو ایم کا شیرازہ بکھر جائے گا۔