اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے گواہوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ اومنی گروپ کے مالک ملزم انور مجید کی عدم پیشی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وکیل نے ملزمان کی پیشی کا حلف نامہ دیا، عدم پیشی پر وکیل رضا کاظم کو توہین عدالت کا نوٹس کر سکتے ہیں۔
آئی جی سندھ امجد جاوید نے بتایا کہ اس مقدمے میں گواہوں کو ہراساں کرنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی ہے جبکہ ایڈیشنل آئی جی سندھ کا تبادلہ کر دیا ہے۔ عدالت نے پولیس اہلکاروں کیخلاف انکوائری رپورٹ رواں ماہ کے آخر تک پیش کرنے کا حکم دیا۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ ملزمان آصف زرداری اور فریال تالپور تفتیش کیلئے پیش نہیں ہو رہے جس پر عدالت نے دونوں کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کے باہر جلوس نکال کر ہمیں ڈرا دیا ہے، جلوس میں عدلیہ کو گالیاں دینے کے معاملے پر وفاقی پولیس جواب دے گی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاک، ناپاک پیسے سے متعلق پوچھنا کون سا جرم ہے؟ عدالتوں کی بے حرمتی ہو رہی ہے، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ تفتیش میں 15 مزید اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، مدنی چینل کے ملازم کے اکاؤنٹس سے 80 کروڑ روپے ٹرانسفر ہوئے، جس خاتون کےاکاؤنٹ سے 1 ارب 25 کروڑ ٹرانسفر ہوئے اس کا شوہر کرائے پر موٹر سائیکل چلاتا ہے، افسروں اور ٹھیکیداروں سے رشوت لے کر رقوم اکاؤنٹس میں ڈالی گئی، 6، 7 ماہ بعد یہ اکاؤنٹس بند کر دیئے جاتے۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی سے مکالمے کے دوران کہا کہ نواز شریف کیخلاف جے آئی ٹی میں کون کون شامل تھا ؟ خفیہ اداروں کے افسران کو چھوڑیں انہیں صرف تڑکا لگانے کیلئے رکھا ہوا تھا۔ عدالت نے کسی کے کہنے پر مقدمہ شروع نہیں کیا، اومنی گروپ کے وکیل نے استدعا کی عید سے قبل ملازمین کو تنخواہیں دینی ہیں، منجمد اکاؤنٹس بحال کیے جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ انور مجید بدھ تک پیش ہو جائیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ مقدمے کی مزید سماعت بدھ کو ہوگی۔