تحریر : رضوان اللہ پشاوری
دولت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے،کل ایک دوست سے ملنے کی اتفاق ہوئی تو گپ شپ لگا رہے تھے تو میں نے اس سے ایک بات پوچھی کہ آج نٹ پر ایک عجیب وغریب خبر نظر سے گذری آپ سے اس کی تصدیق کرنا پاہتا ہوں،تو وہ ہنس ہنس کر بولے کہ بتائے کیا پوچھنا چاہتے ہو تو میں نے اس سے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک خبر میرے نظر سے گذری کہ پرویز خٹک نے سرکاری خزانے سے چھ ماہ میں ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر ڈالے اور وہ بھی صرف بسکٹ پر۔؟میں نے اس سے یہ بات اس لئے پوچھی کہ وہ پی تی آئی کا ایک سرگرم کارکن تھا،تو وہ بھی حیران ہوکر بولا کہ مجھے تو اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔میں نے اس سے کہا کہ پرویزخٹک تو لوگوں کو سادگی کادرس دیتا ہے کہ آپ عوام کے پیسوں کو سنبھال کر کے رکھیں فضول خرچی سے گریز کریں۔
تو اس دوست نے کہا کہ آپ مجھے وہ پورا خبر سُنا سکتے ہیں میں نے کہا کہ جی یہ لیں لیں وہ خبر”پرویز خٹک نے سرکاری خزانے سے چھ ماہ میں ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر ڈالے۔ سادگی کا درس دینے والے وزیرعلیٰ خیبر پختونخوا خود انتہائی شاہ خرچ نکلے ۔ صرف چھ ماہ کے دوران وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے انٹر ٹینمنٹ فنڈز کی مد میں مختص رقم میں سے چائے پانی اور گفٹ پر ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر ڈالے۔
خیبرپختونخوا کے 16ـ2015 کے بجٹ میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے سیکرٹریٹ کے لئے 4 کروڑ روپے انٹر ٹینمنٹ کی مد میں مختص کئے گئے جس میں سے ڈھائی کروڑ روپے کی رقم صرف چھ ماہ میں ہی خرچ کر دی گئی۔ یہ رقم کسی اور چیز پر نہیں بلکہ چائے پانی، کیک اور تحائف پر لٹائی گئی۔ خیبرپختونخوا کے گورنر بھی بھلا وزیراعلیٰ سے کیسے پیچھے رہتے جو پورے سال کا انٹرٹیمنٹ فنڈ 20 لاکھ روپے صرف چھ ماہ میں ہی ڈکار گئے۔
صوبائی وزیر انیسہ زیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کا خرچہ ماضی کی نسبت اب بھی کم ہے ۔ یہ شاہ خرچیاں صرف وزیر اعلیٰ اور گورنر ہاؤس کی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی عوام کے ٹیکس سے ملنے والے پیسے دل کھول کر اڑائے گئے ۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں رواں سال تیس لاکھ روپے میں سے دو لاکھ روپے چائے ، بسکٹ پر خرچ کر ڈالے گئے ۔ سب سے کم رقم ریسکیو 1122 کے ادارے نے خرچ کی جس نے مہمان نوازی پر ایک سال کے دوران صرف دس ہزار روپے خرچ کئے ۔ اس بہتی دولت کی گنگا میں سیکرٹریوں اور ڈپٹی کمشنر نے بھی خوب ہاتھ دھوئے جنہوں نے لاکھوں روپے انٹرٹینمنٹ کی مد میں بغیر ڈکار لئے ہڑپ کر لئے۔
اس خبر سے صرف نظر کر کے میں آپ کو ایک اور مزے کی بات بتا دوں کہ آج ہی ایک اخبار میں دیکھا کہ بسکٹ زیادہ نہ کھائے کیونکہ اس وزن بھاری ہوجانے کے ساتھ ساتھ پیٹ بھی بڑھ جاتی ہے،اب جب میں ان دونوں خبروں میں موازنہ کرتا ہوں تو مجھے ایک عجیب سی حالت محسوس ہوتی ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک ماہر اور اعلیٰ ترین داکٹر سے علاج بھی کرنا چاہئے کہ اس کے پیٹ میں تو کھیڑے نہیں ہیں کہ اس پر یہ بسکٹ اثر انداز کیوں نہیں ہو رہے ہیں،میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ مذاق نہیں کر رہا بلکہ اس کو ایک دردمندانہ اور بحیثیت مسلمان بھائی ہونے کے ایک مشورہ دیتا ہوں،کہ وہ ایک ماہر ڈاکٹر سے اپنا معاینہ ضرور کرالیں۔
اس کے علاوہ ایک اور پنداور نصیحت بھی گوش گزار کرنا چاہوںگا کہ یہ مملکت خداداد صرف وزیراعلیٰ کا نہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہے اور اس میں رہنے والے یہ مخلوق اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں،ہمیں اس مملکت کے بچے بچے کی خدمت کرنا ہوگا کیونکہ عوام نے ہم پر اعتماد کیا ہے اور ہمیں ووٹ دیا ہے ،تو ہمیں عوام کے اس اعتماد کا لاج رکھنا ہوگا ایسا نہ ہو کہ کل قیامت کے دن ہمارا ہاتھ اور آپ کا گریبان ہو۔وزیراعلیٰ صاحب اپنے ہاتھ کو فضول خرچی سے روک لو کیونکہ اس صفحہ ہستی پر اور آپ کے حکمرانی میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں کہ ان کو ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے ملتا ہے،آپ کے پاس عوام کا یہ ایک ایک پیہ امانت ہے کل قیامت کے دن ان سب کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔
تحریر : رضوان اللہ پشاوری
rizwan.peshawarii@gmail.com
0313-5920580