اسلام آباد: پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کوبتایا کہ حسن، حسین اور مریم نواز نے دوران تفتیش جے آئی ٹی کو جعلی دستاویزات پیش کیں اور گلف اسٹیل مل سے حاصل شدہ رقم کبھی جدہ، قطر اور برطانیہ نہیں پہنچی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کو بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات میں قائم گلف اسٹیل مل کی مشینری 50 سے 60 ٹرکوں میں جدہ منتقل کی گئی، اس مشینری سے العزیزیہ اسٹیل قائم کی گئی۔
گلف اسٹیل مل کی فروخت سے متعلق شریف خاندان کے دعوے کی تصدیق کے لئے جے آئی ٹی نے متحدہ عرب امارات کے متعلقہ حکام کو خط لکھا، یو اے ای نے گلف اسٹیل ملز کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت کا دعویٰ غلط قراردیا، اس کے علاوہ مل کی فروخت سے 12 ملین درہم کی ٹرانزیکشن کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ملا، 1980 کے معاہدے کی نوٹرائزیشن کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔ سینٹرل بینک آف دبئی میں بھی آہلی اسٹیل کی طرف سے طارق شفیع کو 12 ملین درہم کی ادائیگی کا ریکارڈ نہیں۔ یو اے ای نے بتایا 2001 اور 2002 میں ٹرکوں کے ذریعے آہلی اسٹیل کی دوبئی سے جدہ کوئی اسکریپ مشینری نہیں بھجوائی گئی۔
جے آئی ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 87-1986 میں نواز شریف کے کزن طارق شفیع نے نیا بینک اکاؤنٹ کھول کرمزید قرضہ لیا، 1986 میں نئے بینک اکاؤنٹ کھولنے سے ظاہرہوتا ہے کہ تمام واجبات سیٹلڈ ہوئے، یو اے ای نے طارق شفیع کے ڈیفالٹ ہونے کے متعلق سزا کا حکم نامہ بھجوایا۔
واجد ضیا نے بتایا کہ دستاویزات کی روشنی میں جے آئی ٹی نتیجہ پر پہنچی کہ گلف اسٹیل مل سے حاصل شدہ رقم کبھی جدہ، قطر اور برطانیہ نہیں پہنچی، حسن، حسین اور مریم نواز نے دوران تفتیش جے آئی ٹی کو جعلی دستاویزات پیش کیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سمیت تمام بزنس کے فنڈز کیلئے پیش کی گئی دستاویزات جعلی نکلیں، اس کے علاوہ آہلی اسٹیل ملز کے اسکریپ کی تفصیل کا حسین نواز کا دعویٰ بھی جھوٹا نکلا، انہوں نے مشینری کی ٹرانسپورٹ سے متعلق غلط بیانی کی۔