ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس)ماہ رمضان کی آمد کے پیش نظر تاجروں نے چینی ، دالیں و دیگر ضروری اشیاء ذخیرہ کر لیں ۔ضلعی انتظامیہ کے خوف سے مذکورہ اشیاء مارکیٹ سے غائب کر دی گئیں ۔ یو ٹیلٹی سٹورز پر بیسن غائب جبکہ مناسب نرخ پر ایک کلو دال لینے والے کو مزید خریداری پر مجبور کیا جاتا ہے ۔مزدور طبقہ بے بسی کے آنسوبہانے پر مجبور ۔ پٹرول و بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ نچلی سطح تک نہ پہنچنے سے حکومت کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے صحافیوں کا ایک سروے ۔تفصیلات کے مطابق تھوک مارکیٹ میں دالوں کی قیمتیں بڑھنے اور ضلعی انتظامیہ کا پرانے ریٹوں پر دالیں فروخت کرنے کے احکامات نے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ۔صحافیوں کے ایک سروے کے مطابق گھوم پھر کر مزدوری کرنے والے عباس ، محمد اسلم ، بس کنڈیکٹر مقصود ، رکشہ ڈرائیوروں محمد خالد ، شہزاد احمد ، چکن و بڑا گوشت فروخت کرنے والے علی رضا، محمد رفیع ، فروٹ فروخت کرنے والے عرفان ، شیخ لیاقت ، جہانگیر ، علی اصغر و دیگرز نے بتایا کے ہم او سطََ تین سے چھہ سو روپیہ کماتے ہیں جبکہ ہر گھر میں چھہ افراد سے کم کھانے والے نہیں انہوں نے بتایا کہ کریانہ کی دوکانوں سے چینی ، دالیں ، بیسن غائب کر دیا گیا ہے کیونکہ تھوک میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود ضلعی انتظامیہ تاجروں کو سابقہ ریٹو ں پر ہی چیزیں فروخت کرنے کی اجازت دے رہی ہے ۔ ماہ رمضان کی آمد کے پیش بظر ظالم، بے حس تاجروں نے چینی ، بیسن ، دالوں کو ذخیرہ کر لیا ہے ۔ چینی 62روپے کی بجائے72روپے کلو اور 120روپے کلو والی دال 175روپے کلو میں دوکاندار صرف ان لوگوں کو دیتے ہیں جس کے بارے یقین ہو کہ یہ شکایت لے کر پولیس کے پاس نہیں جائے گا ۔ چےئرمین مر کزی انجمن تاجران مشتاق احمد صراف ، ڈاکٹر اسامہ انور ، سابقہ کونسلر مظہر گجر ہوٹل والے ، کونسلر رانا تنویر نان فروش ودیگر سماجی رہنماؤں نے کہا کہ انتظامیہ کے پاس ذخیرہ اندوزوں کی لسٹیں مو جود ہیں اگر ڈی سی او ننکانہ اپنی نگرانی میں چھاپے ماریں تو اس کا سدباب ہو سکتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اب عوام مہنگائی سے کم اور ضروری اشیاء خورد و نوش مارکیٹ سے غائب ہونے پر زیادہ دکھی اور پریشان ہیں ۔ حکومت کے پٹرول و بجلی وغیرہ سستا کرنے کے باوجود اسکے فوائد نچلی سطح پر نہیں پہنچے جس سے حکومت کے اچھے کام عوام میں اجاگر نہیں ہو پا رہے جبکہ موجودہ ممبران اسمبلی کا عوام سے دور رہنا اور ان کے مسائل کی آواز اسمبلی میں نہ اٹھانے سے عوام شاکی ہیں۔ حکومت نے ماہ جولائی میں گھریلوگیس کی قیمتیں بڑھانے کا اعلان کر کے اڈوانس ہی ہماری عیدالفطر کی خوشی کا بیڑا غرق کر دیا ہے ۔ پڑھے لکھے اور ان پڑھ مزدور طبقے کے افراد نے کہا کہ ہمیں ( پاناما لیکس ) وغیرہ سیاسی ڈرامے بازیوں سے کوئی سروکار نہ ہے ہر سیاست دان حکومت پر قبضہ کرنے کیلے اوچھی حرکت کر تے ہیں اگر عوام کو مناسب ریٹ پر چیزیں ملتی رہیں تو موجودہ حکومت کو کوئی خطرہ نہ ہے ۔ تمام طبقہ فکر نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ ماہ رمضان سے قبل ہی اتوار بازار دوبارہ شروع کرواے جائیں تاکہ غریب عوام کو ریلیف مل سکے ۔