نیلسن (عبد اللہ زید) جون جولائی کے مہینوں میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و استبداد کی بڑھتی ہوئی کاروائیاں باالخصوص برھان وانی کی شہادت کے بعد ویلی کشمیر میں بڑھتے اضطراب کو دبانے کے لئے بھارتی حکومت کا مسلسل کرفیو کا نفاذ، پر امن مظاہرین پر تشدد کے نتیجے میں متعدد بے گناہ شہادتیں ہوئیں اور سینکڑوں لہو لہان کر دیئے گئے۔
بھارتی افواج کی جانب سے بے رحمانہ ہتھیاروں کا استعمال اور دن بدن بگڑتی صورت حال کے پیش نظر نارتھ ویسٹ میں آبادکشمیری کمیونٹی کی طرف سے لکھے گئے خطوط کی روشنی میں نارتھ ویسٹ سے کنزرویٹو رکن یورپی پارلیمنٹ سجاد کریم نے یورپی کمشنر، وائس پریذیڈنٹ اور یورپی یونین ہائی ریپریزنٹیٹو (مثل وزیر خارجہ) فیڈریکا موغرینی کو 19 جولائی کو تفصیل سے خط لکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے بھارتی افواج کے ظلم اور جبر کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جس کے جواب میں مختصر مگر بڑا بامعنی جواب 12ستمبر کو سجاد کریم کے دفتر کو موصول ہوگیا ہے خط کے مندرجات مختصرہیں لیکن بڑا بامعنی اور یورپی یونین کے پرانے موقف سے ہٹ کر لکھا گیا ہے نکات میںمتاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدری ، امن و امان کے لئے قانون کا نفاذ ضروری تاہم کشمیری لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو اہم قرار دینا جیسے نکات شامل ہیں اگرچہ یورپی یونین کے دیرینہ موقف کہ انڈیا و پاکستان کشمیر کے تنازعہ کو خودحل کرنے کے ساتھ جموں و کشمیر کے لوگوں کی شمولیت کو بھی ضروری قرار دیا ہے۔
اس خط میں سب سے اہم بات جو اس سے پہلے کبھی کسی پلیٹ فارم سے نہیں کی گئی ہمیشہ یہ کہا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی تب ہی ممکن ہے کہ بھارت و پاکستان دونوں استدعا کریںمگر فیڈریکا موغرینی نے سجاد کریم کے خط کے جواب میں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اندٰیا وپاکستان کے حکام سے رابطے میں ہے اگر اسے ثالثی نہیں کہا جا سکتا تو کم از کم ملتا جلتا مؤقف ہے جس سے یورپی یونین کے ایوانوں میں جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کے امکانات روشن نظرآتے ہیں۔