لاہور (ویب ڈیسک) اکھنڈ بھارت اور شائننگ انڈیا کے اندرونی معاملات پر غور کیاجائے تو رفع حاجت کے لیے ان کے پاس ٹوائلٹ نہیں ہیں،خواتین سینٹری پیڈز نہیں استعمال کرتیں اور ہائجین کی صورت حال اس قدر ابتر ہے کہ وہاں مہینوں تک آگاہی مہم چلا کرتی ہیں۔ بھوک اور غربت کا یہ حال ہےکہ ہر تین میں سے ایک شخص کو بنیادی خوراک کی کمی ہے۔یہی نہیں بلکہ تعلیم اور صحت کی سہولیات بھی اسی فیصد لوگوں کو میسر نہیں۔دوسری طرف بھارت دنیاکی دس بڑی منڈیوں میں شمار ہوتا ہے۔حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ انڈیا کے بینک بھی دیوالیہ ہونے لگے ہیں۔عوام دہائیاں دیتے سڑکوں پر آ گئے اور بینک مالکان پیسے اینٹھ کر چلتے بنے کیونکہ انہیں ریزرو بینک کی طرف سے کھاتے بند کردینے کا حکم آیا تھا۔اقوام متحدہ کے اجلاس میں شائننگ انڈیاکا پرچار کرنے والے مودی کے بینک دیوالیہ ہونے لگے۔ریزرو بینک آف انڈیا نے پی ایم سی بینک پر تجارتی لین دین پر پابندی لگا دی۔ اکاؤنٹ ہولڈر چھ ماہ میں صرف ایک ہزار روپے نکلوا سکتے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ عید سے پہلے آرٹیکل 370 ختم کر کے کشمیریوں کی عید کالی کی اور اب ان بھارتیوں کی دیوالی سیاہ کر دی۔ریزرو بینک آف انڈیا نے ممبئی کے پنجاب اینڈ مہاراشٹر کوآپریٹو بینک لمیٹڈ پر کسی بھی طرح کے تجارتی لین دین کی پابندی لگا دی۔ اکاؤنٹ ہولڈرز بینک سے اپنے سیونگ، کرنٹ یا دیگر کسی اکاؤنٹ سے چھ ماہ کی مدت میں صرف ایک ہزار روپے نکلوا سکیں گے۔آر بی آئی کے اس فیصلے کے بعد بینک میں اکاؤنٹ ہولڈرز کی بڑی تعداد پہنچ گئی، ایک ایک روپیہ جوڑنے والے شہری مودی پر برس پڑے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مارچ 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق بینک کے پاس عام لوگوں اور کمپنیوں کے تقریباً 11617 کروڑ روپے جمع ہیں۔یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ انڈیا میں بینکوں نے عوام کے پیسے ہڑپ لیے بلکہ اس سے قبل کئی ایسے جعلی بینکوں کی خبریں میڈیا کی زینت بنی ہیں جو لوگوں کے لاکھوں کروڑوں روپے لے کرفو چکر ہو گئے۔