تحریر: سجاد گل
پرانے وقتوں کی بات ایک بادشاہ ہوا کرتاتھا جو نہایت سمجھدار تھا۔اسکے دو بیٹے تھے جوآپس میں لڑتے رہتے تھے ،بادشاہ اُن کی اس روش سے بہت تنگ تھا،جب وہ اپنے بیٹوں کو لڑتے دیکھتا بے حد رنجیدہ ہوجاتا۔ایک دن بادشاہ شکار سے واپس آیا تو دیکھا کہ اس کے بیٹے آپس میں لڑرہے ہیں ۔بادشاہ چونکہ تھکا ہارا آیا تھایہ منظر دیکھ کر بادشاہ کا غصے سے بے قابو ہوگیا۔ بادشاہ نے قسم کھائی کہ میں تمہیں تمہاری اس عادت کی سزاضرور دوںگا،تمہاری یہ عادت میرے راحت وسکون پرمثل ِضرب ہے ۔بادشاہ کے بیٹوں پربادشاہ کی اس دھمکی کابھی کوئی اثرنہ ہوا۔انہوں نے اس دھمکی کو دیوانے کی بڑ سمجھ کرواہ گاہ کردیا۔
کچھ عرصے بعد بادشاہ بیمارہوگیا، بیماری بادشاہ کے لئے وجہ موت ثابت ہوئی اورکچھ ہی دنوں بعد بادشاہ دنیاخانہ چھوڑ کروادیء مرگ کی جانب کوچ کرگیا ۔ لیکن مرنے سے پہلے بادشاہ کو اپنی قسم یاد تھی لہذا اس نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلایااور انکی تعریف کرنے کے بعد امورسلطنت کے متعلق کچھ مشورے اور معلومات فراہم کیں ۔آخر میں بادشاہ نے کہاکہ میں تمہارے لئے اس سلطنت اورمال ودولت سے بڑھ کرایک قیمتی چیز چھوڑی ہے جوندی پارپیپل کے درخت کے پاس موجود ہے مگر میں وہ قیمتی چیز کسی ایک ہی بیٹے کودے سکتاہوں ۔تم دونوںمیرے لئے برابر حیثیت رکھتے مگراب بات قسمت اور امتحان پر چھوڑ رہاہوں ۔بیٹوں نے اندازتجسس اپناتے ہوئے پوچھااباحضور وہ امتحان کیا ہوگا۔ امتحان خواہ کتنا ہی دشوار کیوں نہ ہوہم میں سے کوئی ایک اسے سرکرہی لے گا۔بادشاہ نے کپکی آواز میں بولناشروع کیا۔میرے بیٹو!تم میں سے وہ قیمتی چیزوہ حاصل کرے گاجس کا گھوڑا پیپل کے درخت کے پاس بعد میں پہنچے گا۔ یہ بات کہنے کے بعد بادشاہ کادم نکل گیا۔
بادشاہ کی موت کے بعد ایک دن دونوں بیٹوں نے اس قیمتی چیز کے حصول کاپرگرام بنایا ،دونوں اپنے اپنے گھوڑے نکالے اورمقررہ ہدف کی جانب رواں ہوگئے کیونکہ بادشاہ نے قیمتی شے کے حصول کی شرط یہ رکھی تھی کہ جس کاگھوڑااس درخت کے پاس بعد میں پہنچے گاوہ اس چیزکاحقدارٹھہرے گا۔پس وہ دونوں انتہائی سست رفتاری سے سفرکرنے لگے یوں اس امتحان میں انہیں تین مہینے گزرگئے مگران میں سے کسی کاگھوڑاپیپل کے درخت تک نہ پہنچا۔جس وجہ سے ریاست کے اموربھی کافی حدتک درہم برہم ہوگئے دوسرادونوں اپنے بیوی بچوں سے بھی جداتھے اورکوئی امیدکی کرن بھی نظرنہیں آرہی تھی دونوں اس بات پرباضدتھے کہ وہی بعدمیں پہنچے اورقیمتی شے اس کے ہاتھ لگے ۔ان کے اس سفرِپرُآشوب کوایک چرواہا ہرروز دیکھتااورسوچتاآخرماجرہ کیاہے اس نے سوچاچلوآج ان سے پوچھ ہی لیتے ہیں کہ اس منظرکاپس منظرکیاہے۔
چرواہے نے جب دونوں کی بات سنی تومسکرانے لگا۔دونوں نے چرواہے کی طرف کھاجانے والی نظروں سے دیکھا،چروا ہے نے کہا میرے بھائیوتمہارے باپ نے یہ کہاتھاکہ جس کاگھوڑا پیپل کے درخت کے پاس بعد میں پہنچے گاوہ اس قیمتی شے کو پالے گاتم اپنے گھوڑے تبدیل کرواوربس….یہ سنتے ہی دونوں نے گھوڑے ایک دوسرے کودیئے اورتین ماہ سے بگڑاکھیل تین منٹوں میں ختم ہوگیا۔ان میں سے ایک پیپل کے درخت کے پاس پہلے پہنچااوراس نے وہاں ایک صندوق دیکھااس نے صندوق کھولاجس میں ایک خط موجود تھاجس میں صرف یہ لکھاتھامیرے پیارے بیٹوں لڑنے جھگڑنے سے عقل ماند پڑجاتی ہے لہٰذااس قیمتی نصیحت کوکبھی مت بھولنا۔اس دوران دوسرابیٹابھی پہنچ آیا،دونوں نے وہ قیمتی نصیحت پڑھی اورگلے مل کر خوب ہنسے ….اورآئندہ کے لئے اپنی لڑنے جھگڑنے والی عادت کوخیرباد کہنے کاعزم کیااورگھرواپس آگئے۔
بادشاہ کے بیٹوں کوتویہ قیمتی شے تین مہینوں کی مشقت سے گزرنے کے بعد ملی مگرہمیں یاتوپہلے سے یہ قیمتی نصیحت پتہ تھی یاپھراس کہانی کوپڑھنے کے بعد فری مل گئی ۔ہماری تودینی تعلیمات بھی لڑائی جھگڑے سے منع کرتی ہیں امن کے داعی اورظلم کے دشمن ہمارے پیارے نبی ۖ نے فرمایا:مسلمان کوگالی دینافسق ہے اوراس سے لڑناکفرہے ۔کہیں ایساتونہیں کہ آج ہماری تنزلی کاباعث یہی بری خصلت ہو۔آج تھوڑاساجائزہ لے کردیکھیں ہرجگہ آپ کومسلمانوں میں یہ بری خصلت مل جائے گی ۔کسی کالج میں دیکھیں ،کلاس روم میںلڑکوں کی آپس میں کھٹ بٹ ہوئی گریبان پکڑلئے ۔اوئے باہرنکل تجھے بتاتاہوں ،میںکون ہوں….فون ملایاکالج کے باہرموٹرسائیکلوں کی آواز آئی اچانک کھٹ بٹ لڑائی کی صورت اختیار کر گئی دوران لڑائی فائرنگ سے قریبی لوگوں کونقصان ،کالج کے گیٹ پرپکوڑے سموسے کے ٹھیلے والے کوگردن پرگولی لگ گئی جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوگیااورگیٹ پرکھڑے چچارستم نامی چوکیدارکے سرمیں ڈنڈالگاجس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ،کھیل کے میدان میں چلے جائیں ،آوٹ اے ….نہیں نہیں بال بلے سے نہیں ٹکرائی ،ارے بے ایمانی کررہے ہو….اے بے ایمان تیراباپ ہوگا، گالی کس کودی یہ کہتے ہوئے بلادوسرے کے سرمیں جالگا،سرپھٹ گیا، دونوں ٹیمیں آپس میں گتھم گتھاہو گئیں اورکل اخبار میں ….؟
کسی گاڑی میںسفرکے دوران ،جی بھائی کریہ نکالو….یہ لو….کرایہ 12روپے ہے ….ارے بھائی سب 10لیتے ہیں تم 12مانگ رہے ہو….نہیں بھائی کرایہ 12روپے ہے ۔اگرکرایہ نہیں ہے توگاڑی سے اتر…. بکواس کرتے ہو….5.6 آدمی کنڈیکٹرپرچڑ دوڑے اوراسے مارمارکے ہڈی پسلی ایک کردی اوراگلے دن اخبارمیں….؟ کسی محلے میں چلے جائیں….بیٹاروتاہواآگیا….مجھے شکیل شکی کے بیٹے نے ماراہے پھرکیاتھا،عورتوں کی فوج شکیل شکی کے گھر پہنچ گئی اورعورتوں کی لڑائی میں کیاہوتاہے آپ بخوبی واقف ہیں یہ کچھ ایسی تصویریں ہیں جوحقائق سے پرُہیں جوہرطرف دیکھنے کومل جائیں گی ۔افسوس صدافسوس کے ہم اخلاقی طورپرکتنے گِرچکے ہیں۔ اللہ کی پاک کتاب سچی ومصدق کتاب توکہتی ہے مسلمان آپس میں انتہائی رحم کرنے والے ہوتے ہیں ۔ذراہم اپنے معاشرے پر نظرڈالیں ۔گلی محلوںپر،سکولوں کالجوں پر،ہوجگہ دیکھیں کیاہم ایسے ہی ہیں جیسے مسلمان قرآن کومطلوب ہیں ،نہیں نہیں افسوس ہم کچھ اورہی طرح کے مسلمان ہیں۔
تحریر: سجاد گل
dardejahansg@gmail.com
Phon# +92-316-2000009
D-804 5th raod satellite Town Rawalpindi