ماہرین امراض اطفال نے کہا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 92 ہزار بچے نمونیا کے باعث انتقال کرجاتے ہیں، جبکہ دنیا بھر میں سالانہ نو لاکھ بیس ہزار بچے اس مرض کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان 5 ممالک میں ہوتا ہے جن میں سب سے زیادہ نمونیا سے اموات ہوتی ہیں، لیکن اس کے باوجود والدین اپنے بچوں کو نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگواتے ہیں۔ اگر بچوں کی ویکسینیشن کرائی جائے تو ان اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر اور پی پی اے (پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن) سندھ کے صدر پروفیسر جمال رضا، ڈاؤ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور پی پی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر خالد شفیع اور چائلڈ سروائیول پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم این لال نے نمونیا کے عالمی دن کی مناسبت سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
ڈاکٹر جمال رضا نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے 15 فیصد کی وجہ صرف نمونیا ہے جو 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل انتقال کر جاتے ہیں۔ نمونیا سے ہونے والی 99 فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نمونیا نظام تنفس میں شدید نوعیت کا انفیکشن ہوتا ہے، جس سے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کے ائیر سیلز میں پیپ بھر جاتی ہے، جس سے سانس لینے میں شدید تکلیف اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بالخصوص 5 سال سے کم عمر بچوں پر کپکپی، بے پوشی، ہائیپو تھرمیا اور غنودگی طاری ہوجاتی ہے اور دودھ پینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔
ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ نمونیا کی کئی وجوہات ہیں جن میں وائرس، بیکٹیریا اور فنگس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت اختیار کرنے پر اس کو روکنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے، تاہم یہ خوش آئند بات ہے پاکستان میں نمونیا سے بچاؤ کی ویکسینیشن کو اکتوبر 2012 میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کیا گیا اور پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے، جس نے اپنے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں اس ویکسین کو شامل کیا ہے۔
ڈاکٹر ایم این لال نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں نمونیا کا شکار بچوں میں زیادہ تعداد ان بچوں کی تھی جو غذائی قلت کا شکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کی افادیت سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ اس سے اب تک لاکھوں جانوں کو بچایا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن سے سالانہ 30 لاکھ بچوں کی اموات کو روکا جاتا ہے، جبکہ ساڑھے 7 لاکھ بچوں کو معذور ہونے سے بچایا جاتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے حکومتی کوششوں کے باوجود اب بھی آبادی کے 46 فیصد بچے ویکسینیشن سے محروم رہ جاتے ہیں جس کے لئے عوام کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔