واشنگٹن: امریکا نے 60 سے زائد پاکستانیوں کو مخلتف قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے جن پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا اُن پر ویزا قوانین سمیت مختلف قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا نے 60 سے زائد پاکستانیوں کو مخلتف قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں ملک بدر کرنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے جن پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا اُن پر ویزا قوانین سمیت مختلف قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکا سے نکالے جانے والے پاکستانیوں پر مجرمانہ الزامات بھی ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس سے خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستانیوں کو اسلام آباد لایا جائے گا۔ واضح رہے اس سے پہلے بھی ترکی نے غیر قانونی طور پر مقیم 50 ہزار پاکستانیوں کو اپنے داخلی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ ترکی کے کابینہ اجلاس میں کیا گیا جس میں ملک کی سلامتی سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ترک وزارت خارجہ نے ایک خط کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کو حکومت کے اس فیصلے سے مطلع کردیا ہے کہ ترکی جلد غیر قانونی طور پر مقیم 50 ہزار پاکستانیوں کو اپنے ملک سے بے دخل کردے گا۔
ترک وزیر خارجہ نے پاکستان بھیجے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں جن کے پاس سفری دستاویزات نہیں ہیں اور یہ سب غیر قانونی طور پر ترکی پہنچے تھے کچھ کو عدالتوں نے سزائیں بھی سنائی ہیں۔خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد کو جیلوں میں رکھنا ممکن نہیں رہا اور ان قیدیوں کی وجہ سے انتظامی امور کی انجام دہی میں رکاوٹ ہو رہی ہے اس لیے حکومت نے ان افراد کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس معاملے پر فی الوقت پاکستانی حکومت کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ گزشتہ برس 10 فروری کو بھی ترکی سے 60 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔