بارسلونا: عالمی میڈیا کے مطابق جمعرات کے روز بارسلونا میں گاڑی سے کچل کر 13 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کرنے والا مبینہ دہشت گرد موسیٰ اوکبر ہسپانوی پولیس سے مقابلے میں مارا جاچکا ہے۔
17 سالہ موسیٰ اوکبر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ مراکشی نژاد تھا اور ان پانچ مشتبہ افراد میں سے ایک تھا جنہیں بارسلونا حملے کے چند گھنٹوں بعد ساحلی شہر کیمبرلز میں ہلاک کیا گیا۔ اسپین میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے عالمی خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ اوکبر مبینہ طور پر اس گاڑی کا ڈرائیور تھا جو بارسلونا حملے میں استعمال ہوئی تھی جبکہ وہ جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ چند گھنٹوں کے بعد کیمبرلز میں دہشت گردی کی ایسی ہی ایک اور واردات میں مشتبہ افراد نے ایک اور گاڑی پیدل چلنے والوں پر چڑھا دی جس سے ایک خاتون ہلاک جبکہ چھ دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔ واردات کے بعد حملہ آوروں نے گاڑی سے باہر نکل کر پولیس اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔ ان دہشت گردوں نے بظاہر خودکش جیکٹیں پہنی ہوئی تھیں لیکن بعد میں وہ نقلی ثابت ہوئیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسپین پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے مزید دو دہشت گردوں کی شناخت 18 سالہ سعید اللہ اور 24 سالہ محمد ہچامی کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ اسپین پولیس کو ابھی تک 22 سالہ یونس ابویعقوب سمیت دیگر مشتبہ افراد کی تلاش ہے۔ موسیٰ اوکبر نے دہشت گردی کی دونوں وارداتوں میں استعمال ہونے والی گاڑیاں اپنے بھائی ادریس کی شناخت پر حاصل کی تھیں۔ ادریس کو جمعرات کو بارسلونا سے 100 کلومیٹر شمال میں واقع ریپول کے علاقے سے گرفتار کیا جاچکا ہے۔