قصور: کوٹ رادھا کشن کی پولیس نے توہین مذہب کے الزام میں ایک امام اور اس کے شاگرد کو گرفتار کر لیا۔
کوٹ رادھا کشن میں مرلی اتار گاؤں کے محمد امتیاز کی مدعیت میں پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے کے مطابق اس نے ایک گلی میں 17 سالہ نوجوان کو قرآن کے اوراق جلاتے ہوئے دیکھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ محمد امتیاز نے اس نوجوان کو اس کی حرکت پر سمجھانے کی کوشش کی، تو اس نوجوان نے زور دیا کہ قرآن کے شہید اوراق کو تلف کرنے کا درست طریقہ یہی ہے کہ ان کو جلانے کے بعد زمین میں دفن کر دیا جائے۔
مقدمے کے مطابق اس نوجوان نے اپنے موقف کی تائید کے لیے مقامی مسجد کے امام کو بھی بلایا جو کہ اس نوجوان کا استاد بھی تھا۔
امام مسجد نے بھی نوجوان کے عمل کو درست قرار دیا جبکہ مبینہ طور پر اپنے دعوے کی صداقت کے لیے حدیث بھی پیش کی۔
مقدمے کے مدعی نے جب یہ معاملہ اپنے نام نہاد پیر کو سنایا تو اس پیر نے اسے پولیس کو مطلع کرنے کی ہدایت کی۔
ان معلومات کی بنیاد پر پولیس مذکورہ مقام پر آئی جبکہ اس امام مسجد اور نوجوان کو گرفتار کر لیا۔
پولیس نے دونوں افراد کے خلاف توہین مذہب کی آئینی شق 295-بی اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا۔