بھارت کے مرکزی وزیر مملکت برائے دفاع جنرل(ر) وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا دوست نہیں صرف پڑوسی ہے۔ ہندوستان اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن اس کے لیے وہ اپنی سلامتی کو داؤ پر نہیں لگائے گا۔بھارت ایک طرف پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ رکھتا ہے اور ہر بات کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے تو دوسری طرف بھارت میں مسلمانوں پر مودی سرکار کی حکومت میں مظالم میں مزید تیزی آئی ہے۔ بھارتی شہر ممبئی کے ایرولی علاقہ میں ہندو انتہا پسند تنظیموں نے زیر تعمیر مسجد کا کام زبردستی رکوا دیا اور شدید ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ مسجد کی جتنی تعمیر کی جاچکی ہے اسے چھ دنوں کے اندر شہید نہ کیا گیا تو ہندو انتہا پسند سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔ ہندو انتہا پسندوں کی اس دھمکی سے مقامی مسلمانوںمیں زبردست خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
ہندو انتہا پسند تنظیمیں وشواہندو پریشد، بجرنگ دل، ہندوجاگرن سمیتی، سناتن سنستھا اور شیو سینا نئی ممبئی کے ایرولی علاقہ میں مسلمانوں کی جانب سے زیر تعمیر مسجد کے خلاف متحد ہو گئی ہیں۔ گذشتہ روز مذکورہ انتہا پسند تنظیموںکے اہلکاروں کی کثیر تعداد نے دیوی علاقہ سے ایرولی اسٹیشن تک بڑاجلوس نکالا اور ضلعی انتظامیہ پر دبائو ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اسے چھ دنوںکے اندر اندر شہید کیا جائے وگرنہ یکم دسمبر سے سڑکوں پر اس تحریک کو پھیلا دیا جائے گا۔ ہندو انتہا پسندوں کی گائون دیوی مندر میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں مسجد شہید کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ہندو جاگرن سمیتی کے مقامی لیڈر سنیل کدم نے سخت اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوئوں کو مسلمانوں کی اس مسجد سے خطرہ ہے جب تک اسے شہید نہیں کیاجاتا تب تک ہندو یہاں چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
ہندو انتہاپسندوں کی دھمکیوں کے بعد پورے علاقہ میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور مقامی مسلمان سخت خوف و ہراس کی کیفیت میں ہیں۔ مقامی مسلمانوں کاکہنا ہے کہ آئندہ چھ ماہ بعد نئی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے الیکشن ہونیو الے ہیں جس کی وجہ سے یہاںجان بوجھ کر فسادات کی آگ بھڑکانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ بھار ت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کو ایک مکتوب ارسال کر کے اس خطرہ سے آگاہ کیا ہے کہ پیر کے روزایک ہندو جاٹ بادشاہ کا یوم پیدائش منانے کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے منصوبہ سے یونیورسٹی کیمپس میں مسلم ہندو فسادات کی آگ بھڑک اٹھے گی لیکن سمرتی ایرانی نے ایسا کوئی مکتوب موصول ہونے سے انکار کیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق سخت الفاظ کے ساتھ لکھے گئے اپنے مکتوب میں مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ نے وزیرسمرتی ایرانی سے کہا ہے کہ بی جے پی راجا مہندر پرتاپ سنگھ کے یوم پیدائش پر بی جے پی کے مقامی یونٹ کو کیمپس میں ریلی کرنے سے روکیں۔
یوم پیدائش تقریبات سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں طلبا مشتعل ہو جائیں گے۔ مسلم یونیورسٹی کے طلبا ہندو انتہا پسند تنظیم کی اس ہٹ دھرمی پرسخت غصہ میں ہیں۔وائس چانسلر نے زور دیتے ہوئے کہ مسلم یونیورسٹی کسی سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی کہا کہ اگر یہ سیاسی جھگڑا ہونے دیا گیا تو یونیورسٹی میں حالات بہت خراب ہو جائیں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ستیش گوتم نے یونیورسٹی پر الزام لگایا کہ وہ ایک اعلیٰ شخصیت کی توہین کر رہی ہے۔مسٹر گوتم نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہم راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کی سالگرہ منائیں گے۔اگر وائس چانسلر اسے مسلم یونیورسٹی میں منانا چاہیں گے تو وہ اس کا خیر مقدم کریں گے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو بی جے پی نے بھی تہیہ کر رکھا ہے کہ ان کی سالگرہ مسلم یونیورسٹی کے اندر ہی منائی جائے گی۔
بھارتی شہر گجرات میں سومناتھ مندر سے معروف علاقہ میں معمولی تنازعہ پر فساد بھڑک اٹھا ہے جس پر انتہا پسندوںنے کئی موٹر سائیکلوں اور دوکانوں کو آگ لگا کر نذرآتش کر دیا۔ فسادات میں دوپولیس اہلکاروں سمیت سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی پولیس کو حالات پر قابو پانے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال جبکہ جونا گڑھ، پوربندر اور راج کوٹ سے مزید فورس منگوا کر تعینات کرنا پڑی۔ جس علاقہ میں فسا د بھڑکا ہے وہ سردار پٹیل کی جانب سے بنائے گئے سومناتھ مندر کی وجہ سے مشہور ہے۔ گیرسومناتھ ضلع میں ساحل سمندر کے پاس واقع سومناتھ کے مشہور علاقہ میں مسلمان بھی آباد ہیں۔
دو رکشہ ڈرائیوروں کے سواری بٹھانے پر تنازعہ ہوا جو بعد ازاں بڑے فساد کی شکل اختیار کر گیا ۔ فسادیوںنے کئی گاڑیوں ، آٹو رکشہ اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔ لڑائی جھگڑے کے دوران دونوں اطراف سے زبردست پتھرائو کیا گیااور دوکانیں لوٹ لی گئیں۔ گیرم سومناتھ ڈسٹرکٹ کے ڈی ایس پی واگھیلا کا کہنا ہے کہ فسادیوں کو قابومیں کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران پتھرائو سے دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔ ڈی ایس پی واگھیلا نے کہاکہ اس فساد میں پانچ چھ گاڑیاں جن میں موٹر سائیکلیں بھی شامل ہیں’ جلا دی گئیں جبکہ ضلع کے کلکٹرچندوپٹیل نے کہاہے کہ فسادات میں کئی دوکانیں بھی لوٹ لی گئیں اور آگ لگا دی گئیں۔
فساد پر قابو پانے کیلئے قریبی اضلاع پوربندر، جوناگڑھ سے بھی مزید نفری منگوالی گئی اور راج کوٹ سے بھی دستے بلا کر تعینات کیے گئے ۔ بھارت میں ہندوستانی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں بعد اپنی سکیورٹی کی کوتاہیوں کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کے کوسٹل گارڈز نے ساحل پر اپنی طاقت بڑھانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں اور اس مقصد کیلئے بھارت 2020ء تک اپنے بحری بیڑہ میں 150 بحری جہازاور 100 دہرے انجن والے طیارے شامل کرے گا۔ ہندوستانی کوسٹ گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل انوراگ جی تھپلیال نے سمندری پٹرولنگ کرنے والی کشتی کا آغاز کرنے کے بعدکہاکہ ممبئی حملوں نے ہندوستان میں آگہی پیدا کر دی ہے۔
ہم نے پہلے کبھی اس طرح کی پیش بندی نہیں کی تھی کہ عسکریت پسند سمندری راستوں سے حملہ کر سکتے ہیں۔ اس حملہ نے ہمیں جگا دیا ہے اور ہم نے ساحلی سکیورٹی کی کوتاہیوں کو دور کرنے کا تہیہ کر لیا ہے۔تمام علاقوں سے متعلق تیار کردہ رپورٹ کی بنیاد پر تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان علاقوںمیں کام کیا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی حملوں کے وقت 65 بحری جہاز تھے آج ہمارے پاس 100سے زیادہ جہاز ہیں۔اس میں اضافہ کیلئے مزید 90 جہازوں کو مختلف شپ یارڈز میں تیار کیاجارہا ہے۔ انوراگ نے کہاکہ ہمارا مقصد 2020ء تک جہازوں کی تعداد کو 150 اور طیاروں کی تعداد 100 تک کرنا ہے۔
تحریر:ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472