تحریر: یسریٰ آمین
پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے
تیری آنچل کی ٹھنڈی ہوا چاہیے
پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے
لوری گا گا کے مجھ کو سلاتی ہے تو
مسکرا کر سویرے جگاتی ہے تو
مجھ کو اس کے سوا اور کیا چاہیے
پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے
تیری آنچل کی ٹھنڈی ہوا چاہیے
تیری مامتا کے سائے میں پھولو پلوں
تھام کر تیری انگلی میں بڑھتی چلوں
آسرا بس تیرے پیار کا چاہیے
پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے
تیری آنچل کی ٹھنڈی ہوا چاہیے
“ماں “کتنا خوبصورت لفظ ہے۔شہد کی طرح میٹھا،پھولوں کی طرح مہکتا،زندگی سے بھرپور،قوس و قزح کے رنگ جیسا۔
میں نے کل شب چاہتوں کی سب کتابیں پھاڑ دیں
صرف ایک کاغذ پہ لکھا لفظ “ماں” رہنے دیا
“ماں”صرف ایک لفظ ہی نہیں ہے بلکہ یہ اس کائنات کا عظیم ترین آفاقی رشتہ ہے،ایک ایسا رشتہ جو اللّٰہ پاک کی طرف سے ایک تحفہ ہے ہم سب کے لیے۔ ” ماں ” تین لفظوں کا مجموعہ ہے،اگر ان اس لفظ کو الگ الگ کر کے لکھا جائے تو یہ”میم سے محبت” ، “الف سے اللّٰہ پاک”اور نون سے “نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم”بنتا ہے…. یعنی اللہ تعالی کو اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت تھی…. جبھی تو پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لیے یہ دنیا بنائی گئی،ان کی تخلیق کا مقصد ہی ہمارے لیے باعث انعام ہے۔ پھر یہی محبت ہمارے ہونے کا احساس بھی دلاتی ہے،اور پھر اسی پررنگ احساس کی ٹھنڈی میٹھی چھاؤں میں ہم ”ماں” کی مامتا کے سائے میں پرورش پاتے ہیں۔
لاکھ گِرد اپنے حفاظت کی لکیریں کھینچو
ایک بھی ان میں نہیں ماں کی دعاؤں جیسی
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ….”اپنے والدین کو محبت سے دیکھنا بھی عبادت ہے” ماں سب کی ایک جیسی ہوتی ہیں۔مامتا سے سراپا بھری ہوئی۔مائیں تو بہت پیاری ہوتی ہیں۔پوری دنیا میں ماں کی محبت ایک ایسی مثال ہے،جو ہمیں کہیں اور نظر نہیں آتی۔ “انسانیت کی زبانوں پر سب سے زیادہ خوبصورت اور پیارا لفظ “ماں” ہے اور سب سے زیادہ حسین پکار “میری ماں” ہے۔یہ ایک لفظ ہے جس سے امید و محبت کا بھرپور اظہار ہوتا ہے۔ اللّٰہ پاک نے اپنے بندوں کو بھی ایک ہی ہستی کی محبت کی مثال دی ہے۔ “اللّٰہ پاک اپنے بندوں سے ایک ماں سے ستر فیصد ( %70) زیادہ محبت کرتا ہے۔” اللّٰہ نے صرف “ماں” کی محبت کی مثال دی کسی اور ہستی کی مثال ہمیں نہیں دی۔ جب ہم ایک “ماں” کی محبت کا اندازہ نہیں لگا سکتے ہیں اللّٰہ پاک تو ہم سب سے ایک ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے،وہاں تک نہ تو ہماری عقل جاسکتی ہے نہ ہی ہم سوچ سکتے ہیں۔ اللّٰہ پاک نے “ماں” کو ایک عظیم مرتبہ دیا ہے، بہت سی تکالیف کے سے گزرنے کے بعد ماں کے قدموں تلے جنت رکھی گئی۔
ارشاد نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے
“اپنی ماں کی خدمت کو لازم پکرو،کیونکہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے”
“ماں” کے ہر روپ میں الگ رنگ ہوتا ہے۔”ماں” اپنی اولاد کے لیے دوست،ٹیچر،رہنما،ہمدرد اور محسن ہوتی ہے۔ہر ذمہ داری کو خوشی خوشی انجام دیتی ہے۔ماں اپنے سکون کو بھول کر اپنی اولاد کو آرام مہیا کرتی ہے۔ “ماں” سب اولاد سے ایک جیسا پیار کرتی ہے۔”ماں” کے لیے سب اولاد ایک جیسی ہوتی ہیں۔ “والدین کی خدمت نفلی جہاد سے افضل ہے۔” ہر انسان کی تین مائیں ہوتی ہیں۔پہلی امّاں حوا،دوسری وہ جو ہماری آفاقی ماں ہوتی ہے،جس کے قدموں تلے ہمارے لیے جنت ہوتی ہے اور ایک ہماری ٹیچر جو ہماری تربیت کرتی ہے تب ہی ہم معاشرے میں قابل احترام ہستی بنتے ہیں۔
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے
خدا نے جو بھی دیا ہے مقام تم سے ہے
تمہارے دم ہیں مرے لہو میں کھلتے گلاب
مرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے
کہاں بساط جہاں اور میں کمسن و ناداں
یہ میری جیت کا سب اہتمام تم سے ہے
جہاں جہاں ہے مری دشمنی سبب میں ہوں
جہاں جہاں ہے میرا احترام تم سے ہے
حضرت موسی (علیہ السلام) نے عرض کیا… یااللّٰہ… ! مجھے کچھ وصیت فرمائیے….فرمایا….
میں تجھے اپنے حقوق کے متعلق وصیت کرتا ہوں،آپ نے پھر وہی عرض کیا تو فرمایا….میں تجھے تیری والدہ کے متعلق وصیت کرتا ہوں… آپ نے پھر وہی سوال دہرایا تو اللّٰہ پاک نے فرمایا….میں تجھے تیری والدہ کے متعلق وصیت کرتا ہوں….آپ نے پھر وصیت کی درخواست کی….تو فرمایا تیرے باپ کے متعلق وصیت کرتا ہوں….گویا ہر عقل مند پر واجب ہے کہ اپنے والدین کا احترام کرے اور ان کے حقوق کی پابندی کرے…. اللّٰہ پاک نے اپنی رضا مندی میں والدین کی رضا مندی ظاہر کی اور ان کی ناراضگی میں اپنی نارضگی بتلائی….
بڑی شان و عظمت ہے ماں کو ملی
پڑھ کے قرآن کو دیکھ لو دوستوں
اگر چاہتے ہو کہ عزت ملے
تو ماں کے کہے پر چلو دوستو
قرآن پاک میں ہے کہ (ترجمہ) “تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کیا کر” حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے…؟ ارشاد فرمایا … اپنے وقت پر نماز ادا کرنا،اور والدین سے اچھا سلوک کرنا، پھر جہاد فی سبیل اللّٰہ کرنا…حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ کو گالی گلوچ کرے….عرض کیا…بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین کو گالیاں دے؟ جو کسی اور کے والدین کو گالیاں دے گا،وہ اس کے باپ اور ماں کو گالی دے گا۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ… “اپنے والدین کو محبت سے دیکھنا بھی عبادت ہے” لیکن زندگی کا یہ فرحت بخش دورانیہ اچانک ختم ہوجاتا ہے جب ایک دن اچانک ہمارے سر سے والدین کا سایہ سر سے اٹھا لیا جاتا ہے اور ہم والدین کے پر شفقت سائے سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوجاتے ہیں،کیونکہ موت تو اٹل ہے….
یہ ماں دعاؤں سے بنی ہے اسے چھو لو
یاد آئے گی ایک روز نکلتے ہوئے گھر سے
اس فانی دنیا میں سب کچھ پھر سے مل جاتا ہے…لیکن”ماں باپ ” جیسی عظیم نعمت اور عظیم ترین ہستی پھر کبھی نہیں ملتی۔ “اللّٰہ پاک”میرے والدین اور تمام مسلمانوں کو دین اور دنیا میں سرخرو کرے اور آخرت میں ہم سب کی بخشش فرما دے۔(آمین)
ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں
نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈ لے
تحریر: یسریٰ آمین