تحریر : اقبال کھوکھر
پاکستان میں ہر طرف سیاست کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اور ہر شہر میں سیاسی میدان لگے ہوئے ہیں خصوصاً تحریک انصاف نے تو اپنے اے، بی پلان ناکام ہونے کے بعد پلان سی کا اعلان کر رکھا ہے اور اس پلان کا پہلا مظاہرہ فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کے بازاروں کے اندر طاقت کا مظاہرہ کیا اوپر سے جلتی پر تیل کا کام مسلم لیگ ن کو بلا شرکت غیرے پورے ضلع فیصل آباد کی تمام قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر کامیاب ہے ماسوائے ایک صوبائی سیٹ کے پھر نہ جانے یہ کس ارسطو کی تجویز تھی کہ مسلم لیگ بھی مظاہرہ کرے عمران خان کے جس طرح پہلے دو پلان فلاپ ہو چکے تھے یہ شو بھی فلاپ ہو جانا تھا اور شیخ رشید جس طرح چیخ چیخ کر جلاؤ گھراؤ کی تقریریں کر رہے تھے ہر سیاسی جماعت بے گناہ کارکنوں کے لہو کی تلاش میں رہتی ہے۔
دنیا کی ہر سیاسی تحریک کی تاریخ ہے کہ بلندی پر جانے کیلئے شہیدوں کا لہو درکار ہوتا ہے فیلڈ مارشل جنرل ایوب کی تنزلی کی وجہ بھی طالب علموں کا خون شامل ہونا بنا تھا فیصل آباد میں ایک کرکٹ کے شوقین نوجوان حق نواز کا خون ناحق بھی اس تحریک کو جو کنٹینر سے اور شہر شہر جلسوں نے جسے ماند کر دیا تھا تحریک انصاف کو بھی ایک سیاسی شہید مل گیا ہے یہ اب علیحدہ بحت باقی ہے کہ اس بے گناہ کرکٹ کے شوقین کی کیپٹن عمران خان کیلئے شہادت کتنی کام آتی ہے یعنی نئے پاکستان کیلئے خود تو بے چارہ دو ہفتے بعد سر پر سہرا سجانے والا تھا نو بہن بھائیوں کا سب سے چھوٹا بھائی ماں باپ، بہن بھائیوں کیلئے تمام عمر کیلئے آنسوؤں اور آہوں کا ایک گہرا صدمہ دے گیا ہے۔
ان کے گھر والوں کو تو کچھ حاصل نہ ہوا تاہم پاکستان کی سیاست کی شطرنج کے کھلاڑیوں کو مدمقابل سیاسی اور جمہوری طاقتوں کی شہہ اور مات دینے کیلئے ایک شہید مل گیا ہے جو شیخ رشید اور عمران خان کی سیاست کو اب مزید سیاسی طاقت دے دے گا اللہ تعالیٰ حق نواز کی روح کی مغفرت فرمائے اور اس کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے اور جلد از جلد اس کے حقیقی قاتل کا بھی پتہ چل جائے چونکہ میڈیا کے کیمرے کی آنکھ نے مدھم ہی سہی پھر بھی حق نواز کے قاتل کی فوٹیج بمعہ ریوالوا محفوظ کر رکھی ہے۔
اب آتے ہیں ایک سیاسی مگر پاکستانی کمیونٹی کی خبر کی جانب جو ہمارے کبوتر نے دی ہے کہ پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت اونچے درجے پر چلے جانے پر امریکہ میں بھی سابق صدر پرویز مشرف کی پس پردہ ہو جانے والی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے میری لینڈ کے عہدیداروں اور کارکنوں نے پارٹی کو متحرک کرنے کیلئے 13 دسمبر کو میری لینڈ میں پارٹی ورکرز کنونشن کا اعلان کیا ہے سیاست میں بہر حال ہر جماعت اور پارٹی کو اپنا پروگرام جاری رکھنے کا حق ہے لیکن یہ پہلا حق آل پاکستان مسلم لیگ نیویارک کا بنتا ہے چونکہ سابق صدر پرویز مشرف کو نیویارک کی تنظیم سے حد دے زیادہ توقعات وابستہ ہیں ادھر پاکستان میں پرویز مشرف غداری کے مقدمات کے باوجود ہشاش بشاش ہیں اور انٹر ویو پر انٹر ویو دیئے جا رہے ہیں اور وہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ تحریک انصاف کے عمران خان اور عوامی تحریک کے علامہ طاہر القادری دونوں کزن اور چوہدری برادران آخر ان کی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر لیں گے۔
جبکہ پاکستان میں ان تینوں پارٹیوں کے سیاسی ناقدین اور میڈیا تجزیہ نگار پہلے ہی عندیہ دیتے ہیں کہ ان کے حقیقی ایجنڈے میں پرویز مشرف رہائی بھی اہم فیکٹر ہے امپائر کی انگلی اٹھنے میں سابق صدر پرویز مشرف کے کسی حال ہی میں ریٹائر ہونے والے جنرل شامل تھے جواب فوج میں حاضر فوجی نہیں ہیں ایک اور خبر یہ ہے کہ ملالہ یوسفزئی نے پاکستان کی ایک بہادر بیٹی کی طرح ایک اور جرات مندانہ اعلان کیا ہے کہ وہ عنقریب اپنے وطن پاکستان ضرور جائیں گیں اور تعلیم سے محروم بچوں اور بچیوں کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گی یہ اعلان انہوں نے گزشتہ دنوں کیا اور یہ بھی اعلان کیا کہ وہ نوبل پیس پرائز لینے کی تقریب میں نمائش کیلئے اپنی سکول کی وہ یونیفارم بھی رکھیں گی جو تعلیم کے دشمن دہشت گردوں نے ان پر حملہ کیا تو ان کی سکول یونیفارم خون آلود ہو گئی تھی۔
دنیا بھر کا میڈیا اس بار پہلے سے زیادہ ملالہ یو سفزئی کے ایوارڈ کی تقریب کی کوریج کیلئے اپنی اپنی میڈیا ٹیمیں تشکیل دے چکے ہیں پاکستانی میڈیا کی ٹیمیں بھی اس نوبل پرائز کوریج کیلئے اپنی رجسٹریشن نوبل پرائز کے منتظمین کے پاس کرواچکے ہیں اور یہ تقریب پوری دنیا میں دکھائی جائے گی لیکن لگتا ہے کہ اپنے اپنے ممالک کے اندرونی سیاسی حالات کے پیش نظر پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب مودی اس نوبل پرائز تقریب میں شاید شمولیت نہ کر سکیں۔
تحریر : اقبال کھوکھر