لاہور : اداکارہ وماڈل حیاء علی نے کہا ہے کہ ٹی وی کے فنکاروں کا خود کو فلم اسٹار منوانا کوئی آسان بات نہیں ۔ ایک فلم اسٹارجب ڈرامے میں کام کرتا ہے تو اس کی پہچان فلم اسٹارکی ہی رہتی ہے جب کہ ٹی وی ڈراموں کے اداکاراب فلموں میں دکھائی دے رہے ہیں مگر ان کی ایک بھی ادا ’ فلم اسٹار‘ جیسی نہیں۔ یہاں کردارکی ڈیمانڈ کے مطابق فنکاروں کا انتخاب نہیں بلکہ لابی سسٹم کے تحت ’’ رول ‘‘دیے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے فلمسازی کا عمل شروع ہوچکا ہے اورشائقین کی بڑی تعداد سینما گھروں میں دکھائی دے رہی ہے۔ ٹی وی انڈسٹری سے وابستہ لوگوں نے فلمسازی کے شعبے میں قدم رکھا ہے جو خوش آئند بات ہے اورشاید اسی لیے وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ فلمیں بنانے کوترجیح دے رہے ہیں لیکن جب ایک فلم بنتی ہے تواس کی کہانی اورکردارکے مطابق اگرفنکاروں کو کاسٹ کیا جائے تواس کے نتائج سینما ہال میں بیٹھے شائقین کی مسکراہٹ اور تالیوں کی شکل میں دکھائی اور سنائی دیتے ہیں۔
مگرہمارے ہاں اس پرکوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی۔ ٹی وی پرکام کرنیو الے بہت سے اداکار اور اداکاراؤں کو فلموں میں متعارف کروایا گیا ہے لیکن شائقین کو ان میں ایک بھی فلم اسٹاردکھائی نہیں دیاگیا۔ دوسری طرف اداکارشان، معمررانا، ریشم، میرا اورصائمہ بڑی اسکرین کے ساتھ جب چھوٹی اسکرین پربھی دکھائی دیتے ہیں توسب کے منہ پران کے نام سے پہلے فلم اسٹار آجاتا ہے۔ یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہے جو فلم اسٹارز کے حصے میں آتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے فلمسازی کے شعبے میں بہت کام ہورہاہے مگراس میں زیادہ ترٹی وی سے وابستہ فنکاروں کو سائن کیا جارہا ہے ، اگران کی جگہ نئے چہروں کو فلموں میں متعارف کروایا جائے اورکرداروں کی ڈیمانڈ کے مطابق سینئر فنکاروں کو بھی فلموں کا حصہ بنایا جائے تواس کے مثبت نتائج سامنے آئینگے۔
ہمارے نوجوان فلم میکرز کویہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ٹی وی اورفلم سازی میں زمین اورآسمان کا فرق ہے۔ اگرٹی وی کی تکنیک پرفلمیں بنانے کا سلسلہ جاری رہا توپھر سینما گھروں میں دکھائی دینے والے شائقین دوبارہ سے اپنے گھروں میں قید ہوج جائیں گے ۔