تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
خبر ہے کہ ایم کیو ایم نے اپنے استعفے واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس نے حکومت پر دبائو ڈالنے کے لیے تین ماہ قبل استعفے دیے تھے۔ حکومت نے عمران صاحب والے استعفوں کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے ایم کیو ایم کے استعفے بھی منظور نہیں کئے تھے۔ مولان افضل الرحمان صاحب کو ایم کیو ایم سے استعفے واپس لینے کے لیے بات چیت کرنے کا کام سونپا تھا جنہوں نے کامیابی سے مذاکرات کئے اور ایم کیو ایم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بننے کی رضا مندی پر استعفے واپس لینے پر تیار ہو گئی تھی مگر الطاف حسین صاحب کے ہنگامی خطاب کے بعد صبح پانچ بجے عجلت میں رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس کر کے معاملے کو ویسے کا ویسا ہی چھوڑ دیا۔
منی لائنڈرنگ کیس کی پیشکی کے وقت ڈاکٹر فاروق ستار صاحب لندن گئے اور الطاف حسین کی تازہ ہدایت کے مطابق حکومت سے برائے نام مذاکرات کر کے واپس اسی پوزیشن، جس پر مولانا فضل الرحمان نے چھوڑا تھا یو ٹرن لے کر استعفے واپس لینے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ایم کیو ایم سوموار کو سینیٹ کے اجلاس میں شریک ہوگی۔ حکومت نے ایم کیو ایم کی بات سننے کا وعدہ کیا۔ایم کیو ایم نے پریس کانفرنس میں حکومت کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ پانچ رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے گی جو کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن میں مبینہ زیادتیوں پر ایم کیو ایم کی شکائتیں سنے گی تحقیق کرے گی اور نوے دن کے اندر اندر اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
پریس کانفرنس میں سینیٹ کے سربراہ کا بھی رسمی شکریہ ادا کیا گیا کہ انہوں نے بھی ایم کیو ایمہ کے استعفے منظور نہ کئے وغیرہ۔ نواز شریف صاحب وزیر اعظم پاکستان کی اقوام متحدہ میں تقریر، جس میں بھارت کی پاکستان میں مداخلت کو اُجاگر کیا تھا ۔ایم کیو ایم کے کارکنوں نے الطاف حسین کی ہدایت پر اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا اور پاکستان سے آزادی کے نعرے لگائے۔اصل میں یہ ایم کیو ایم کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بھارت نے مظاہرہ کروایا اس میں کشمیر سے ملتے جلتے نعرے لگوائے گئے جس سے ایم کیو ایم کی بھارت سے سازش کے تانے بانے ملتے ہیں اور بھارت سے فنڈنگ لینا بھی ثابت ہوتا ہے۔
نعروں میں کہا گیا کہ اس ملک سے لے لیں گے آزادی،ہم چھین کے لیں آزادی، تمہیں دینی پڑے گی آزادی،ہم لے کے رہیں گے آزادی،جنرل سے آزادی کرنل سے لیں گے آزادی، بلال (رینجرزجرنل) سے آزادی، مائیں مانگیں آزادی، بچے بھی مانگیں آزادی، مائوں کی دعا سے آزادی،بہنوں کی دعائوں سے آزادی،اس وقت کا بدلہ آزادی۔اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے جنرل بلال اور ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر صاحب کی لاشوں کو قبروں سے نکال کر درختوں سے لٹکانے کے لیے کارکنان کو ہدایت جاری کی گئی تھیں۔تجزیے کار ان نعروں کو سامنے رکھتے ہوئے اور ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت کر کے ان کوواپس جمہوری سیٹ اپ میں لانے پر تبصرہ کر رہے ہیں کہ یہ سب امریکا اور برطانیہ کی طرف سے سفارش پر کیا جارہا ہے۔ ادھر وزیر داخلہ صاحب نے بھی کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے دہشت گرد جماعت نہیں سیاسی جماعتوں سے معاہدے کی جا سکتے ہیں اگر بین الاقوامی طور پر دیکھا جائے تو کینڈا نے بھی ایم کیو ایم کو ایک دہشت گرد تنظیم مانا ہوا ہے۔
نہ جانے ملک کی فوج صحیح کہہ رہی ہے یا وزیر داخلہ صحیح کہہ رہے ہیں رینجرز ہر روز ایک نہ ایک دہشت گرد گرفتار کر رہی ہے جو ایم کیو ایم سے تعلق بتاتے ہیں۔ مگر یہی تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ متحدہ کو جتنی چاہے سہولت مہیا کر دی جائے وہ اپنے ایجنڈے سے پیچھے قطعاً نہیں ہٹے گی۔ الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے لوگوں کے ذہنوں میں پاکستان دشمنی کا زہر گھول دیا ہے اور وہ یہ کام شروع سے کر رہے ہیں اس پر شہید بے نظیر بھٹو نے ایک بار کہا تھا کہ ایم کیو ایم نے منی بغاوت شروع کی ہوئی ہے۔ اس نے( مرحوم) نصیراللہ بابر صاحب کے ذریعے متحدہ کو کنٹرول بھی کر لیا تھا مگر بعد میں زرداری صاحب کی مفاہمت کی پالیسی کی وجہ سے متحدہ کو اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مدد ملی اس میں نواز شریف صاحب بھی شامل تھے اب وہ بھی ایم کیو ایم کے خلاف ہیں۔ چند دن پہلے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں تجزیہ کار نصرت مرزا صاحب نے کہا تھا جب وہ مہاجر کونسل میں تھے تو ایک نشست میں الطاف حسین نے مہاجروں کے لیے علیحدہ وطن کی بات کی تھی جس کو میں نے اسی وقت رد کر دیا تھا۔جناح پور کے نقشے کی تاہید بھی فوج کے لوگوں نے کی تھی۔ بھارت میں الطاف حسین نے کہا تھا پاکستان بننا ایک تاریخی غلطی تھی۔
الطاف حسین نے بھارتی ایجنڈے کے تحت کراچی میںدو سو سے زائد پر تشدد ہڑتالیں کروائی گئیں جس سے پاکستان کی معیشت تباہ ہو گئی۔ایم کیو ایم نے راستے کی رکاوٹ محب وطن مہاجروں کو چن چن کر ختم کیا جس میں تکبیر رسالے کے سید صلاح الدین اور حکیم سعید صاحب شامل ہیں۔ کراچی میں ہزاروں مہاجروں کو قتل کر دیا گیا۔ جب سے کراچی میں دہشتگردی ، بھتہ خوری،ٹارگٹ کلر اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز نے ٹار گیٹڈ آپریش شروع کیاہے ہر روز ایم کیو ایم کے جرائم پیشہ افراد پکڑے جا رہے ہیں جنہیں عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے کچھ کو عدالتوں سے سزا بھی ہوئی ہے اور کچھ ضمانتوں پر ہیں۔ الیکٹرونک میڈیا کے پروگرموں میں شریک ہونے والے متحدہ رہنمائوںکے مطابق الطاف حسین کی زیرو ٹارلینس کی پالیسی کے تحت متحدہ کے پندرا ہزار کارکنوں کو تنظیم سے فارغ کیا گیا جب اتنی تعداد میں جرائم پیشہ لوگ متحدہ سے فارغ کئے گئے ہیں تو اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ ابھی بہت تعداد باقی ہے جنہیں رینجرز ہرروز گرفتار کر رہی ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیںکیا یہ تصور کیا جائے کہ یہ لوگ ان پینتیس ہزا ر مسلح کارکنوں میں شامل ہیں جن کو وکی لیک پریس میں سامنے لائی تھی جس کو بعد میں کراچی ایک بڑے انگریزی اخبار نے شائع کیا تھا اور اس خبر کو دوسرے دن اردو کے اخبار نے بھی شائع کیا تھا۔
تجزیہ کار یہ بھی سوچتے ہیںکیا یہ الطاف حسین کی اس ہدایت کا تسلسل ہے جس میں مہاجروں کو ٹی وی اور وی سی آر فروخت کر کے اسلحہ خریدنے کی ترغیب دینا تھا۔جب ڈکٹیٹرمشرف نے این آر او کیا تھا تو ایم کیو ایم کے آٹھ ہزار سے زاہد کارکنوں کے مقامات ختم ہوئے تھے اور وہ رہا ہوئے تھے بعد میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے این آر او کو ایک آڈر کے ذریعے ختم کر دیا تھا اور انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کا کہا تھا سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم اور کراچی کی دوسری سیاسی پارٹیوں کے عسکری ونگ کی بھی نشان دہی کی تھی۔ ایم کیو ایم نے اقوام متحدہ کو جو یاداشت پیش کی ہے اس میں اس سے کہا گیا ہے کہ وہ ناٹو کی فوجوں کو پاکستان بھیجے۔ مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے تو کراچی میں بھی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔اس طرح کشمیر کی تحریک آزادی کو کراچی میں جاری دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افرادسے جوڑ نے کی بھونڈی کو شش کی گئی ہے۔ اخباری خبروں کے مطابق اس سازش میں ملوث ایم کیو ایم کی امریکا اور لندن میں موجود افراد اور قیادت کے خلاف ریکارڈ مرتب کر لیا گیا ہے۔ احساس اداروں نے بھارتی مداخلت کے ثبوت ملنے پرایم کیو ایم کے قائد سمیت مظاہرے میں شریک اس کے حواریوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ترتیب دے دیا ہے۔ اخباری خبروں کے مطابق حساس اداروں نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ پاکستان سے بیرونی ایجنڈا نافذ کرنے والے ایجنٹوں کو مکمل ختم کر دیا جائے گا۔اقوام عالم کے سامنے آزادی اور دہشت گردی کے فرق کو واضح کیا جائے گا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی توجہ دلائی جائے گی کہ دہشت گردی اور آزادی کی تحریک میں فرق کو محسوس کیا جائے۔ایم کیو ایم کے پاکستانی رہنمائوں کو اس بات سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ ریاست کو ختم کرنے کی سازش ،پاکستان کے خلاف جنگ کرنے، ملک دشمنوں کی اعانت کرنے، مملکت خداداد کے وجود کو ملامت اور اس کی حاکمیت کے خاتمے کی منصوبہ بندی کرنے والوں سے برملا لاتعلقی کا اعلان کریں۔
صاحبو! کچھ بھی کر لیا جائے اب پانی پلوں کے نیچے سے گزر گیا ہے حکومتوں نے بہت دیر کر دی۔ پیپلز پارٹی کے سابقہ لیڈر ذوالفقار مرزا صاحب کے بیان جو اس نے قرآن سر پر اُٹھا کر دیا تھا کہ الطاف حسین پاکستان توڑنے میں ملوث ہے۔ بھارت سے ٹرنینگ لینے کے شواہد رینجرز کے پاس موجود ہیں۔ بھارت سے فنڈنگ لینے کے بھی ثبوت بھی رینجرز کے پا س ہیں۔ الطاف حسین کے خلاف عمران خان کے پاس بھی ثبوت ہیں جو وہ لندن لے کر گئے تھے۔خود حکومت بھی کہتی ہے کہ ایم کیو ایم بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان توڑنے کی سازش میں ملوث ہے اب باقی کیا رہ گیا ہے؟ کیا اب وقت نہیں آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت وقت ضائع کیے بغیر آئین پاکستان کے مطابق کوئی فیصلہ کرے پاکستان کے ایک ایک مجرم کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرے۔ وفاقی حکومت کے پاس جو ثبوت ہیں وہ لے کر پاکستان کی سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے۔ پاکستان کو توڑنے والوں کو کورٹ میں پیش کر کے پاکستان کے آئین کے مطابق فیصلہ حاصل کرے ۔دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہوجائیگا۔لگتاہے ایم کیو ایم کا استعفوں والا کارڈ بھی نہیں چل سکا اور پرانی تنخواہ پر ہی کام کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ اللہ مثل مدینہ مملکت اسلامی جہو ریہ پاکستان کا محافظ ہو آمین۔
تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد(سی سی پی)