تحریر: انجینئر افتخار چودھری
تھوڑی دیرپہلے ایم کیو ایم کے مرکزی رنما اور صوبائی وزیر روف صدیقی رضا ربانی کے ہمراہ دروغ گوئی کی اعلی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پائوں جوڑ کر جھوٹ بول رہے تھے ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتحابات میں پارٹیوں کے سر براہان کو بڑی محنت کرنا پڑی۔میں اپنے دیرینہ دوست کو بتانا چاہوں گا کہ پاکی ء داماں کی حکایت کو اس قدر نہ بڑھائیں کہ جس سے شرمائے یہود۔ حضور والا آپ تو جب سے الریاض سے گئے ہیں واپس مڑ کر نہیں دیکھا اقتتدار کے ایوانوں میں گزشتہ بیس بائیس سالوں سے آپ کی اس قدر آشنائی کے کہ اس صید سے رہائی پائی تو مر جائیں گے صرف مریں گے ہی نہیں تڑپ تڑپ کے مریں گے اس ماہی بے آب کی طرح۔۔اتنی نہ بڑھا پاکی ء داماں کی حکایت دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قباء دیکھ۔ر و ء ف بھائی۔بات اتنی بھی سادہ نہیں ہے ایم کیو ایم ایسی تنظیم ہے جس میں جانے کے راستے تو ہیں واپسی کا راستہ عزرائیل ہائوس سے ہو کر گزرتا ہے۔آپ نے بڑے طمطراق سے فرمایا کہ الطاف بھائی کو ہزاروں میل دور بیٹھ کر بنا کسی محنت کئے اپنے ایم پی ایز اراکین قومی اسمبلی پر محنت نہیں کرنا پڑی اور اور اراکین سینیٹ بڑی آسانی سے منتحب ہو گئے۔آپ بڑی مہربانی سے کام لے گئے ورنہ اس گلشن کا پتہ پتہ اور بوٹا بوٹا جانتا ہے کہ مالی کو کتنے دن اور رات ایک کرنا پڑے۔ہنڈا ٧٠ سے لندن کے بیش قیمت فلیٹوں میں رہنے والے بھائی نے کتنی محنت کی اس کا علم آپ کو بھی ہے مجھے بھی ۔کتنے فہیم کمانڈو کتنے کن ٹٹے اس میدان عمل میں چھوڑے گئے اور کتنے گھروں کے چراغ گل ہوئے بوریوں میں بند لاشیں چیختی چلاتی بیوائیں یہ سب شور عظیم طارق کا قتل عمران فاروق کی موت کتنے اسٹیشنوں پر ایم کیو ایم کی گاڑی رکی۔سید صلاح الدین ہو یا حکیم سعید چودھری اسلم ہو یا ٩٠ کی دہائی میں آپریشن میں حصہ لینے والے سپاہی میجر کلیم یا ان کے کئی اور دوست۔حال ہی میں بلدیہ ٹائون میں مارے گئے ٢٥٩ بد نصیب کیا یہ سبق کیا یہ کہانی آپ کے سارے اراکین اسمبلی سے بھولی ہوئی ہے۔ان کا دماغ خراب ہے کہ وہ بیرسٹر سیف میاں عتیق خوش بخت شجاعت کو ووٹ نہ دیں۔
بھیا! سفید جھوٹ کسے کہتے ہیں وہ یہی تو ہے جو آپ بول رہے تھے۔آپ کے ہاں کی رابطہ کمیٹی کو لابھتہ کمیٹی کہا جاتا ہے۔ہے کسی کی جراء ت جو کراچی میں کاروبار کرے اور ایم کیو ایم کی پرچی پر لبیک نہ کہے۔بھتہ نہ دینے والے کی لاش کسی جھاڑی کسی گلی کے کونے میں ملتی ہے۔آپ کی انہی ادائوں اور انہی حرکتوں پر غور کرنے کی ہم بات کرتے ہیں تو آپ کو شکایت ہوتی ہے۔ یاد ہے ایک بار طاہر کھوکھر کو آزاد کشمیر اسمبلی میں مار پڑی تو مسلم کانفرنس والوں کو کیا کہا گیا تھا۔کراچی نہیں آنا؟گویا کراچی آپ کی جاگیر ہے؟
پاکستان کے کسی مائی کے لعل کی جراء ت نہیں کہ وہ کراچی میں رہے کاروبار کرے اور بھتہ نہ دے۔ میرے ذاتی دوست ہیں جو یہ گناہ عظیم کر رہے ہیں ۔اگر کوئی ہے تو اپنی خوش نصیبی اور آپ لوگوں کی نالائقی کی وجہ سے بچا ہوا ہے اور تو اور جدہ کے بازاروں میں ایک وقت تھا کہ ایم کیو ایم کے قاتل دھندناتے پھرتے تھے وہ براستہ جدہ لندن جایا کرتے تھے خود آپ کے الطاف حسین لندن جانے سے پہلے جدہ میں مقیم رہے یہاں بھی آپ کے جیالوں نے ان لوگوں کو دھمکیاں دیں جن کی رہائشیں کراچی میں تھیں کہ یہ دکان خالی کر دو ورنہ یہ کام ہم کراچی کے ذریعے کرا لیں گے ۔اب ہوا کیا ہے لوگ کراچی چھوڑ لاہور اسلام آباد منتقل ہو رہے ہیں اس لئے کہ ان کی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں ۔جس شہر میں قائد اعظم دفن ہیں جو شہید ملت کا امین ہے جہاں مادر ملت محو استراحت ہیں وہاں اجمل پہاڑی کا راج ہے جئے مہاجر اور الطاف کے نعرے ہیں۔وہی الطاف جو انڈیا جا کر پاکستان توڑنے کی بات کرتے ہیں۔اللہ مکا لاکھ لاکھ شکر ہے عمران خان اس مسخرے کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔جو کام نصیراللہ بابر نہ کر سکا وہ محبت سے پیار سے عمران کر چکا ہے۔کراچی جسے منی پاکستان کہا جاتا تھا جہاں سے شاہ احمد نورانی پروفیسر غفور احمد اور حکیم سعید جیسے لوگ خوشبوئیں لے کر پاکستان کو مہکاتے رہے ہیں۔
اب تو حالت یہ ہے۔خوف ایسا کہ شہر کی گلیوں کے مکیں چاپ سنتے ہیں تو لگ جاتے ہیں دیوار کے ساتھ اس شہر لاجواب کو خوف اور دہشت کی علامت کس نے بنایا؟ کس نے پر امن پاکستانیوں کی لاشوں کو بوریوں میں بند کیا۔ہاں آپ کی اکڑ ختم کی ہے تحریک انصاف نے عمران خان اور اب جماعت اسلامی بھی سر اٹھا رہی ہے پاکستان کی ان دو بڑی قوتون کو کہا تھا کہ وہ کم از کم ٢٠١٣ کے انتحابات میں ایم کیو ایم کے خلاف ڈٹ جاتیں مگر جماعت اسلامی شاید ٧٠ کے دور میں تھی وہ مطالبات ایسے لے کر سامنے آئی کہ ان سے بات بھی نہ کی گئی۔اب بھی اگر ان دو جماعتوں نے اتحاد کر لیا جیسے سینیٹ میں کیا ہے تو کوئی وجہ نہیں خوف اور دہشت کی فضاء جو رو ء ف بھائی آپ نے قائیم کر رکھی ہے اس سے نجات مل جائے۔
جاوید ہاشمی جب نون یگ سے پی ٹی آئی میں گئے اور وہاں سے بھی نکل گئے تو کسی نے کیا خوب بد دعا دی تھی کہ اللہ کرے تو ایم کیو ایم میں بھی جائے اور پھر وہاں سے بھی نکلے۔اس کا مطلب تو آپ کو سمجھ آ گیا ہو گا۔ترس آتا ہے آپ کی اس معصومانہ اور ڈری دبکی صورت دیکھ کر جب آپ سب لوگ دریوں پر دو زانو بیٹھے بھائی کی تقریر سن رہے ہوتے ہو جس میں وہ چنگاڑ چنگاڑ کر حلق پھاڑ کر تقریر کرتے ہیں کبھی روتے ہیں کبھی گاتے ہیں۔یہ ہے آپ لوگوں کا معیار یہ ہے آپ کی اوقات کدھر گئی آپ لوگوں کی تعلیم آپ کا شعور آپ میں تو پیرزادہ قاسم بھی ہیں خوش بخت شجاعت بھی اور بڑے پی ایچ ڈی ڈاکٹرز انجینئرز بھی اس طرح آپ کے ساتھ سلوک ہوتا ہے۔خدا کی قسم ہم پی ٹی آئی میں کسی کی جر اءت نہیں کہ وہ ہمارے کارکن کے ساتھ بد تمیزی کر سکے اس کی تذلیل کر سکے وہ عمران خان ہی کیوں نہ ہو۔ اب آپ کو علم ہو گیا ہو گا کہآپ کے اراکین پارلیمنٹ کیوں کچے دھاگے سے بندھے چلے آتے ہیں۔ان بیمار بکریوں کوعظیم طارق عمران فاروق کی روحیں بلاتی ہیں۔
تحریر: انجینئر افتخار چودھری