کراچی (یس ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ نے کارکنوں کی مبینہ ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت کا جوڈیشل کمیشن مسترد کر دیا۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور کا کہنا تھا کہ شہر میں نجی جیلیں اور ٹارچر سیل قائم ہیں ، ماورائے عدالت قتل کارکنوں کے اہل خانہ کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، ہمارے پاس 40 کے قریب لوگوں کی فہرست موجود ہے جن سے بھاری رقم مانگی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے ریٹائرڈ جج پر مشتمل کمیشن بنایا ہے جو قبول نہیں کیونکہ انتطامیہ کے ماتحت جوڈیشل کمیشن سچ سامنے نہیں لاسکتا۔ اگر سندھ حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو وہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو خط لکھتی۔
ایم کیو ایم نے وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران کراچی میں آپریشن پر نظر رکھنے کے لئے خصوصی کمیٹی اور کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کی شفاف تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی بات کی تھی۔ امید ہے کہ وزیراعظم سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل انکوائری کمیشن تشکیل دیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کراچی کے شہریوں اور ایم کیو ایم کا کردار اہم ہے، ایم کیو ایم کے اب تک 20 کارکنان لاپتا ہیں اور 36 کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کا آج تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن ایم کیو ایم کے مطالبے پر کیا گیا۔
ہم نے پاک فوج کی نگرانی میں آپریشن کا مطالبہ کیا تھا لیکن تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے کہا کہ رینجرز کو دوبارہ موقع دیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ کوکراچی آپریشن کا کپتان بنانے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے، اگر مانیٹرنگ کمیٹی بھی بن جائے تو شاید جوڈیشل کمیشن کی ہی ضرورت نہ پڑے۔ رینجرز کی موجودگی شہر میں جزوی مارشل قائم ہے، جمہوریت کے چیمپئین پہلے آرٹیکل 225 کا خاتمہ کریں۔