ایک دفعہ بہلول ایک نخلستان میں تشریف فرما تھے ایک تاجر کا وہاں سے گزر ہوا وہ آپ کے پاس آیا اور سلام کرکے آپ کے سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گزرش کی کہ میں کون سی ایسی جنس خریدو جس سے بہت زیادہ فائدہ ہو. آپ نے فرمایا کالا کپڑا لے لو تاجر نے شکریہ ادا کیا اور اُلٹے پاؤں واپس چل دیا کچھ ہی دیر بعد شہر کا رئیس انتقال کرگیا اس نے علاقے میں دستیاب تمام کپڑا خرید لیا ماتمی لباس کے لیے سارا شہر سیاہ کپٹرے کی تلاش میں نکل کھڑاہوا سیاہ کپڑا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا اس نے منہ مانگے داموں فروخت کیا اور اتنا نفع کمایا جو ساری زندگی نہ کما سکتا تھا وہ تاجر امیر ہو گیا کچھ ہی عرصہ بعد وہ گھوڑے پر سوار ہوکر گزارہ جہاں بہلول تشریف فرما تھے وہ وہی بیٹھا ہوا بولا اوے دیوانے اب کی بار کیا لو جناب بہلول نے کہا تربوز لے لو وہ دوڑا دوڑاگیا اور سارے ملک سے تربوز خرید لیا ایک ہی وقفہ میں سارے تربوز خراب ہو گے اور تاجر پائی پائی کا محتاج ہو گیا اسی حالت میں اس کی ملاقات بہلول سے ہو گئی اس نے کہا کہ یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کیا تو جناب بہلول نے کہا کہ میں نے نہیں تیرے لہجے اور تیرے لفظوں نے ایسا کیا ہے جب تو نے ادب سے کام کیا تو مالا مال ہو گیا اور جب بے ادبی کی تو نقصان اٹھایا دوستوں پرندے اپنے پنجوں اور انسان اپنی زبان کی وجہ سے پکڑاجاتا ہے ہمیشہ اپنے لہجے اور لفظوں کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے گفت گو میں نرمی اختیار کریں