تحریر : ستارہ آمین کومل
پاکستان میں ہونے بلکہ بھارت کی کروائی جانے والی دہشت گردی کا تو امریکہ اور فرانس نے نوٹس نہیں لیا . اور بھارت کی زبان میں پٹھان کوٹ حملے کے ملزمان کو کٹہرے میں لانے کا تقاضا . پہلے تو ان منافقوں کے اماموں سے پوچھا جا? کہ کون سے ملزم ؟ کیا پاکستان کو ٹھوس ثبوت دیے بھارت نے اس کی نامکمل معلومات پر پاکستان نے ایکشن لیا ہے . لیکن باچا خان یونیورسٹی پر را کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت شواہد مل جانے پر بھی پاکستان بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ سے گریز کررہا ہے اور مسلسل پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کا یقین دلا رہا رہے . تو پھر امریکہ اور فرانس کے صدور کا ایسا مطالبہ ؟ مسٹر اوبامہ پاکستان واقعی تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کرسکتا ہے اور اب اس کو یہ ضرور کرنا ہوگا عالمی دہشت گردوں سے لے کر علاقائی دہشت گردوں تک . پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استمال ہورہی ہے . سب سے پہلے وہاں دہشت گردوں کا نیٹ ورک تباہ کرو۔
ان کے ٹھکانے اور پشت پناہی کرنے والوں کا کڑا احتساب کرو پھر آگے بات کرنا . اب وہ وقت گیا کہ پاکستان سے “ڈومور” کے تقاضے کیے جائیں . اب عالمی اور علاقائی دہشت گردوں کی ایک نہیں چلے گی . پاکستان ایک ایٹمی اور خودمختار ریاست ہے . اس سے اوٹ پٹانگ مطالبات کرنے سے گریز کیا جا? . امریکی اور فرانسی صدر کا مطالبہ درحقیقت اسی مائنڈ سیٹ کا شاخسانہ ہے جو ہر دہشت گردی کی واردات کو پاکستان پر ڈالنا اور پاکستان اور اسلام دشمن سوچ مبنی ہے . اسی سوچ کا نتیجہ ہے امریکہ آج تک پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں پاکستان کے کردار پر شک اور قربانیوں کو دل سے تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔
پاکستان پر شک شبہ کرنا ہے تو پھر خود امریکہ لڑے دہشت گردوں کے خلاف اور خاتمہ کرے . بہت ہوگیا پاکستان سے ” ڈومور ” کا مطالبہ . اب اور نہیں اب منافقتوں کے باب بند کرو . پوری غیر مسلم دنیا ایک طرف تو پاکستان اسلام دشمنی میں سر سے پاؤں تک لتھڑی ہے اور اپنے پیدا کردہ سنپولیوں کا خاتمہ پاکستان سے چاہتے . یاد رہے طالبان القاعدہ داعش امریکہ کی پشت پناہی میں رہ کر طاقتوار آفتیں بن گئیں پاکستان میں ہونے بلکہ بھارت کی کروائی جانے والی دہشت گردی کا تو امریکہ اور فرانس نے نوٹس نہیں لیا . اور بھارت کی زبان میں پٹھان کوٹ حملے کے ملزمان کو کٹہرے میں لانے کا تقاضا۔ پہلے تو ان منافقوں کے اماموں سے پوچھا جا? کہ کون سے ملزم۔
کیا پاکستان کو ٹھوس ثبوت دیے بھارت نے اس کی نامکمل معلومات پر پاکستان نے ایکشن لیا ہے . لیکن باچا خان یونیورسٹی پر را کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت شواہد مل جانے پر بھی پاکستان بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ سے گریز کررہا ہے اور مسلسل پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کا یقین دلا رہا رہے . تو پھر امریکہ اور فرانس کے صدور کا ایسا مطالبہ ؟ مسٹر اوبامہ پاکستان واقعی تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کرسکتا ہے اور اب اس کو یہ ضرور کرنا ہوگا عالمی دہشت گردوں سے لے کر علاقائی دہشت گردوں تک . پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استمال ہورہی ہے . سب سے پہلے وہاں دہشت گردوں کا نیٹ ورک تباہ کرو . ان کے ٹھکانے اور پشت پناہی کرنے والوں کا کڑا احتساب کرو پھر آگے بات کرنا . اب وہ وقت گیا کہ پاکستان سے “ڈومور” کے تقاضے کیے جائیں . اب عالمی اور علاقائی دہشت گردوں کی ایک نہیں چلے گی۔
پاکستان ایک ایٹمی اور خودمختار ریاست ہے . اس سے اوٹ پٹانگ مطالبات کرنے سے گریز کیا جا? . امریکی اور فرانسی صدر کا مطالبہ درحقیقت اسی مائنڈ سیٹ کا شاخسانہ ہے جو ہر دہشت گردی کی واردات کو پاکستان پر ڈالنا اور پاکستان اور اسلام دشمن سوچ مبنی ہے . اسی سوچ کا نتیجہ ہے امریکہ آج تک پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں پاکستان کے کردار پر شک اور قربانیوں کو دل سے تسلیم کرنے سے انکاری ہے . پاکستان پر شک شبہ کرنا ہے تو پھر خود امریکہ لڑے دہشت گردوں کے خلاف اور خاتمہ کرے . بہت ہوگیا پاکستان سے ” ڈومور ” کا مطالبہ . اب اور نہیں اب منافقتوں کے باب بند کرو . پوری غیر مسلم دنیا ایک طرف تو پاکستان اسلام دشمنی میں سر سے پاؤں تک لتھڑی ہے اور اپنے پیدا کردہ سنپولیوں کا خاتمہ پاکستان سے چاہتے . یاد رہے طالبان القاعدہ داعش امریکہ کی پشت پناہی میں رہ کر طاقتوار آفتیں بن گئیں۔
در اصل امریکہ نے افغانستان میں جب چڑھائی کی تو نیٹو فورسز کے خلاف مزاحمت نے دہشت گردی کو فروغ دیا خودکش حملوں کی وبا پھیل گی . پرویز مشرف کی ناقص عقل و سوچ اور اس کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کے باعث پاکستان کو فرنٹ لائن اتحادی ہونے کی صورت میں عظیم جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہے . یہ سب امریکہ کی خاطر کیا گیا لیکن اس نے صلہ کیا دینا تھا اس نے تو پاکستان کے کردار پر ہمیشہ شک کا اظہار کیا اور دنیا میں تنہا کرنے کی کوشش کی گی . بش اور اوبامہ کی پالیسیاں ایک سی ہیں . ان کو اپنا مفاد عزیز ہے . باقی دنیا جا? بھاڑ میں . اوبامہ کے اقتدار کا سورج غروب ہورہا ہے تو وہ اپنے جانشینوں کو مسلم امہ سے دشمنی منافرت اور پاکستان سے خصوصی طور پر ” ڈومور” کے مطالبے اور اس کو آنکھیں دکھانا سونپ رہا ہے۔
امریکہ کی آنکھوں پر بھارت کے حوالے سیاہ پٹی بندھی ہے . ٹھوس ثبوت دہشت گردوں کی تربیت سرپرستی اور فروغ نظر نہیں آتا . کشمیر میں ہوتے مظالم بھارتی بے گناہ مسلمانوں سے انتہائ پسندوں کے ظلم . بلوچستان کراچی اور دوسری جگہوں پر بھارت کے دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے پکے اور ٹھوس ثبوت اقوام متحدہ اور امریکہ کے دفتر خارجہ میں موجود . تو امریکہ آج تک بھارت سے احتجاج اور شیٹ اپ کال نہیں دی . امریکہ کے علم میں ہے ہندو انتہائ پسندی کو بھارتی سرکار فروغ دے کر عالمی اور علاقائی امن کو خطرے میں ڈال چکی . تو امریکی دوہرے کردار کو دیکھیں بھارت کے کرتوت اسے کے علم میں ہیں لیکن پھر بھی بے نیازی چشم پوشی ؟ بھارت کے ساتھ جوہری دفاعی تعاون کے معاہدے کرنا . امریکہ اپی منافقت سے باز آجا? یا پھر اپنی پیدا کردہ دہشت گردی کی جنگ خود لڑے . پاکستان بہت صبر برداشت کا مظاہرہ کرچکا اب مزید بلکل نہیں . فرانسی صدر بھی اوبامہ کے نقش قدم پر چل نکلا اس کا بھی یہی مطالبہ . فرانسی صدر کو بھارتی گود مبارک ہو پاکستان بہتر جانتا ہے اسے کیا کرنا ہے آپ اپنے گھر کی خبر لو اور فکر کرو . بھارت امریکہ اور دوسری عالمی طاقتیں پاکستان کا صبر مت آزمائیں . اس کی دی گی عظیم قربانیاں دیکھں اور قدر کریں ورنہ اپنی راہ لیں . پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے اس سے ” ڈومور ” کے تقاضے ختم کیے جائیں اب پاکستان کی طرف سے ” نومور ” ہے تمام اقوام عالم کو جو بھارتی اور امریکی لے پالک در اصل امریکہ نے افغانستان میں جب چڑھائی کی تو نیٹو فورسز کے خلاف مزاحمت نے دہشت گردی کو فروغ دیا خودکش حملوں کی وبا پھیل گی۔
پرویز مشرف کی ناقص عقل و سوچ اور اس کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کے باعث پاکستان کو فرنٹ لائن اتحادی ہونے کی صورت میں عظیم جانی اور مالی نقصان کا سامنا ہے . یہ سب امریکہ کی خاطر کیا گیا لیکن اس نے صلہ کیا دینا تھا اس نے تو پاکستان کے کردار پر ہمیشہ شک کا اظہار کیا اور دنیا میں تنہا کرنے کی کوشش کی گی . بش اور اوبامہ کی پالیسیاں ایک سی ہیں . ان کو اپنا مفاد عزیز ہے . باقی دنیا جا? بھاڑ میں . اوبامہ کے اقتدار کا سورج غروب ہورہا ہے تو وہ اپنے جانشینوں کو مسلم امہ سے دشمنی منافرت اور پاکستان سے خصوصی طور پر ” ڈومور” کے مطالبے اور اس کو آنکھیں دکھانا سونپ رہا ہے . امریکہ کی آنکھوں پر بھارت کے حوالے سیاہ پٹی بندھی ہے . ٹھوس ثبوت دہشت گردوں کی تربیت سرپرستی اور فروغ نظر نہیں آتا . کشمیر میں ہوتے مظالم بھارتی بے گناہ مسلمانوں سے انتہائ پسندوں کے ظلم . بلوچستان کراچی اور دوسری جگہوں پر بھارت کے دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے پکے اور ٹھوس ثبوت اقوام متحدہ اور امریکہ کے دفتر خارجہ میں موجود . تو امریکہ آج تک بھارت سے احتجاج اور شیٹ اپ کال نہیں دی۔
امریکہ کے علم میں ہے ہندو انتہائ پسندی کو بھارتی سرکار فروغ دے کر عالمی اور علاقائی امن کو خطرے میں ڈال چکی . تو امریکی دوہرے کردار کو دیکھیں بھارت کے کرتوت اسے کے علم میں ہیں لیکن پھر بھی بے نیازی چشم پوشی ؟ بھارت کے ساتھ جوہری دفاعی تعاون کے معاہدے کرنا . امریکہ اپی منافقت سے باز آجا? یا پھر اپنی پیدا کردہ دہشت گردی کی جنگ خود لڑے . پاکستان بہت صبر برداشت کا مظاہرہ کرچکا اب مزید بلکل نہیں . فرانسی صدر بھی اوبامہ کے نقش قدم پر چل نکلا اس کا بھی یہی مطالبہ . فرانسی صدر کو بھارتی گود مبارک ہو پاکستان بہتر جانتا ہے اسے کیا کرنا ہے آپ اپنے گھر کی خبر لو اور فکر کرو . بھارت امریکہ اور دوسری عالمی طاقتیں پاکستان کا صبر مت آزمائیں . اس کی دی گی عظیم قربانیاں دیکھں اور قدر کریں ورنہ اپنی راہ لیں . پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے اس سے ” ڈومور ” کے تقاضے ختم کیے جائیں اب پاکستان کی طرف سے ” نومور ” ہے تمام اقوام عالم کو جو بھارتی اور امریکی لے پالک ہیں۔
تحریر : ستارہ آمین کومل