آج ہم آزاد فضاﺅں میں سانس لے رہے ہیں تو یہ ان لوگوں کی قربانیوں کا ثمر ہے جنہوں نے اپنی اس پاک وطن کے حصول کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ لی تھی۔ تحریک پاکستان میں قربانیاں دینے میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ تھیں۔ انہی خواتین میں سے ایک محترمہ فاطمہ صغریٰ تھیں جن کی تصویر آپ اس خبر میں دیکھ رہے ہیں۔ فاطمہ صغریٰ وہ عظیم خاتون تھیں جنہوں نے جان کی پروا نہ کرتے ہوئے پنجاب سول سیکرٹریٹ لاہور پر لہراتے برطانوی جھنڈے کو اتار پھینکا اور اس کی جگہ اپنا سبز دوپٹہ ’مسلم لیگ کے پرچم‘ کے طور پر لہرا دیا۔ یہ واقعہ 14 فروری 1947ء کو پیش آیا۔ شام کے وقت مسلمان خواتین کا ایک جلوس سیکرٹریٹ کے سامنے سے گزر رہا تھا۔ محترمہ فاطمہ صغریٰ بھی اس جلوس میں شامل تھیں۔ جب جلوس سیکرٹریٹ کے سامنے پہنچا تو پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا اور آنسو گیس پھینکنی شروع کردی مگر اس بہادر لڑکی نے اپنی ہمت یکجا کی اور یونین جیک اتار کر وہاں مسلم لیگ کا جھنڈا لہرا دیا، بعض لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے سبز دوپٹے ہی کو بطور جھنڈا استعمال کیا تھا۔ اس وقت محترمہ فاطمہ صغریٰ کی عمر محض 14 برس تھی۔
محترمہ فاطمہ صغریٰ 27 ستمبر 2017ء کو 86 سال کی عمر میں اس فانی جہان سے رخصت ہوگئیں۔ انہیں لاہور کے قبرستان میانی صاحب میں سپرد خاک کیا گیا۔ فاطمہ صغریٰ نے قیام پاکستان کے بعد ارشادتِ قائداعظم، علامہ اقبال کے شعری پیغام اور محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی کو اپنے لئے مشعلِ راہ بنائے رکھا۔ حکومت پاکستان نے ان کی زندگی ہی میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔ سول سیکرٹریٹ سے یونین جیک اتارنے کے کارنامے پر پورے ہندوستان میں انہیں شہرت حاصل ہوگئی۔ پاکستان سے محبت ان کے دِل میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ ان کی خدمات کو تادیر فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ فاطمہ صغریٰ نے خود کو نئی نسل کے لئے نظریاتی نمونہ بنا کر پیش کیا۔