کراچی…. … سر پر بالوں کی موجودگی انسانی حسن کا لازمی جزو تصور کیاجاتا ہے جبکہ معاملہ صنف نازک کا ہوتو نوعیت مزید حساس ہوجاتی ہےاور جولوگ جوانی میں بالوں سے محروم ہوجاتے ہیں وہ بالوں کی واپسی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں لیکن وہ اب مزید پریشان نہ ہوں ۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدان نے گنجے پن کے حل کے قریب پہنچتے نظر آ رہے ہیں۔ انہیں اس عمل کی شناخت معلوم ہو چکی کہ عمر کے ساتھ ساتھ بال پتلے اور کمزور کیوں ہوتے اور گر جاتے ہیں۔گنجے پن کی وجہ بالوں کے فولیکل (بالوں کی جڑوں کے ساتھ جلد) کے اسٹیم سیلز ہیں، بڑھتی عمر سے ان خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ کمزور ہو جاتے ہیں۔ اور آہستہ آہستہ بالوں کے فولیکل سکڑتے سکڑتے غائب ہو جاتے ہیں۔تحقیق سے پتہ چلا کہ 55 سال سے بڑی عمر کے لوگوں کے فولیکل چھوٹے تھے اور ان میں پروٹین کیلوجن 17اے1 کم تھا۔ماہرین کا خیال ہے کہ 17اے1 کیلوجن کے اضافے سے گنجے پن کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسٹیم سیلز کی تبدیلی گنجے ہونے کی صرف ایک وجہ ہو سکتی ہے۔تحقیق میں گنجے پن کی ایک وجہ پر غور کیا گیا ہے ،اس کے علاوہ کئی اور وجوہات بھی ہیں ۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف ٹوکیو کے طب کے شعبے کے ایمی نشیمورا اور ان کی ٹیم نے کی ہے۔
کچھہ عرصہ قبل امریکی میگزین ٹائمز نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا تھاکہ گنجے سر والے مرد بالوں والے افراد کی نسبت زیادہ صاحب تاثیر، طاقتور، قابل اعتماد اور ذمہ دار ہوتے ہیں۔ سر منڈوانے والوں کو بال والوں سے زیادہ جلد ملازمت اور اہم عہدے مل جاتے ہیں اور بالوں والے حضرات اکثر اپنے بالوں کے تحفظ میں نہ صرف بہت سا قیمتی وقت برباد کر دیتے ہیں بلکہ بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے بھاری رقوم بھی صرف کر بیٹھتے ہیں۔گنجوں میں مردانہ خوبیاں زیادہ ہوتی ہیں اور وہ بالوں والے اپنے ہم عصروں سے زیادہ تیز اور پھرتیلے ثابت ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ انہیں اعتماد کی نظروں سے دیکھتے، انہیں حساس اور ذمہ دار انسان کے طور پر جانتے ہیں۔ صرف ان کے رویے اور طرز عمل ہی سے نہیں بلکہ مردانہ خوبیاں ان کے چہروں پر بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔ گنجے زندگی کے مختلف شعبوں میں دوسروں کی نسبت زیاد بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے اور زیادہ کامیاب ٹھہرتے ہیں