تحریر : ریاض احمد ملک
قارئین پاکستان میں کریپشن کی تمام تر برائیاں سیاست دانواں کے گلے میں ڈاکنے کا رواج تو عام ہے کیونکہ سیاست دان ہر دور میں ان الزامات کی ذد میں آتے بھی ہیں اور ان پر لگنے والے الزامات بعض اوقات سچ بھی ثابت ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سییہ برائی سیاست دانوں کے ساتھ چولی دامن کی طرح لپٹ سی گئی ہے ہمارے ملک میں سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ بیوتوکریٹ میں اس گنگا میں نہانے کے عادی ہوئے ہیں حال ہی میں ان کو پجڑنے کے کئی ایک واقعات رونما ہوئے ہیں اب میں یہاں ایک واقعہ پیچ کروں گا رمضان کا مہنہ تھا اور دو ساتھی سفت میں تھے دونوں نے یہ ظاہر کر رکھا تھا کہ وہ روزے سے ہیں انہیں ایک تالاب نظر آیا تو انہوں نے اس میں نہانے کا پروگرام بنایا۔
نیت ان کی کیا تھی ایک نے اوپر سے پانی پی لیا اور دوسرے نے ٹبی لگا کر اپنا من ٹھنڈا کر لیا جب باہر آئے تو ایک سوسے سے مخاطب ہوئے ایک نے کہا کہ نیچے کا موسم کافی ٹھنڈا تھا دوسرے نے کہا کہ موسم تو اوپر کا بھی کچھ کم نہیں تھا اس طرح دونوں کا بھید کھل گیا اور انہوں نے ایک دوسرے کے سامنے اپنے من کی پیاس بجھانا شروع کر دی یہ ینہید میں نے اس لئے باندھی ہے کہ ہمارے ملک میں علماء کرام ہ ہستی سمجھے جاتے ہیں جو جو بات کہ دین لوگ دین ایمان سمجھ کر اس پر لگ جاتے ہیں اور اس کے لئے اپنا تن من لگا دیتے ہیں ہونا بھی چاہیے کیونکہ اگر مومن میں جذبہ نہ ہو تو وہ مومن کس بات کاقارئین ہمارے ملک میں سیاسدانوں کا رنگ علما ء کرام نے بھی چڑھا کر اس گنگا میں نہانے کا منصوبہ بنایا اور عوام کو لوٹنے کا پروگرام وہاں سے شروع کیا جہاں لوگ عبادات کرتے ہیں وہاں ہونے والی بات کو لوہے پر لکیر سمجھ کر مر مٹنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
اب میں جس بات کا تذکرہ کر رہا ہوں مجھے خود شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہماری عبادات میں حج ایک ایسی عبادت ہے جس کے لئے ہر مسلمان ایک بار وہاں کی سعادت حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے مگر ہمارے سیاستدان علماء و روحانی پیشوا نے وہ کام کیا اور ان پر عدالت میں الزامات ثابت بھی ہو گئے اور معزز عدالت نے انہیں سزا بھی سنا دی و ہ کام کیا کہ علماء کرام تو کیاان کے تمام فول ست نفرت تو ہوئی ہی ہے پوری دنیا میں پاکستان کا سر شرمندگی ست جھکا دیا ہے ایسے واقعات تو ہمارے ملک میں اکژ ہونا شرو ہو گئے ہیں۔
تاج کمنمپنی کے سلینڈل جس نے غریب عوام کو جس طرح کمال سے کنگال کیا ابھی وہ زخم باقی تھی کہ چند علماء کرام نے عوام میں ایک کمپنی متعارف کرائی الیگزر نامی کمپنی میں شرمایا کاری کی تعغیب مساجد سے شروع کی گئی ان کے ساتھیوں نے غریط لوگوں کو خالص اسلامی منافع یعنی ایک لاکھ روپے پر دس ہزار روپے منافع کو سود سے پاک منافعاور بنک کے منافع کو سود قرار دیا دس سال سے زائد چلنے والی اس کمپنی نے غریب لوگوں کو جس طرح اعتماد میں لیا عوام نے گھر تک بیچ کر الیگزر کمپنی میں لگا دیا علماء کرام جو تبلیغ جیسے کام میں شامل تھی خود تو کمپنی سے گاڑیاں اور دیگر مرعات حاصل کیں اور لوگوں کو اس اسلامی کاروبار میں بڑ چڑ کر حصہ لینے کی ترغیب جاری رکھی اور عوام نے کروڑوں روپے بغیر سوچے سمجھے ان کے حوالے کر دیئییوں مسلم لیگ ن کی حکومت کے آغاز پر ہی یہ اسلامی کاروبار کرنے والے تمام مال و اسباب سمیٹ کر چلتے بنے اور غریب لوگ سرکوں پر پہنچ گئے اب وہ لوگ سوچ سوچ کر پاگل ہو رہے ہیں کہ ان کی رقوم کا کیا بنے کا ان کے کافی لوگ پکڑے بھی ہیں۔
اسلامی کاروبار کی دعوتیں دینے والے مسکین تو کاروں میں دھڑلے سے گھوم رہے ہیں اور کوگ جنہوں نے اپنا سرمایا ان کے کہنے پر ان درندوں کے حوالے کیا فاقوں کی زندگی نسر کر رہے ہیں معاملہ نیب میں ہے مگر چار سال ہونے کو ہیں شائد نیب بھی اس کیس کو اہمیت نہیں دے رہی کیونکہ معاملہ یو غتیبوں کا ہے آج تک اس کیس کی نہ تو کوئی ریکوری ہو سکی اب تو عوام مایوس ہو رہے ہیں۔
کیونکہ چاہیے تو یہ تھا کہ ان کے ایجنٹوں کو بھی گرفتار کرتی اور ترجیع بنیادوں پر عوام کو ان کی رقوم کا کچھ نہ کچھ حصہ تو دیا جاتا مگر حکومت اور نیب نے اپنی سست روی اختیار کر رکھی ہے اور لوگوں کا امتحان لیا جا رہا ہے میں یہاں یہاں حکام اور نیب سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ غریب لوگوں پر رحم کرتے ہوئے مضاربہ کیس اور اس میں ملوث غنڈة نما علماء کرام کے خلاف کاروائی کریں اور لوگوں کی رقوم کی واپسی کا سدباب کرائیں۔
تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com