ریاض(ویب ڈیسک) پیسوں کا بے دریغ استعمال اور فضول خرچی سعودی شاہ خرچوں کے گلے پڑنا شروع ہو گئی ہے۔ سعودی عرب میں شہزادوں اور بڑی کاروباری شخصیات کے خلاف انسداد بد عنوانی نئے کریک ڈاؤن کا دوسرا دور شروع کر دیا گیا ہے جس کے باعث سعودی رئیل سٹیٹکے نرخ 50 فیصد سے بھی زائد نیچے چلے جانے کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے ۔اس مرتبہ سعودی اتھارٹی کا نشانہ ایسے شہزادے اور بزنس مین ہیں جو سعودی عرب میں وسیع و عریض اراضی کے مالک ہیں اور بیشتر رئیل سٹیٹ کاروبار سے وابستہ ہیں۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے معاشی اصلاحات اور کرپشن کے خلاف شروع کی گئی مہم ختم کر دی گئی جبکہ کریک ڈاؤن کے دوران ازرافیہ سے اب تک 106 ملین ڈالر سے زائد کی رقم وصول کی گئی ہے، نومبر 2017 میں کرپشن کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا جس کے دوران کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال سمیت کئی شہزادوں ، وزرا اور نامور شخصیات کو حراست میں لیا گیا اور ان سے ڈیل کے بعد 106 بلین ڈالر سے زائد کی رقم وصول کی گئی۔ سعودی عرب کی شاہی عدالت کی جانب جاری بیان کے مطابق کرپشن کے خلاف مہم کے دوران حکام نے 380 افراد کو طلب کی جس میں سے 87 نے الزامات تسلم کئے اور ایک معاہدے کے بعد معاملات طے پائے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈیل کے نتیجے میں ملزمان کی جائیداد، کمپنیوں اورنقد رقوم سمیت دیگر اثاثے ضبط کئے گئے۔ شاہی عدالے کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر نے 56 افراد پر فوجدای مقدمات ہونے کے باعث ڈیل کرنے سے انکار کیا جبکہ 8 ملزمان نے کرپشن کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے مقدمات کا سامنا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔