تحریر: انیلہ احمد
کسی بھی زمانے میں عظمت وحرمت کا اصل سبب تو اللہ تبارک تعالی کی تجلیات و انوار کا ظہور ھے،اسکے ساتھ ساتھ بعض عظیم ا لشان اور اہم تر ین واقعات کا کسی زمانے میں ا نجام اور و قو ع پذیر ھونا بھی اس زمانے کی عظمت و فضیلت کا مو جب بن جاتا ھے محر م الحرام کا نام اس وجہ سے ر کھا گیا ،کہ اسے زمانہ جا ہلیت میں اس مہینہ میں قتال کرنا حرام تھا ،، جلیل القدر صحابی حضرت ابو ہريرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ آّپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پا ک ھے ،کہ سب روزں سے افضل رمضان اور اس کے بعد اللہ تعالی کا مہینہ محرم الحرام ،،یعنی عاشورہ کا روزہ ،،ھے ا سی ماہ میں ،دسواں محرم ، خاص اہمیت کا حامل ھے جسے یوم عاشورہ کہتے ہیں۔
اس سے تاریخ کے عظیم واقعات وابستہ ہیں ،چنا نچہ مور خین نے لکھا ھے ،،یوم عاشورہ میں حضرت آدم علیہ اسلام کی تو بہ قبول ھوئی،،حضرت ادریس علیہ اسلام کو اسی دن آسمان پہ اٹھایا گیا ،،اسی دن حضرت نوح علیہ اسلا م کی کشتی ہولناک سیلاب و طوفان سے مخفوظ ہو کر جودی پہاڑ پر لنگر انداذ ہوئی ،،اسی دن اللہ تعالی نے حضرت ا راہیم علیہ اسلام کو خلیل اللہ بنايا اور آگ ان پر گلزار کر دی ،،اسی دن حضرت موسی علیہ اسلام کو اور انکی قوم بنی اسرائیل کو اللہ تعالی نے فرعون کے ظلم و استبداد سے نجات دلا ئی۔
اسی دن حضرت سلیمان علیہ اسلام کو بادشاہت ملی ،، اسی دن حضرت ایوب علیہ اسلام کو سخت بیماری سے شفاء ملی،، اسی دن حضرت یونس علیہ ا سلام کو چالیس دن مچھلی کے پيٹ ميں رہنے کے بعد نجات ملی،،،اسی دن حضرت يوسف عليہ اسلام کی ملاقات ایک طویل عرصہ کے بعد اپنے والد حضرت یعقوب علیہ اسلام سے ہوئی،،، اور اسی دن حضرت عیسی علیہ اسلام پیدا ہوۓ اور اسی دن یہودیوں کے شر سے نجات دلا کر آسمان پر اٹھا لیۓ گۓ۔
لہذا اس مہینہ کے شرف ،فضیلت،،عظمت و اہمیت کا تقاضا ھے کہ ہم اس مہینہ میں ذیادہ سے ذیادہ عبادات میں مشغول ہو کر رحمتوں ،برکتوں کو سميٹیں،،نہ کہ رسومات و بدعات کو اختیار کر کے معصیت و گناہ کا ارتکاب کر یں ،، آج کل رائج رسومات و بدعات کی اتنی لمبی چوڑی فہر ست ھے کہ جس کا دین اسلام سے کو ئی تعلق نہیں ،،یوم عا شورہ حضرت امام حسین علیہ اسلام کی شہادت کا واقعہ باطل کے خلاف جہاد کی ایک شاندار مثال ھے جنھیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
تحریر: انیلہ احمد