لاہور: ملتان بینچ بدتمیزی کیس میں ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر شیرزمان نے اپنا معافی نامہ سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر شیر زمان کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف اپیل پر سماعت کی، دوران سماعت شیر زمان عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ان سے سوال کیا کہ آپ لاہور ہائیکورٹ میں کیوں پیش نہیں ہوئے جس پر شیر زمان کے وکیل اور سپریم کورٹ بار کے صدر رشید رضوی نے کہا کہ اگر شیر زمان پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ یہ آپ صرف اندازہ لگارہے ہیں، کیا ادارے کے وقار کے لیے اچھا نہیں تھا کہ شیر زمان پیش ہوجاتے، جب وزیراعظم عدالتوں میں پیش ہوسکتے ہیں تو آپ وکیل کیوں نہیں۔ شیر زمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نے جج کے ساتھ نہ بدتمیزی کی نہ تختی اکھاڑی، ہائیکورٹ کے اندر سے شیلنگ ہوئی، کبھی ایسا نہیں ہوا بار سے ایسا سلوک کیا جائے۔ چیف جسٹس نے رشید رضوی سے کہا کہ آپ کو یہ تمام باتیں لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوکر بتانی چاہیے تھیں، ہو سکتا ہے کہ وکلا کے پتھر مارنے پرپولیس نے رد عمل کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ واقعہ تکلیف دہ ہے۔
اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اگر انا نہیں تو ہائیکورٹ میں پیش ہو جائیں یہ احسن حل ہے، مسئلے میں کبھی انا بھی آجاتی ہے۔ دوران سماعت شیر زمان نے معافی نامہ سپریم کورٹ میں پیش کردیا جس کے بعد عدالت نے رجسٹرار ملتان بینچ کو وقوعہ اور لاہور ہائیکورٹ میں ہنگامہ آرائی کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت اکتوبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہورہائیکورٹ نے اس کیس میں ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد وکلا نے احاطہ عدالت میں شدید ہنگامہ آرائی کی تھی جب کہ شیر زمان موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے تھے۔ اس دوران پولیس اور وکلا کے درمیان مال روڈ پر تصادم ہوا تھا جس میں پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی تھی۔