پیرس (اے کے راؤ) رپورٹ کے مطابق 1993 کے ممبئی بم دھاکوں میں قصوروار ٹھرائے گئے یعقوب میمن کو 30 جولائی کو ناگپور جیل میں پھانسی دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ سپریم کورٹ مئی میں میمن کی پھانسی کی توثیق کر چکا ہے اور ممبئی کی سسیشن عدالت نے مئی میں ہی یعقوب ممین کے خلاف ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیا تھا۔
بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایک سابق سربراہ کے مطابق یعقوب میمن ان کے والد ، ان کے دو بھائیوں، بیوی اور بھابھی نے خود کو حکام کے حوالے کیا تھا۔
2007 میں ممبئی کے ایک صحافی نے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ یعقوب میمن اور فیملی کو پورا یقین تھا کہ وہ بے قصور ہیں اس لیے انھیں الزامات سے بری کردیا جائے گا۔
اس سے زیادہ انھیں اس بات پر بھروسہ تھا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اوران کےحقوق کا تحفظ کیا جائے گا، حکومت ان کےساتھ تفریق نہیں کرے گی اور ان کےساتھ انصاف ہوگا۔
خود کو فیملی سمیت حکام کے حوالے کرنے والے انصاف کے متلاشی یعقوب میمن اور ان کے سبھی رشتےداروں کے سارے تصورات غلط ثابت ہوئے۔
22 برس جیل اور 30 جولائی کو متوقع پھانسی بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے منہ پر تمانچہ ہے۔
یاد رہے 1993 کے بم دھماکوں میں 257 افراد ہلا ک ہوئے تھے۔ یہ دھماکے مبینہ طور پر بابری مسجد کے انہدام کے بعد ممبئی میں ہونے والے خون ریز فسادات کے جواب میں ہوئے تھے۔
ان فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ مسلمان مارے گئے تھے لیکن اس قتل عام کے لیے کئی تحقیقاتی کمیٹیوں اور کمیشنوں کے باوجود آج تک کسی کو بھی سزا نہ ہوئی۔ 1000 ہزار بے گناہ مسلمانون کے قتل عام کے کسی ایک مجرم کو بھی سزا نہیں ہوئی۔