تحریر : شاہ بانو میر
ہمارے سامنے اللہ رب العزت نے اپنے اسی پیغام کو کس قدر خوبصورتی سے ثابت کیا “”” اللہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت “”” عام پاکستانی غیر معروف نام اور اچانک ایک طاقتور سوچ ابھرتی ہے سامنے سے آتے انتہائی اہم سیاسی شخصیت کا سیہ چیرتی ہوئی انہیں اس دنیا سے دوسری دنیا لے جاتی ہے؟۔ ماحول جیسے ساکت سب سن اور پھر پورا ملک مذہبی جماعتوں کے اجتماع سے ایک ہی نام سنتا ہے “”ممتاز قادری”” یکلخت ممتاز عام ہو جاتا ہے . دینی تنظیموں کا ہیرو سول سوسائٹی کے راستے کا کانٹا کیس 4 سال چلتا ہے اور سزا سنائی جاتی ہے ہر اپیل مسترد اور پھر پھانسی جسے دینی اجتماع شہادت حق کا عنوان دیتے ہیں۔
ممتاز قادری کی شہادت کو ہر مسلمان قربانی ہی مانتا ہے اور اسے شہادت کا رتبہ دیتا ہے . موت تو سب کو آنی ہے مگر اللہ پاک نے کس قدر طاقتور مظاہرہ اور گواہیاں دلوائیں اس پھانسی پر؟ رحمت خداوندی شامل حال ہے تو ایسا ہوا وگرنہ ساکت جمود طاری رہتا . ممتاز قادری کیلئے سوشل میڈیا 2 رائے رکھتا ہے ایک وہ جو تضحیک اڑا رہے ہیں اور دوسرے جو اس قربانی کو عظیم جان کراب قبر کو مزار میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟۔
اعتراضات بہتان طرازی تنقید ہر شخص کا حق رائے دہی ہے جس کا وہ آزادانہ استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے مگر آسمان سے اترتی ہوئی رحمتیں اور تائید ربانی وہی محسوس کر سکتے جو قرآن پاک کو پڑھ رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ جب فیصلے آسمان سے اترتے ہیں تو زمین کی وکالت نہیں چلتی . قربانی دینے ممتاز بن گیا دین اور دنیا کی نگاہ میں . قربان ہوگیا اپنی سوچ پر اپنی وفائے رسالت کے ساتھ اور زندہ رہ گیا ہمیشہ ہمیشہ یہ تو تھی اس انسان کی قبولیت جس کی عظمت کو عام لوگ نہیں سمجھ سکتے آسمانی فیصلے وہی پہچان سکتے جو آسمانی کتاب کے احکامات کو اللہ کی کتاب کی صورت پڑھ رہے۔
اس لیے گزارش ہے ان سے جو سوشل ویب پر مذاق ڑا رہے ہیں آپ ممتاز قادری کے درجات کو کم نہیں کر سکتے کہ ان پر یہ رحمت یہ انعام اللہ رب العزت نے کیا ہے. جو مجھ پر آپ پر نہیں ہوا یہ فیض کہاں سب لو ملتا ہے صرف وہی سرخرو ہوتے جن کو اللہ پسند کر لے اور ممتاز قادری کو اچانک ملنے والی یہ عزت یہ بلند مرتبہ اللہ کا فیصلہ ہے جوانے”” لوح محفوظ “” میں کائنات کے وجود میں آنے سے پچاس ہزار سال پہلے لکھ کر محفوظ کر دیا گیا تھا۔
پھر آپ اور میں کون ہیں بولنے والے؟ سمجھیں سوچیں اور پھر مذاق کا حوصلہ نکالیں؟ آپ میں یا مجھ میں اتنی محبت ہے؟ جان دینا اللہ کی راہ میں یا رسولﷺ کی راہ میں تو دور کی بات ہے ہم تو عام زندگی میں جو کچھ اللہ کی راہ میں دیتے ہیں تو نوٹ نہیں ریزگاری دیتے ہیں؟ مسجد سے آنے والے بچوں کو بچا ہوا باسی کھانا ؟پھٹے پرانے کپڑے ؟ زکوۃ کی اولین حقدار کوئی مستحق نہیں ہماری کام والی ماسی ہے تا کہ باقی سال اس زکوۃ کی رقم سے زرخرید لونڈی بنی رہے؟۔
یہاں اس انسان نے اپنے نبی پر حملہ سمجھا اور جان دے دی ممتاز قادری جیسا انسان اپنے اخلاص میں بپھر گیا اور قتل کر بیٹھا اسکے عوض جان قربان کر دی اور یہ قربانی بلاشبہ آسمان والے نے بڑی محبت چاہت کے ساتھ قبول ایسے کی کہ ہر آنے والے دن میں ممتاز قادری کے نام کااحترام بڑھتا جا رہا ہے یہی علامت ہے اللہ کی قبولیت کی . قربان ہمیشہ ایک غیور انسان ہوتا ہے مگر اس کے پیچھےلاکھوں اس کی قربانی کواپنی قربانی ثابت کرنے والے ہر جگہ پیش پیش دکھائی دیتے ہیں، گویا کسی”” جی دار نے نہیں”” اصل قربانی “”انہوں نے”” دی ہے . بعد از وفات جو ہنگامہ چہلم کے نام پر کیا گیا وہ انتہائی افسوسناک ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ایک کمیٹی علمائے کرام تشکیل دیتے جو حکومت سے ملتی اور اپنے مطالبات پیش کرتی
مگر یہاں اصل غصہ میڈیا کے بلیک آوٹ کا تھا اور اسی وجہ سے اتنا ہنگامہ کیا گیا حکومت کو تنبیہہ کی گئی ممتاز قادری کے بعد یہ تکلیف دہ صورتحال ان کی قربانی کو زائل کرنے کے مترادف ہے . ان کے ہمدرد دوست احباب بھائی بند جس انداز میں مظاہرے کر رہے وہ پوری دنیا میں اسلام اور علمائے کرام کیلئے آزمائش کا باعث بن گیا . ہم جیسے گنہ گار بہت عزت کرتے ہیں ان حضرات کی کہ ان کی زندگی اور ان کا عمل ہم سے بہت بہتر ہے۔
مگر سرعام غلیظ گالیاں اورعامیانہ طرز تخاطب نے گویا ان عالموں پر انداز گفتگو پرسوالیہ نشان لگا دیا کہ دین اسلام تو دنیا کی سیاستوں منافقتوں سے الگ اخلاص کا عمل کا دین کا ایمان کا یقین کا آخری راستہ ہے جہاں ہر بھٹکا ہوا پریشان حال آسودگی پاتا ہے بوجہ اس کے کہ یہ علمائے اکرام اس کے دکھوں کا مداوہ ہیں جو اسے دنیاوی آلودگی سے پاک کر کے روحانی سرور اور ذہنی اطمینان فراہم کرنے کا موجب ہیں ان کا یہ حال دیکھ کر ہر مسلمان آج صرف ایک سوال پوچھ رہا ہے کہ جس انداز میں سرکاری املاک کو محض اس وجہ سے نیست و نابود کیا گیا کہ ان کی نمازہ جنازہ پر میڈیا کو خاموش رہنے کا کہا گیا۔
اس کا رد عمل ایسا ؟ وہ ہر پاکستانی کو سوچنے پر یہی مجبور کر رہا ہے کیا یہ علمائے اسلام ہیں؟ کیا یہی اسلام کی تعلیمات ہیں؟ بآواز بلند ہرپاکستانی ان علمائے اکرام کیلئے ایک ہی بات کہ رہا ہے کہ ممتاز قادری تو بلا شک و شبہہ تاریخی اہمیت اختیار کر گئے حب نبیﷺ پر قربان ہو کر مگر؟۔
تحریر : شاہ بانو میر