راولپنڈی(خصوصی رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے ) راولپنڈی میونسپل کارپوریشن کے اجلاس میں مالی سال کے آخری تین ماہ کیلئے دو ارب 82کروڑ روپے سے زائد کا ترمیمی بجٹ منظور کرلیا گیا، بجٹ کا میزانیہ تین ارب سولہ کروڑ روپے سے زائد تھا جس میں پنشنرز کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے 22کروڑ 55لاکھ، تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے 24 کروڑ 8لاکھ 62 ہزار، دیگر اخراجات کے لئے 27 کروڑ 66لاکھ 60ہزار اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 75کروڑ 29لاکھ سے زائد رکھے گئے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص 50 کروڑ کی رقم ترمیمی بجٹ میں بڑھا کر 65 کروڑ کردی گئی علاوہ ازیں جاری ترقیاتی سکیموں کے لئے 8کروڑ 56لاکھ، منظور شدہ ترقیاتی سکیموں کے لئے 53کروڑ 70لاکھ رکھتے ہوئے جناح ہال کی تزہین وآرائش کے لئے بجٹ میں مختص کی گئی 2 کروڑ کی رقم منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکنے کے باعث واپس لے لی گئی۔قبل ازیں راولپنڈی میونسپل کارپوریشن کا اجلاس ڈپٹی میئر چوہدری طارق کی زیر صدارت ہواجس میں میئر سردار نسیم نے تین ماہ کا بجٹ پیش کرکے ہائوس میں موجود ارکان کی اکثریت سے منظوری حاصل کی حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے یونین کونسل کے چیئرمینوں نے بجٹ کی منظوری کو راولپنڈی کی ترقی میں اہم پیش رفت قرار دیا اپوزیشن ارکان کے احتجاج سے ماحول گرم ہوا تو حکومتی جماعت کے بیشتر چیئرمینوں کی جوابی کروائی پر فریقین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم میئر سردار نسیم نے مداخلت کرتے ہووے معاملات کو سنبھالتے ہووے ایجنڈے پر بات کرنے کی تلقین کی۔اراکین اجلاس نے واسا کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں سیوریج کا نظام درہم برہم اور یونین کونسلوں میں فلٹریشن پلانٹ بند پڑےہیں، واسا افسران کام کرنے کی بجائے دفتروں میں بیٹھے رہتے ہیں لہذا آئندہ اجلاس میں ایم ڈی واسا کو بلوایا جائے۔ بعدازاں میئر راولپنڈی نے بجٹ منظور ہونے کے بعد تمام اراکین کو یونین کونسلوں کے مسائل پر آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس عام میں بات چیت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا،