مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کے بعد سفاکی سے قتل ہونے والی 8 سالہ بچی آصفہ کا کیس لڑنے والی خاتون وکیل دیپیکا سنگھ راوت کا کہنا ہے کہ مجھےقتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ہندو دشمن بھی قرار دے دیا گیا ہے، میرا سوشل بائیکاٹ ہو چکا ہے، آگے کیا ہوگا پتا نہیں۔
ادھر مقبوضہ کشمیر کی 8سالہ آصفہ کے قتل میں ملوث تمام ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کردیا گیا، مقتولہ کےوالد نے سپریم کورٹ میں کیس مقبوضہ کشمیر سے باہر منتقل کرنے کی درخواست کر دی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں آصفہ کے قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، تمام 8ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے چارج شیٹ کی کاپیاں تمام ملزمان کو دینے کا حکم دیا ہے، کیس کی اگلے سماعت 28 اپریل تک منتقل کردی گئی ہے۔
دوسری جانب آصفہ کے والد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ سیکیورٹی خدشات پر کیس کو مقبوضہ کشمیر سے باہر منتقل کیا جائے۔
متاثرہ خاندان کا کیس لڑنے والی خاتون وکیل کا کہنا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
مقبوضہ کشمیرکی آصفہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔
برطانیہ میں اقلیتوں نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم سےمتعلق تصویریں بسوں پر لگا دیں، کامن ویلتھ کانفرنس کیلئے نریندر مودی کی برطانیہ آمد پر بھرپوراحتجاج کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات نے بھارت بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی، ملزمان کو انصاف کے کٹھرے میں لانے کیلئے بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
مقبوضہ کشمیرکی آصفہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور اتر پردیش کی لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر نئی دہلی، ممبئی، گوا، بنگلورو سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکلے،مظاہرین نے قاتلوں کے علاوہ آصفہ کے قتل پر سیاست کرنے والوں کو بھی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر اور اتر پردیش کے بعد گجرات میں بھی 11 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے ۔
بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت خواتین کےتحفظ اور ملزمان کے خلاف تفتیش میں سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ میں کامن ویلتھ کانفرنس کےموقع پرمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے خلاف مہم شروع کی گئی ہے، جس کیلئے بسوں پربھارتی مظالم سےمتعلق تصاویرآویزاں کی گئی ہیں۔
یہ بسیں اگلے 4دن وسطی لندن میں گشت کریں گی، جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی برطانیہ آمد پر بھرپور احتجاج کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔