بھارتی شہر میسور سے تعلق رکھنے والا مسلمان نوجوان اور ہندو لڑکی شدید مخالفت کے باوجود شادی کے بندھن میں بندھ گئے ہیں۔
میسور: (یس اُردو) بھارتی میڈیا کے مطابق میسور سے تعلق رکھنے والے نوجوان شکیل احمد اور ہندو لڑکی اشیتا نے انتہا پسند ہندوؤں کی دھمکیوں کے باوجود ساری زندگی ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں نوجوان شادی کے بندھن میں بندھ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شکیل احمد اور اشیتا سکول اور کالج دور سے ایک دوسرے کے کلاس میٹ تھے۔ دونوں نے ایم بی اے بھی اکھٹے کیا تھا۔ نوجوان جوڑے کے درمیان محبت کا یہ سلسلہ 12 سال جاری رہا, لیکن جب انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا تو ہندو انتہا پسندوں نے اس کی شدید مخالفت شروع کر دی اور ہر طرح سے اس کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔ نوجوان جوڑے کو اس اقدام سے باز رکھنے کیلئے دھمکیاں بھی دی جاتی رہیں۔ دائیں بازو کے ہندو اس شادی کو لو جہاد کا نام دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ہندو لڑکی کا مذہب تبدیل کروانے کی سازش ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اگر یہ محبت ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ معاملہ زبردستی کا لگ رہا ہے۔ تاہم دونوں خاندانوں نے ان احتجاجی مظاہروں کو اپنے جشن میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔ اشتیا کے والد کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں ہم سب ایک جیسے ہیں، یہ مخالفین کیلئے پیغام ہے۔ انھیں یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔