بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی سوچ کی ایک اور مثال سامنے آگئی جب انتہا پسند تنظیم کے رکن کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کو جہادی قرار دے دیا گیا۔
مسلم ڈرائیور کی موجودگی پر ہندو نوجوان نے آن لائن ٹیکسی بکنگ یہ کہہ کر منسوخ کردی کہ ’میں جہادیوں کو اپنا پیسہ دینا نہیں چاہتا۔‘
ٹوئیٹر پر اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے جس سے نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔
خود کو وشو ہندو پریشد کا رکن بتانے والے ایک نوجوان کے ٹویٹ پراس وقت تنازع کھڑا ہوا جب اس نوجوان نے ٹویٹ کیا کہ اس نے ’اولا کیب ‘کی رائیڈ صرف اس لئے منسوخ کردی کیونکہ اسے جو گاڑی ملی تھی، اس کا ڈرائیور ایک مسلمان تھا۔
خود کو ہندو اسکالر بتانے والے ابھیشیک مشرا نے کہا کہ 20 اپریل کو اس نے اپنی کیب رائیڈ منسوخ کردی تھی، کیونکہ وہ جہادیوں کو اپنے پیسہ نہیں دینا چاہتا ۔