تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان
ترک فوج کے کچھ باغیوں نے عوامی جمہوریت حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کر دی۔آرمی چیف کو ہیڈ کواٹر میںیرغمال بنا لیا گیا۔ باغی فوجیوں نے اسپیل فورس کے ہیڈ کواٹر پر قبضہ کر لیا۔ پارلیمنٹ پر قبضہ کر کے فوجی ہیلی کاپٹروں نے فائرنگ کر دی۔ سرکاری ٹی وی پر باغی فوج کا قبضہ اور گمراہ کن پیغام نشر کر کے عوام کو گمرا کرنے کی کوشش کی گئی۔ صدارتی ہیڈ کواٹر پر بھی باغیوں نے قبضہ کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا کو بند کر دیا۔ ملک کے ایئر پورٹز پر باغی فوج نے قبضہ کر لیا۔ عوام نے ایئر پورٹ کے طرف مارچ کیا۔ بہادر اور اپنی عوام پر بروسہ کرنے والے اردگان صدر نے یرغمال بھی ہوتے ہوئے اپنے موبائل فون سے عوام کو بغاوت کو ناکام کرنے اور سڑکوں پر آنے کی اپیل کی۔ پوری ترک عوام باہر نکل آئی اور جمہوریت کے خلاف فوجی بغاوت سازش کو ناکام بنا دیا۔
لوگ ٹینکوں پر لوگ چڑھ گئے۔ کچھ ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے۔ صدر اردگان کی حمایتی فوج ہیڈ کواٹر میں یرغمال باغیوں کو خون خرابے کے بغیر قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے باہر فوجی ٹینگ گھڑے ہیں۔ عوام نے سڑکوں پر نکل کر فوجی بغاوت کو ناکام کر دیا۔ اردگان نے ایئر پورٹ پر عوام سے خطاب کیا اور کہا کہ ملک میرے کنٹرول میں ہے ۔اب فوج سے گندے لوگوں کو ختم کرنے موقعہ ملا ہے بغاوت کرنے والوں کو بھاری قیمت ادا کرنے پڑے گی۔ بغاوت کے دوران نجی ٹی چینلز کے ذریعے حکومت اور عوام کا رابطہ قائم رہا۔نجی ٹی وی کے کنٹرول پر بھی باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا جو پولیس نے کوشش کر کے چھڑا لیا گیا ہے۔ آزاد دنیا کے جمہوری عوام حکومتوں اور امریکی اورروس کے صدور نے ترکی حکومت کی حمایت کی۔پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ترکی کے صدر اردگان کے حق میں بیان دیا ہے اور کہا کہ ترکی کے عوام قابل احترام ہیں جس کی ترکی کے وزیر خارجہ نے شکریہ ادا کیا ہے۔پاکستان کے وزیر دفاع نے ترکی کے عوام کی تعریف جو ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے اس سے پاکستان کے عوام کے لیے بھی سبق ہے۔
پاکستان میں فوج کو بلانے والوں کے لئے بھی سبق ہے۔ عوام کی حمایت میں ترک پولیس نے ایک ہزار سے زائد باغی فوجیوں کو گرفتار کر لیا ۔ترکی کے ٢٢٠ فوجی ہیڈ کواٹر کا قبضہ ختم کر کے باہر آگئے۔ترکی میں ٩٠ افراد ہلاک اور سیکڑوں ہلاک ہو گئے۔ ترک حکومت نے ٢٩ کرنلز اور ٥ جرنلز کو فوراً بر طرف کر دیا۔ ایک سوپانچ فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔باغی فوجیوں نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ عوام نے جمہوریت کے خلاف فوجی بغاوت کو ناکام کر دیا۔ صاحبو! مسلم دنیا کے ملکوں میں آئے دن فوجی اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں ۔عوام کے جمہوری حقوق سلب کر لیتے ہیں۔جمہوری سوج بوج نہ ہونے کی وجہ سے اسلامی ملکوں کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جاتے رہے ہیں۔یہ دور جمہوریت کا ہے عوام جمہوریت چاہتے مگر فوجی ڈکٹیٹرز عوام کو اپنی طرز پر موڑنے کی ناکام کوششیں کرتے رہے ہیں۔
اس میں کچھ مگر مغربی ملکوں اور امریکا کا بھی دخل ہوتا ہے۔ جس مسلم ملک میں جمہویت قائم ہوتی ہے لوگ اپنی مسلم روایات کے مطابق اسلامی حکومتیںقائم کرنی کی کوششیں کرتے ہیںوہاں مغرب اور امریکا سے ٹرنینگ لے کر آنے والے فوجی ان کی حکومتوں کے خلاف فوجی بغاوت کر کے تختہ الٹ دیتے ہیں۔ جیسے الجزائر میں اسلامک فرنٹ نے جمہوری طریقے سے کامیابی حاصل کی توفوج نے فرانس کی حمایت سے منتخب حکومت کو ختم کر مارشل لا لگا دیا۔
احتجاج کرنے پر لاکھوں اسلام پسندوں کو قتل کر دیا۔ مصر میں اخوان مسلمین کے مرسی نے صددارتی انتخاب جیتا تو اس کو امریکی اور پڑوسی عرب ملکوں کی حمایت سے سیسی ڈکٹیٹر نے حکومت سے ہٹا کر مارشل لا لگا دیا۔ لاکھوں لوگوں کو قید گیا گیا ہزاروں کو قتل کر دیا گیا اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔دوسرے مسلم ملک جس میں شام جس بشار کے دادا نے ملک پر فوجی بغاوت کر کے قبضہ کیا تھا اس کا پوتا بشار ابھی اقتدار پر قابض ہے۔لاکھوں شامیوں کاقتل کر چکا ہے۔لاکھوں کو ہجرت پر مجبور کر دیا جو دنیا کے ملکوں میں دربدر ہو رہے ہیں۔ ایسے ہی دوسرے مسلم ملکوں کے حالات ہیں۔ ہمارے ملک پاکستان میں سب سے پہلے ایوب خان نے مارشل لا لگایا اور دس سال تک حکومت کرتا رہا۔ سیاستدانوں پرناجائز پابندیاں لگائیں۔
اپنا فوجی آئین دیا اور بنیادی جمہوریتوں کا نظام راج کر کے خود صدر بن بیٹھا بعد میں ذلیل ہو کر اترا اور حکومت دوسرے ڈکٹیٹر یحییٰ کے حوالے کر گیا۔ اس ڈکٹیٹر کے دور حکومت میں، اس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کا ایک حصہ ہم سے جدا ہو گیا۔ اس کے بعد بھٹو جو سول ڈکٹیٹر بن کر سامنے آیا ۔ا لیکشن میں دھاندلی کے خلاف قومی اتحاد نے تحریک چلائی تو ایک اور ڈکٹیٹر ضیا الحق نے مارشل لا لگا دیا اس نے بھی دس سال عوام پر حکومت کی اور ایک جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گیا۔
پھر جمہوری حکومت قائم ہوئی تو تو ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے جمہوری حکومت کو ختم کر کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ اس نے تو ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔ امریکا کی ایک فون کال پر اس کی فوجوں کو ملک کے بحری، بری اور فضائی راستے دے دیے جس کے نتیجہ ملک میں دہشت گردی عام ہو گئی۔ بیماری کا بہانہ بنا کر اور ملک کو تباہ کر ملک سے فرار ہو گیا۔ صاحبو! آجکل کادور عوام کے ووٹوں سے عوام کی حکومتوں کا دور ہے عوام اب باشعور ہو گئے ہیں کسی فوجی کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ الجزائر، مصر اور شام میں ڈکٹیٹرز حکومتوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔۔
ہمارے ملک میں فوج نے ملک سے دہشت گردی کو چھڑ سے ختم کرنے کے لیے ضرب عضب اور کراچی میں را کے ایجنٹوں سے محفوظ کرنے کے لیے ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کیے ہوئے ہیں۔ عوام اپنی فوج کی پشت پر گھڑی ہے۔ پاک فوج کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے ۔ پاک فوج ہماری محافظ ہے۔ پاک فوج کے جنرل راحیل ہمارے بہادر فوجی کمانڈر ہیں۔
قوم ان کی قدر کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ کچھ دوست نما دشمن فوج اور سول حکومت کے درمیان غلط فہمیاں پھیلانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ فوج کو آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے ان کے خلاف آئین پاکستان کے مطابق غداری کا مقدمہ قام کر کے قانون کے مطابق سزا دے تاکہ باقیوں کو عبرت حاصل ہو۔ملک پاکستان جمہوری طریقے سے چلتا رہے۔ پاکستانی عوام اپنے برادر ملک ترکی میںفوجی بغاوت کو عوام کی طاقت سے ناکام کرنے پر ترکی کے صدر اردگان اور ترک عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ہم مسلم دنیا کی بہادر مسلح افواج سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ جمہوری دور کو سمجھیں اور ملکی جمہورتوں کا احترام کریں اور ملکی سرحدوں کی کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
تحریر : میر افسر امان