تحریر: ایم پی خان
گوگل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان ایک بار پھر انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ فحش مواد دیکھنے والا ملک بنا ہے اور ہمارا سرشرم سے مزید جھکنے کے لئے یہ خبر بھی کچھ کم نہ ہے کہ اس فہرست کے ٹاپ ٹین میں پہلے چھ مسلمان ممالک شامل ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان ،جہاں سرکاری مذہب اسلام ہے ۔ اسلامی تعلیمات کی مکمل آزادی ہے۔ بحمداللہ بے شماردینی مدارس ہیں اور ان مدارس سے دھڑادھڑ علمائے کرام فارغ ہورہے ہیں۔ علمائے کرام مساجد، حجروں، جلسے جلوسوں، جنازوں میں اورمختلف مواقع پر ایمان افروزبیانات کر رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے ببانگ دہل یہ دعوے کررہے ہیں کہ وہاں بہترین اخلاقی تعلیم دی جاتی ہے۔والدین اپنے بچوں کو بے راہ روی سے بچانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔ مذہبی تنظیمیں امربالمعروف اورنہی عن المنکر کی ذمہ داریاں نبھارہی ہیں، جن میں دعوت الی اللہ (تبلیغی جماعت) والے پورے ملک کے گوشے گوشے میں ، ہرشہر، قصبے، دیہہ ، صحرااورپہاڑغرض جہاں جہاں انسان کی بودوباش ہے، وہاں جماعتیں بھیجتے ہیں ، جو قرآن اورحدیث کی روشنی میں انسانی ذہن کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں اورلوگوں کو اللہ کے احکامات اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز زندگی سے روشناس کرارہے ہیں۔
دعوت اسلامی ، تنظیم اسلامی، جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام اورکتنی جہادی تنظیمیں ہیں ، جو دین اسلام کی سربلندی کے لئے مصروف عمل ہیں لیکن اسکے باوجود پوری دنیامیںیہ شرمناک ٹائٹل پاکستان کے حق میں آیا۔آخرایسے کیاعناصرہیں جوہماری نئی نسل کو گمراہی کی طرف لے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں حکومت وقت کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پاکستان میں تقریباً چارلاکھ فحش ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس مقصدمیں انہیں کامیابی نہیں ملی ہے کیونکہ یاتووہ اس مقصدکے حصول میں مخلص نہیں ہیں اوریاپاکستانی قوم نے عزم کررکھاہے کہ ہرممکن طریقے سے وہ فحش سائٹس پر پہنچ پائے گی۔چھوٹے چھوٹے بچے اس قدر ماہرہیں کہ معمولی سی کوشش سے پراکسی (proxy) لگاکر اپنی من پسند ویب سائٹس سے محظوظ ہوتے ہیں۔
بلکہ اب تویوں محسوس ہورہاہے کہ گویاپاکستان میں فحش مواد دیکھنے پر کسی قسم کی کوئی پابند ی ہی نہیں ، ورنہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو چارلاکھ فحش سائٹس بلاک کرنے سے پہلے چند ہزارپراکسی سائٹس کو بھی بند کرناچاہئے تھا۔یہی وجہ ہے کہ پوری دنیامیں فحش مواددیکھنے میں جودس ممالک سرپرست ہیں ، ان میں سے پہلے چھ ممالک اسلامی ہیں۔پاکستان کے بعدمصرکانام آتاہے ۔ مصردنیائے اسلام میں خاص اہمیت کاحامل ہے۔ انبیاء کرام کی اس دھرتی میں ، جہاں اسلام کے خلاف ہر دورمیں طاغوتی قوتیں صف آراء ہوتی ہیں ، آج فحاشی کے میدان میں ایک بارپھر سرفہرست ہے۔ مصرکے بعدایران، مراکش، سعودی عربیہ اورترکی کانمبرآتاہے ۔ جہاں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ کے ذریعے فحش مواد دیکھا جاتا ہے۔
ایک طرف ہم اپنی بربادی کا ماتم کرتے ہیں کیونکہ عالم اسلام بری طرح طاغوتی طاقتوں کے عتاب کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ۔دوسری طرف ہم نے اپنے ہاتھوں سے اپنے کردار کا جنازہ نکالا ہوا ہے ۔ کیونکہ سلطان صلاح الدین ایوبی کا قول ہے” جس قوم کو تباہ کرناہو، اس میں فحاشی پھیلائو”۔ یہی وجہ ہے کہ عالم اسلام تباہی کے دہانے پر کھڑاہے۔ فحش مواد دیکھنے کے بے شمارنقصانات ہیں۔ ایک طرف یہ گناہ کبیرہ ہے ، تودوسری طرف یہ باعث تذلیل اورشرمندگی ہوتا ہے۔ اس سے مردکی مردانگی ختم ہوجاتی ہے اورانسان کے اخلاق اورکردارمتاثرہوتاہے۔
جدیدتحقیق کے مطابق فحش مواد دیکھنے سے انسانی دماغ بری طرح متاثر ہوتا ہے، قوت حافظہ کمزورہوتاہے ،انسان میں احساس کمتری جنم لینی لگتی ہے اورزندگی میں آگے بڑھنے کاجذبہ ماند پڑتا ہے۔ مزیدیہ کہ فحش مواد دیکھنے سے چہرے کی تازگی اور خوبصورتی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ لہذانئی نسل کو بے راہ روی سے بچانے کی خاطر فحش مواد دیکھنے کے مختلف ذرائع کاخاتمہ بہت ضروری ہے ، جن میں سے موبائل فون، انٹرنیٹ، سی ڈیز ، فلیش ڈرائیوز، ڈش ٹی ویز وغیرہ شامل ہیں۔ سی ڈیزسنٹر اورموبائل سنٹروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے ، جو اس قسم کے مواد کو پھیلانے کے بڑے ذرائع ہیں۔
پی ٹی اے کو سخت سے سخت قوانین بنانے ہونگے اورایسی تمام ویب سائٹس اورپراکسی سائٹس کو سختی سے بند کرنا چاہئے، جو ملک میں فحاشی پھیلارہے ہیں۔اس سلسلے میں ایک اہم بات، ہمارے ملک میں مخلوط نظام تعلیم کی بھی ہے ۔ لہذا جس حد تک ممکن ہو، پرائمری لیول کے بعدلڑکوں اورلڑکیوں کے لئے علیحدہ علیحدہ تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں ، تاکہ ان دونوں کی تمام ترتوجہ اپنی تعلیم پررہے ۔ اس ضمن میں اسلامی تعلیمات کی پیروی بھی بہت زیادہ ضروری ہے۔دنیامیں اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے ، جس نے جملہ معاملات زندگی میں ایساراستہ دکھایاہے، جس پر عمل کرنے سے انسان کی دنیااورآخرت سنورجاتی ہے۔اسلام نے ہی انسان کی عظمت کامعیارتقویٰ اوراخلاق کو قراردیاہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کے اعلیٰ درجے پر ہیں”۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کانمایاں پہلو حیاہے۔
جسکے بارے میں اللہ تعالیٰ کاحکم ہے ۔ ” اے بنی آدم ، ہم نے تم پر لباس نازل کیاہے ، تاکہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے جسم کی حفاظت اور زینت کاذریعہ ہو اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے” بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیاکو ایمان کاحصہ کہاہے اور دونوں (حیا اورایمان ) کو ایکدوسرے کے لئے لازم وملزم قرار دیا ہے، گویاحیا اورایمان دونوں میں سے کوئی ایک چیز چلی جائے، دوسری خودبخود چلی جائے گی۔ لہذا فحش مواد دیکھنے ، سرچ کرنے، ڈاونلوڈ کرنے اوردوسروں تک پہنچانے سے ہم بہت بڑے گناہ کے مرتکب ہوجاتے ہیں اور پوری دنیا میں ہم اپنا، اپنے مذہب اوراپنے ملک کانام بدنام کرنے کاسبب بن رہے ہیں۔
تحریر: ایم پی خان