تحریر: شاہ بانو میر
مسلمانوں کے مشہور خلیفہ ہارون الشید کے دربار میں ایک شخص پیش ہواـ وہاں اس نے ایک تماشہ دکھانے کی اجازت بڑی مشکل سے حاصل کیـ۔ جیسے ہی اجازت ملی اس نے اعلان کیا کہ اہلِ دربار باہر صحن میں آجائیںـ۔
بادشاہ کا دربار خالی ہونا شرِوع ہوا اور سب درباری بشمول وزیروں امیروں کے جوق در جوق پہنچ گئے ـ اس شخص نے پہلے تو اپنے اس حیرت انگیز کمال پر زمین و آسمان کے قلابے مِلائے اسکے بعد بڑے سنسنی خیز طریقے سے صحن کے درمیان ایک سوئی گاڑ دی
تمام درباری حیرت سے اسے ستائشی نظروں سے دیکھ رھے تھےـ۔
خلیفہ خاموشی سے اسکی ساری کروائی کا بغور مشاہدہ کر رھا تھا ـ سوئی گاڑ کر اس شخص ستائشی نظروں سے خلیفہ کی طرف دیکھا اور ایک اور سوئی اُس سوئی کی سمت اچھال دی ـ اور وہ سوئی اڑتی ہوئی سوئی کے ناکے میں سے گذر کر دوسری طرف جا گری ـ لوگ اش اش کر اٹھے اور خوب داد و تحسین کے ڈوگرے برسانے لگے۔
خلیفہ نے انکے خاموش ہونے پر اس شخص کو قریب بُلا کر ایک دینار انعام دیا اور ساتھ ہی دس دروں کا حکم سنایا ایک دینار اس کی زھانت اوور قابلیت پر کہ اس نے واقعی مہارت سے یہ باریک کام کیا ـ اور سزا اس لئے کہ اس نے اپنی زہانت دماغ کے ساتھ اپنا قیمتی وقت ایسے فضول کاموں پر خرچ کیا ـ جِس سے نہ اسکو کوئی فائدہ ہے اور نہ کسی اور کو۔
تحریر: شاہ بانو میر