تحریر: ایم سرور صدیقی
دنیا کے طول وعرض میں سینکڑوں ممالک کے کروڑوں مسلمان دردو سلام کی محافل کا انعقاد کرکے اپنے پیارے نبی ۖ سے بے پناہ عقیدت کااظہارکرتے ہیں بالخصوص برصغیر میں تو مسلمان اپنے گھروں ،دفاتر،عمارات پر چراغاں کرتے ہیں، عید میلاد کی جلوس نکالے جاتے ہیں مٹھائیاں، کھانے تقسیم کئے جاتے ہیں 12 ربیع الاول کو حلوہ پوڑی، پائے نان، بریانی اور قورمے کی خصوصی دعوتیں کی جاتی ہیں یہ سب والی ٔ کون مکاں کے حضور نذرانہ ٔ عقیدت پیش کرنے کا ایک اندازہے اس کا مطلب یہ ہے دن بہ دن ہمارے دل اور زیادہ عشق ِ مصطفےٰ ۖ کی شمع سے منورہ وتے جارہے ہیں بلاشبہ یہ مسلمانوں کے لئے ایک بہت بڑا اعزازہے کہ وہ اپنے پیارے بنی ۖ کی شان زیادہ سے زیادہ بیان کریں ان ۖ کی آمد پر خوشیاں منائیں۔ نبی ٔ اکرم، رحمت ِ عالم سے والہانہ محبت کا تقاضاہے کہ ہم ان کی تعلیمات پر عمل کریں، معاشرہ سے جہالت ،غربت، ناانصافی دور کرنے کے لئے جدوجہد کریں اور اسلام کا بول بالا کرنے کے لئے اپنے حسن ِ اخلاق سے دوسروں کو متاثرکریں فرقہ واریت اور ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت کریں یہی جشن میلاد ِ مصطفےٰ کا تقاضاہے ۔
عید میلاالنبی ۖ منانے کے تقاضے یہ بھی ہیں کہ ہم معاشرے کے کمزور،کم وسائل،کچلے اور سسکتے طبقات کو طاقت بخشیں۔۔۔ جھنڈیاں لگانا ،چراغاں کرنا، میلاد ۖ کی محافل کا انعقاد بھی اہم ہے اس سے دلوں کو نیا ولولہ نیا جوش ملتاہے۔۔۔ لیکن اصراف کو ترک کرکے کچھ وسائل غریبوں، بیوائوں کی کفالت کیلئے بھی خرچ کریں ۔۔۔کسی بیروزگار کی چھوٹا کاروبار کروانے کیلئے معاونت کریں۔۔صدقات و خیرات بھی کریں۔کسی یتیم بچی کی شادی ۔۔کسی مجبور طالبعلم کی سکول کالج کی فیس دیدیں، کتابیں یا یونیفارم لے دیں ۔۔کسی بیمارکا علاج کروادیںالغرض جس میں جتنی استطاعت ہے اس کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور کرے۔نبی ٔ اکرم، رحمت ِ عالم سے والہانہ محبت کا تقاضاہے کہ ہم ان کی تعلیمات پر عمل کریں، معاشرہ سے جہالت ،غربت، ناانصافی دور کرنے کے لئے جدوجہد کریں اور اسلام کا بول بالا کرنے کے لئے اپنے حسن ِ اخلاق سے دوسروںکو متاثرکریں فرقہ واریت اور ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت کریں۔
بلدیاتی انتخابات کے انعقادکے قریباً دو ماہ بعد حکومت کو نومنتخب عوامی نمائندوںسے حلف لینے کا خیال آہی گیا لیکن اس موقعہ پر کوئی خاطرخواہ انتظام نہیں کیا گیا تھا چیئرمین، وائس چیئر مین حلف کے لئے ایک سے دوسرے پھر تیسرے کمرے میں گردش کرتے رہے لیکن کسی کو علم نہ تھا کہ حلف کس نے لینا ہے بہرحال ایسے تیسے کرکے یہ مرحلہ مکمل ہوہی گیا لیکن ابھی تک بہت سے مسائل اور قباحتوںکا سامنا کرنا پڑے گا لاہور میں یونین کونسلوں کی تعداد150سے بڑھا کر274کردی گئی ہے لیکن ابھی تک نئی بننے والی یونین کونسلوں کے لئے بلڈنگ، عملہ، سیکرٹری ،کمپیوٹر اور فرنیچر کا انتظام نہیں کیا جا سکا اب علم نہیں نو منتخب چیئرمین، وائس چیئر مین اور کونسلر کہاں بیٹھ کر معاملات نبٹائیں گے۔ اور صرف لاہور میں نئی معرض ِ وجودمیں آنے والی 124 یونین کونسلوں کے لاکھوں عوام اپنے مسائل کے حل کے لئے کیا کریں گے؟ جنم پرچی، برتھ سر ٹیفکیٹ اور دیٹھ سر ٹیفکیٹ کیسے اور کہاں سے جاری ہوں گے؟ مصالحتی عدالتوں میں خانگی معاملات کیسے نمٹائے جائیں گے؟ یہ مسائل تو پورے پنجاب بھر کے عوام کو درپیش ہوں گے حکومت نے بلدیاتی انتخابات کروائے ہیں تو نئی بننے والی یونین کونسلوںمیں فی الفور بلڈنگ، عملہ، سیکرٹری ،کمپیوٹر اور فرنیچر کا انتظام کیا جائے تاکہ عوامی مسائل کا مناسب انداز میں حل ہونے سبیل پیداہو سکے۔
اگر دیکھا جائے تو اس وقت پاکستان حالت ِ جنگ میں ہے ہم ایک جنگ ِ مسلسل اپنی جغرافیائی سرحدوںکی حفاظت کیلئے لڑرہے ہیں ۔۔۔ایک جنگ دہشت گردوں کے خلاف جاری ہے ۔۔ایک جنگ اسلام اور پاکستان دشمن طاقتوںنے ہم پر مسلط کررکھی ہے۔۔۔ لیکن اس سے بڑی جنگ غربت اور جہالت ہے جس نے پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایاہے یہ جنگ جیتنا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنے دیگر محاذوںپر ہم توجہ دے رہے ہیں۔۔اپنے ہم وطنوں کا استحصال، انہیں مایوسی اور محرومیوں کے گہرے غار میں دھکیل کر کوئی بھی جنگ نہیں جیتی جا سکتی ۔۔۔ لیکن حیرت ہے ہمارے حکمرانوں کو یہ سادہ سی بات بھی سمجھ میں نہیں آتی حالانکہ اندھا بھی جانتاہے کہ بجلی کی کمی، لوڈ شیدنگ اور نئے آبی ذخائر نہ بنانے کے باعث پاکستان دنیا کے شانہ بشانہ ترقی نہیں کرسکتا۔۔۔ملکی ترقی کے لئے میٹرو،اوور ہیڈ برج اورنج ٹرین اورسڑکیں بھی ضروری ہیں لیکن اس سے بھی بڑھ کر لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ضروری ہے نہ جانے کیوں ہمارے حکمران اس انداز سے سوچنے کی زحمت کیوں نہیں کرتے۔
ہر سیاستدان اپنی تقریر میں اپنے آپ کو قائد ِ اعظم کا وارث اور جانشین ظاہرکرتاہے لیکن ان کے ارشادات پر عمل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جاتی حالانکہ ملک کو درپیش مسائل کو قائد ِ اعظم کے فرمودات اتحاد،ایمان، تنظیم کی روشنی میںبہتراندازمیں حل کرنے میں مدد لینی چاہیے بانی ٔ پاکستان کی جدوجہدہمارے لئے مشعل ِ راہ ہے آپ جس انداز سے پاکستانی معاشرہ تشکیل دینا چاہتے تھے ان کی تقاریر سے ظاہرہوتاہے ہم اتحاد اتفاق سے پاکستان کے ذشمنوںکے عزائم ناکام بنا سکتے ہیں
اس کیلئے پوری قوم کوبانی ٔ پاکستان قائد ِ اعظم کے رہنما اصول اپنانا ہوں گے۔ دہشت گرد ی پاکستان کے مسائل میں ایک بدترین مسئلہ ہے انسانیت کے دشمن ایک عرصہ سے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے بے گناہوں کا خون بہارہے ہیں انہیں را ،موساد اور دیگر اسلام دشمنوں کی پشت پناہی حاصل ہے لیکن یہ دہشت گرد پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے فوجی جوانوں نے جوانمردی سے مقا بلہ کرکے قوم کا سرفخرسے بلند کردیا آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک اپریشن ضرب ِ عضب جاری رہے گا انشاء اللہ انسانیت کے دشمنوں کو چن چن کر کیفر ِکردار تک پہنچایا جائے گا دشمن کبھی اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ پوری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی ہے۔
پاکستان کی سا لمیت، تحفظ اور استحکام کے لئے دی جانے والی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑ پھینکیں گے اور دہشت گرد وںکا ہر ٹھکانہ تباہ کردیا جائے گا۔۔ بھارت اور افغانستان سے دہشت گردوں کی آمد پورے خطے کیلئے انتہائی خطرناک ہے افعان حکمرانوںکو اس طرف توجہ دینا ہوگی اس کے بغیر پائیدار قائم نہیں ہو سکتا پاکستان کے دشمن کاش دل کی آنکھیں کھول کر غورکریں تو انہیں احساس ہوگا کہ امن ہی انسانیت کے لئے بہترین ہے۔۔۔ کاش بھارتی اور افعانی حکمران جنوبی ایشیا کے کروڑوں انسانوں کی بھلائی کے لئے صدق ِ دل سے پاکستان کا ساتھ دیں یہی انسانیت کا تقاضاہے اور وقت کی آواز بھی۔۔۔
تحریر: ایم سرور صدیقی