تحریر: سلمان شاہد
فلاح انسانیت فائونڈیشن پاکستان کی سب سے بڑا امدادی ادارہ ہے جس کے تحت وطن عزیزمیں لوگوں کی فلاح وبہبود کے بیسیوں طبی و رفاہی منصوبہ جات کام کر رہے ہیں جس سے سالانہ لاکھوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں، پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک میں بھی فلاح انسانیت فائونڈیشن کی خدمات نمایاں ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ 2015ء کے مطابق دنیا بھر کے مصیبت زدہ مسلمانوں کیلئے کروڑوں روپے مالیت کے امدادی منصوبہ جات مکمل کئے گئے۔
امدادی آپریشن پاکستان سمیت افغانستان، کشمیر، انڈونیشیا، برما، غزہ، شام، صومالیہ اور مشرقی تیمور میں انجام دیئے گئے۔ سال بھر ان ممالک میں مختلف مواقع پر راشن، سحرو افطار، قربانی کے گوشت، ونٹر پیکیج، میڈیکل ایڈ، مکانات کی تعمیر جیسے پروجیکٹ چلتے رہے۔ خصوصاً گزشتہ سال برما سے ہجرت کر کے آنے والے لٹے پٹے ہزاروں مسلمان کشتیوں کی مدد سے جب انڈونیشیا کے جزیروں پر پہنچے تو ان کا کوئی پرسان حال نہ تھا ،ایف آئی ایف نے صورتحال کا جائزہ لے کر فوری طور پر اپنا امدادی وفد انڈونیشیا روانہ کیا جس نے مہاجر کیمپوں میں مقیم برمی مسلمانوں کو لاکھوں روپے مالیت کی فوری ضرورت کی اشیاء تقسیم کیں۔
اس کے ساتھ ساتھ امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ جاری رہا ،پھر دوسرا وفد بھیجا گیا اور برمی مہاجرین کے لئے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن شروع کر دیا گیا ،پاکستان بھر سے برمی مسلمانوں کے لئے کروڑوں مالیت کا امدادی سامان روانہ کیا گیا ۔رمضان المبارک میں مہاجر کیمپوں میں ہزاروں مسلمانوں کے لئے سحروافطار کا اہتمام ہوا اور گزشتہ عید الفطر پر فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ذمہ داران نے عید برمی مسلمانوں کے ساتھ گزاری اور انہیں عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر گفٹ پیکس ،خصوصی کھانوں اور نقد امداد کا بندوبست کیا ۔عید قربان پر بھی کیمپوں میں قربانیاں کی گئیں اور گوشت پکا کر مہاجرین میں تقسیم کیا گیا۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے غزہ اور شام کے مظلوم مسلمانوں کے لئے بھی گزشتہ سارا سال امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ جاری رہا۔رمضان المبارک ،عیدالفطر ،عید قربان ،اور دیگر مواقعوں پر کروڑوں مالیت کی امدادی اشیاء تقسیم کی گئیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اسی طرح وطن عزیز میں چلنے والی 157 فری ڈسپنسریوںمیں 14 لاکھ سے زائد مستحق مریضوں کا مفت علاج معالجہ کیا گیا۔گوجرانوالہ ،مریدکے ،حیدرآباد ، کراچی ،کوئٹہ میں کام کر نے والے ہسپتالوں میں بھی دو لاکھ سے زائد مریضوں کا رعائتی قیمت پر علاج معالجہ ہوا جبکہ دی ماڈرن ہسپتال کراچی میں نئے ڈائلسز یونٹ کا افتتاح ہو ا،اماں خدیجتہ الکبریٰ فیملی ہسپتال گوجرانوالہ میں نئے بلاک کی تعمیر ہوئی اسی طرح ٹوبہ میںنئے ہسپتال کا آغاز کیا گیا۔ 2015ء میں پانچوں صوبوں میں 972 میڈیکل کیمپوں پر 2,67,512 مریضوں کا طبی معائنہ ہوا۔ فلاح انسانیت ایمبولینس سروس کے تحت 57 ہزار مریضوں اور میّتوں کو ہسپتالوں اور گھروں میں منتقل کیا گیا۔ 30نئی ایمبولینس گاڑیاں اسکورڈ میں شامل کی گئیں اسطرح اب مجموعی طور 232شہروں میں ایمبولینس سروس کام کر رہی ہے۔
واٹر پروجیکٹ میں تھرپارکر، بلوچستان کے قحط زدہ علاقوں جہاں آج بھی انسان بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں ان قحط زدگان کو پانی کی فراہمی کے لئے 500 کنویں ۔ہینڈپمپ لگوائے گئے ۔گزشتہ سال فلاح اانسانیت فائونڈیشن نے تھرپارکر اور بلوچستان میں سولر واٹر پروجیکٹس کا بھی آغاز کیا جو بہت کامیاب رہا ،اس طرح ان علاقوں کے باسی جو سالہاسال سے مشقت کے ساتھ کنوئوں سے پانی نکالتے تھے ان کے بہت بڑی آسانی پیدا کی گئی ۔اس کے علاوہ گلگت، بلتستان، جیل خانہ جات اور رفاہ عامہ کیلئے بھی پانی کے منصوبے لگائے گئے جس سے ہزاروں متاثرین کو صاف پانی کی نعمت کی میسر آئی ہے۔
فراہمی لباس و بستر پروگرام کے تحت آفت زدہ علاقوں سمیت ملک کے دیگر غرباء و مساکین میں 80 ہزار سے زائد بستر و ملبوسات تقسیم کئے گئے ہیں۔ایف آئی ایف کے سیو آئی ویژن پروگرام کے تحت مختلف شہروں میں 77آئی سرجیکل کیمپ منعقد ہوئے جن میں پندرہ ہزار مریضوں کی آنکھوں کا چیک کر کے دو ہزار سے زائد آنکھوں کے مفت آپریشن کئے گئے۔
گزشتہ سال عیدالاضحی کے موقع پر 22 کروڑ روپے مالیت کی 19 ہزار قربانیاں کی گئیں اور 8 ممالک کے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا گیا۔ رمضان المبارک میں 95 ہزار افراد کے لئے سحر و افطار کا بندوبست کیا گیا۔ 772 چھوٹے بڑے ریسکیو آپریشن انجام دیئے گئے۔ 24 شہروں میں 32 ریسکیو ٹریننگ ورکشاپس منعقد ہوئیں جن میں ہزاروں نوجوانوں کو فرسٹ ایڈ فائٹر فائٹنگ، ڈیڈ باڈی مینجمنٹ کی تربیت دی گئی۔ سال 2015ء میں 8 شہروں لاہور ،گوجرانوالہ ،جہلم ،اسلام آباد ،حیدرآباد ،کراچی ،فیصل آباد ،ساہیوال ،ملتان ،مظفر گڑھ میں ریسکیو سنٹرز کا بھی آغاز کیا گیا۔
ہنگامی خدمات میں تھرپارکر میں غذائی قلت سے متاثرہ لوگوں کے لئے بڑا امدادی آپریشن بھی جاری رہا۔ جس میں 58,337خاندانوں میں خشک راشن ،ایک لاکھ چالیس ہزار بچوں میں کھانے پینے کی نرم غذائیںاور 35,500بستر و ملبوسات تقسیم کئے گئے ،تھرپارکر میں 328میڈیکل کیمپ لگائے گئے جن میں ایک لاکھ 75ہزار مریضوں کا مفت چیک اپ کر کے لاکھوں روپے مالیت کی ادویات بھی تقسیم کی گئیں ۔ ستمبر 2015ء میں جنوبی پنجاب اور چترال میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کیلئے بھی گراں قدر خدمات انجام دی گئیں ۔ایف آئی ایف کی ریسکیو ٹیموں نے 5,450افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ،پانچ ہزار سے زائد خاندانوں میں ایک ماہ کا راشن تقسیم ہوا ،10,500ملبوسات بانٹے گئے اور گھروں کی تعمیر کے لئے 8,422جستی چادریں بھی دی گئیں ۔26اکتوبر کو آنے والا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا شدید ترین زلزلہ تھا ،جس سے سوات ،مالاکنڈ،دیر ،تیمر گرہ، باجوڑ ایجنسی، چترال ،گلگت، شانگلہ اور تورغر کے علاقے شدید متاثر ہوئے۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن نے زلزلے کے چند ہی گھنٹوں بعد متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا ۔ہزاروں رضاکاروں نے زخمیوں اور میتوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ۔ایک سو سے زائد ایمبولینس گاڑیاں اس کام کے لئے مقرر کر دی گئیں ۔اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کے لواحقین اور متاثرہ علاقوں میں پکے پکائے کھانے کی تقسیم بھی شروع کردی گئی ۔کروڑوں مالیت کے سینکڑوں ٹرک سامان جس میں خشک راشن ،بچوں کی خوراک ،برتن سیٹ ،بستر ،ملبوسات، گھروں کی تعمیر کے لئے جستی چادریں اور دیگر اشیا ء شامل تھیں۔
زلزلہ سے راستے بند ہونے کی وجہ سے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضا کاروں نے دور دراز علاقوں میں گھنٹوں پیدل سفر کر کے امدادی سامان متاثرین تک پہنچاکر 2005ء کے زلزلہ کی یادیں تازہ کر دیں۔ رضا کاروں نے ایک مرتبہ پھر شاندار خدمات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں فٹ بلند چوٹیوں پر امدادی سامان اپنے کندھوں پر لاد کر پہنچایا جہاں ابھی کسی قسم کی امداد نہیں پہنچی تھی۔ ”بحالی پروگرام” کے تحت 1300گھروں کے لئے تیرہ ہہزار سے زائد جستی چادریں تقسیم کی گئیں ۔ ایف آئی ایف کے رضاکار خود زلزلہ زدگان کے ساتھ مل کر گھروں کی تعمیر کاکام کر رہے ہیں۔بیشتر گھروں کی تعمیر آخری مراحل میں ہے۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن نے گزشتہ سال سینکڑوں یتیم بچوں کی کفالت کی۔ ”کفالة الیتیم پروگرام” کے تحت غزہ (فلسطین)، شام، انڈونیشیا میں پناہ گزین برمی مسلمانوں، کشمیری و افغان مہاجرین اور دیگر بچوں میں خصوصی گفٹ پیک اور نقد رقوم تقسیم کی جاتی رہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے عیدالفطر، عیدالاضحی اور ونٹر پیکیج کی مد میں لاکھوں روپے مالیت کا امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ شام اور غزہ میں ایف آئی ایف 4 یتیم خانوں کی کفالت کر رہی ہے جن میں سینکڑوں بچے رہائش پذیر ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے وائس چیئرمین شاہد محمود کا کہنا ہے کہ رواں سال اس پروگرام کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ یتامیٰ اس سے مستفید ہو سکیں۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن کے تحت گزشتہ سال ”سول سوسائٹی” کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے تحت حلقہ جاتی اور یونین کونسل کے لیول تک امدادی خدمات کا دائرئہ کار بڑھایا گیا اور مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج 10 ہزار سے زائد مریضوں کی عیادت کی گئی۔ اس کے لئے خصوصی عیادت کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنہوں نے مریضوں میں نقد رقوم اور گفٹ پیک بھی تقسیم کئے۔ اسی طرح 13 سو میّتوں کی تجہیز و تدفین کی گئی۔ 15 ہزار مریضوں کو بلڈ بیگ مہیا کئے گئے۔24 ہزار مریضوں کا مختلف ہسپتالوں سے علاج معالجہ کروایا گیا اور 7469 مریضوں کے مختلف نوعیت کے چھوٹے بڑے آپریشن بھی مفت کروائے گئے۔ اس وقت پنجاب میں 120 سول سوسائٹیز کام کر رہی ہیں۔ جلد ان کو دیگر صوبوں میں بھی شروع کیا جائے گا۔
ان فلاح انسانیت کے امور کی انجام دہی پر ہم اپنے اللہ کے شکرگزار ہیں اور ان ہزاروں مخیر حضرات کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں کے تعاون سے یہ تمام رفاہی و فلاحی پروجیکٹس پایہ تکیمل کو پہنچے ۔اللہ تعالیٰ انسانیت کی اس خدمت اور معاونت کی مزید توفیق عطاء فرمائے ۔ اس کار عظیم میں ہر لمحہ توسیع و ترقی ہو اورنیکی اور بھلائی کے ان کاموںسے اسلام اور اس کے ماننے والوں کا نام روشن ہو۔ آمین۔
تحریر: سلمان شاہد