اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابق سربراہ شبطائی شیوٹ نے اپنی کتاب اور انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع پر گفتگوکو امریکی سی آئی اے نے انتہائی غیر معمولی اور اتناسنجیدہ لیا کہ اپنی ٹیم کو پاکستان بھیج دیا ۔
موساد کے سابق سربراہ نے یہ بات حال ہی میں دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہی،موسادکے سابق سربراہ کا انٹرویو میں کہناتھا کہ 1990 میں ایک ریسٹورینٹ میں کھانے کے موقع پر سی آئی اے سربراہ کی تجزیاتی ٹیم کے ذمہ داران سے گفتگو میں پاکستان اور بھارت کی کشیدگی پر گفتگو ہو ئی تھی ،اسی گفتگو میں سرسری سی گفتگوکی تھی کہ دنیا میں اگر مزید کوئی جوہری ہتھیار استعمال ہوا تویہ میرے لئےنئی بات نہیں ہو گی ۔
گفتگو میں جب سی آئی اے کے اہلکار وں نے استفسار کیا کہ اس حوالے سےآپ کا ذہن کیاکہتا ہے تو میں نے اپنی بات پر زور دیتے ہو ئے کہاکہ پاک بھارت تنازع کا نتیجہ غیر معمولی اور دھماکا خیز ہو سکتا ہے،میں یہ بات صرف اپنے تجربے اور علم کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں لیکن میرے پاس کوئی خاص یا زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن طاقت اور ریاستی تنازع کسی بھی وقت دھماکا خیزی کا شاخسانہ بن سکتا ہے۔
سی آئی اے کے ماہرین نے میری باتوں کو انتہائی غیر معمولی اور سنجیدگی سے لیا اور وہ واپس واشنگٹن چلے گئے،انہوں نے معاملے کو کتنا سنجیدہ لیا مجھے اس کا اندازہ اس وقت ہو اجب انہوں نے ہنگامی بنیاد پر ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جس کا مقصد تنازع سمیت معاملے کے اصل محرک کو سامنے لانا تھا ۔
اسرائیلی اخبار اس حوالے سے لکھتا ہے کہ موساد کے سابق سربراہ شبطائی شیوٹ کے تازہ ترین انٹرویو اور کتاب کی اہم بات یہ ہے کہ اس واقعے کے بعد انہوں نے غیر ملکی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں کے ساتھ حساس اور سنگین نوعیت کےمعاملات سے متعلق کوئی لب کشائی نہیں کی ۔