counter easy hit

ڈائریکٹر گاربیج کے عہدے سے فارغ کیے جانے کے بعد مصطفیٰ کمال بھی پھٹ پڑے

Mustafa Kemal bursts in after Garbage retires

کراچی (ویب ڈیسک) پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کے لیے گاربیج ڈائریکٹر بننے کو تیار ہوا۔ کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال کہنا ہے کہ کراچی کے لیے اس سے بھی نیچے کی پوزیشن پر کام کرنےکو تیار ہوں ، میں سیاست نہیں کررہا، ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں شہر سے کچرا اٹھا دو . انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے بیمار ہو رہے ہیں ، اگر سیاست کرتا تو اپنے سیاسی دشمن کو باس نہیں کہتا، میں نے معزز میئر کو پوری دنیا کے سامنے اپنا باس تسلیم کیا تھا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ سرکاری مشین کے متحرک ہوئے بغیر کوئی این جی او شہر میں صفائی نہیں کرسکتی ہے، ایم کیو ایم کے اپنے عہدیداروں اور کارکنوں کی کالز آئیں کہ وہ میرے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو گھنٹے پہلے پتہ چلا کہ میئر صاحب نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا ، چند گھنٹوں میں ہی اپنا آرڈر واپس لے لیا ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ جب میں میئر کراچی تھا تو میں نے 30 ہزار کروڑ خرچ کیے ، اس میں سے ایک تنکا بھی حرام نہیں کمایا ، اس شہر کو میں کہاں چھوڑ کر گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس پراجیکٹ کے لیےکشمیر جانے کا پلان کینسل کردیا تھا۔ یاد رہے کہ جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ میئر کراچی نے آرڈر کیا ہے اسے قبول کرتا ہوں، مجھے اس کام کا تجربہ ہے حرام نہیں کھاؤں گا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ مصطفٰی کمال کو پر اجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج رکھا ہے ،وہ باس نہیں ہیں ، انہیں میرے آفس آنا چاہئے ،35ڈمپرز اور 2لوڈرز کے ساتھ کراچی کا کچرا اٹھا کر دکھادیں مان جاؤں گا۔ سابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت مصطفٰی کمال کے ساتھ تعاون کرے گی ۔ شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ تین مہینے میں کراچی صاف کر کے دکھاؤں گا، رات دو بجے میونسپل کمشنر، کے ایم سی کے سالڈ ویسٹ کے ہیڈ اور فائنانس کے ہیڈ ڈائریکٹر کو اصغر علی شاہ اسٹیڈیم کے پاس بلالیا ہے، مجھے موجودہ اسٹاف کی تعداد اور مشینری کی صورتحال جاننی ہے، فنانس کے لوگ مجھے بتائیں گے کہ ہر مہینے میونسپل سروسز میں کتنے پیسے خرچ کررہے ہیں، کے ایم سی میں ہزاروں کی تعداد میں ملازمین ہیں ان کی تنخواہیں کہاں جارہی ہیں، یہ تمام لوگ مجھے رات بھر اس بارے میں بریف کریں گے ،کل دوپہر سے میں چار ڈسٹرکٹس کی بریفنگ لینا شروع کروں گا، ایم کیوا یم کی ڈسٹرکٹ سینٹرل، ایسٹ، ویسٹ اور کورنگی میں حکومت ہے، ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور ملیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے ابھی وہاں نہیں جاؤں گا، ایم کیو ایم کی تیس یونین کونسلوں میں اپنے لوگوں کے ساتھ اتروں گا۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کیلئے جان دینے کیلئے بھی تیار ہوں، میئر کراچی نے آرڈر کیا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں، میری طرف سے کوئی غلطی نظر نہیں آئے گی، اگر کوئی بیک آؤٹ کرتا ہے تو مقدمہ کراچی کے عوام پر چھوڑتا ہوں، اگر کوئی دوسرا فاؤل کرے گا تو وہ خود ایکسپوز ہوگا۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سعید غنی کی طرف سے تعاون کی پیشکش کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی وجہ سے سٹی حکومت کو اپنا الزام بھی صوبائی حکومت پر ڈالنے کا موقع مل رہا ہے، سندھ حکومت فوری طور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ختم کر کے سٹی حکومت کو کچرا اٹھانے کا اختیار دیدے، ایسٹ اور ویسٹ ڈسٹرکٹ میں ایم کیوا یم نے خود قرارداد منظور کروا کے صوبائی حکومت کو اختیاردیا ہوا ہے وہ میں اگلے دن واپس لے لوں گا۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کا کچرا اٹھانے کیلئے کردار والی قیادت، پانچ گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن اور یونٹی آف کمانڈ کی ضرورت ہے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ختم کر کے اس کے اختیارات اور وسائل یونین کونسل تک لے کر جانے چاہئیں۔سابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کراچی کی صفائی کا اختیا ر علی زیدی کے پاس نہیں تھا، علی زیدی نے کراچی کے نالے صاف کرنے کی خواہش ظاہر کی تو کے ایم سی نے انہیں خوش آمدید کہا، علی زیدی کے مقابلہ میں مصطفیٰ کمال کو کراچی کے مسائل کا بہت زیادہ علم ہے، مصطفیٰ کمال کو نوٹیفکیشن جاری کر کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بنانے سے بہتر ہوتا کہ ان کے ساتھ مل کر کام شروع کیا جاتا،سندھ حکومت مصطفیٰ کمال کے ساتھ تعاون کرے گی، ہوسکتا ہے میں مصطفیٰ کمال سے ملاقات بھی کرلوں۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنانے کی کچھ وجوہات تھیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے غیرملکی کمپنیوں سے معاہدے ہیں، ہم اپنے طور پر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ختم کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکتے ہیں، اگر ان چینی کنٹریکٹرز سے معاہدہ ختم کیا تو آئندہ کوئی باہر سے اس ملک میں کام کرنے نہیں آئے گا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اب بھی مشرف حکومت کے وقت میں رہ رہے ہیں، جب گورنر عشرت العباد تھے، شعیب بخاری پی ایم ڈی کے وزیر تھے اور میں لوکل گورنمنٹ دیکھ رہا تھا، اس وقت فنڈز کے ساتھ وہ تمام ادارے بلدیہ میں تھے جو آج پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے پاس رکھ لیے ہیں، مصطفیٰ کمال بغیر کسی ہوم ورک کے اپنی سیاست چمکانے کیلئے میڈیا پر باتیں کررہے ہیں، ایس ایل جی اے 2013ء میں کراچی کو تقسیم کر کے چھ ڈسٹرکٹس بنادیئے گئے ہیں جس پر میئر کراچی کا عمل دخل نہیں ہے، اس کے علاوہ کنٹونمنٹس اور ڈی ایچ اے سمیت تین ڈیولپمنٹ اتھارٹیز ہیں۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ساتھ صرف سینٹرل اور ایسٹ نہیں ہیں، وہ جیسے تیسے اپنا کچرا خود اٹھاتے ہیں، کچرا اٹھانے کا اختیار کے ایم سی کے پاس نہیں ہے،کے ایم سی کے پاس صرف مشینری ہے وہ بھی زیادہ تر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے پاس جاچکی ہے، میرے پاس صرف 35ڈمپرز اور 2لوڈرز ہیں، اس مشینری کے ساتھ نالے بھی صاف کرتا ہوں انکروچمنٹ بھی ختم کرتا ہوں۔ وسیم اختر نے کہا کہ پچاس کروڑ نالوں کی صفائی کیلئے دیئے گئے، پچاس ارب دیدیں تب بھی نالے صاف نہیں ہوسکتے ہیں، جب تک کچرے اور سیوریج کا ڈسپوزل صحیح نہیں ہوگا نالے صاف نہیں ہوسکیں گے، پورے سال نالے صاف کیے گئے ہیں جس کے اخراجات کی تفصیل سندھ حکومت کو بھیج چکے ہیں جبکہ 70کروڑ ہمیں ملنا باقی ہیں، مصطفی کمال 35ڈمپرز اور 2لوڈرز کے ساتھ کراچی کا کچرا اٹھا کر دکھادیں مان جاؤں گا۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کو پراجیکٹ ڈائریکٹر گارببیج رکھا ہے وہ باس نہیں ہیں، انہیں بریفنگز لینے کے بجائے میرے آفس آنا چاہئے، میرا ڈپارٹمنٹ انہیں موجود مشینری کی تفصیلات اور بریف کردے گا پھر یہ جو مرضی کریں،ڈی ایم سیز اپنا کام کررہی ہے انہیں ہٹایا نہیں جاسکتا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website